لاہور: پہلے پروگریسو یوتھ مشاعرے کا کامیاب انعقاد

|رپورٹ: عثمان ضیا|

پروگریسو یوتھ الائنس کے زیرِ اہتمام لاہور میں پہلے پروگریسو یوتھ مشاعرے کا انعقاد مورخہ 23ستمبر 2017ء بروز ہفتہ الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں کیا گیا۔ یہ مشاعرہ پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام نوجوان شاعروں اور لکھاریوں کو ایک ترقی پسند پلیٹ فارم مہیا کرنے کی پہلے کوشش تھی تاکہ سرمایہ دارانہ نظام کی غلاظتوں سے پرے نوجوان لکھاریوں کو ایک ایسا موقع فراہم کیا جائے جس کے ذریعے وہ شعر و ادب کی روایتی سیاست اور اخلاقیات سے ماورا ہو کر ترقی پسند ادب تخلیق کریں اور روایتی مشاعروں کی فرسودہ روایات سے ہٹ کر اپنے خیالات عوام تک پہنچا سکیں۔ مشاعرہ میں ملک کے مختلف شہروں سے نوجوان شعرا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شعرا کی اکثریت مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ پر مشتمل تھی جن میں پنجاب یونیورسٹی، گجرات یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور، یو ایم ٹی اور لاہور یونیورسٹی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ملتان، سرگودھا، گجرات، بہاولپور، تونسہ، سیالکوٹ اور لاہور سے تعلق رکھنے والے دیگر نوجوان شعرا نے بھی مشاعرے میں اپنا کلام پیش کیا۔

مشاعرے کا آغاز پروگریسو یوتھ الائنس لاہور کے آرگنائزر رائے اسد کی انقلابی نظموں سے ہوا۔ کامریڈ عثمان ضیاء نے مشاعرے کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید ترقی پسندنظمیں پیش کیں۔ گجرات یونیورسٹی سے آئے ہوئے نوجوان شاعر رحمان راجہ نے غزلیں اور عشرے پیش کیے۔ جی سی یونیورسٹی سے آئے مشتاق احمد کی غزلوں نے مشاعرے میں مزید رنگ بھرا اور جی سی یونیورسٹی ہی سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاعر عدنان محسن نے سانحہ احمد پور شرقیہ اور مشال خا ن کی شہادت پر لکھی گئیں نظمیں پیش کر کے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ کامسیٹس یونیورسٹی سے آئے ثمر علی ثمر، پنجاب یونیورسٹی سے آئے ہوئے نوجوان شاعر صہیب مغیرہ، عاصمہ طاہر اور رقیہ ملک نے شاندار نظمیں، غزلیں اور عشرے پیش کیے۔ نوجوان شاعر شہباز گوہر نے بھی اپنا کلا م پیش کیا۔ اس کے بعد جی سی یونیورسٹی کے طالب علم نوجوان شعرا اسامہ ضوریز اور صدیق شاہد نے شاندار نظمیں، غزلیں اور عشرے پیش کیے۔ مشاعرے کو آگے بڑھاتے ہوئے گجرات یونیورسٹی کے طالب علم نوجوان شعرا رانا عامر لیاقت اور ہمایوں خان نے ترقی پسندانہ سوچ پر مشتمل خوبصورت کلام پیش کیا۔

اس کے بعد شعری سلسلے کو کچھ دیر کے لیے موقوف کر تے ہوئے کامریڈ آدم پال نے انسانی سماج کی تبدیلی میں شعرو ادب کے کردار پر گفتگو کی اور نوجوان شعرا ء کے کام کو سراہتے ہوئے پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ملک کے دیگر شہرو ں میں بھی ادبی تقریبات کا سلسلہ جاری رکھنے کے عز م کا اظہار کیا۔ اس کے بعد علی شاذف نے اپنی عمدہ غزلیں پیش کرتے ہوئے مشاعرے کے سلسلے کو آگے بڑھایا۔ پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم نوجوان شاعر تہذیب حافی نے اپنے خاص لب و لہجے کے کلام سے مشاعرے کی فضا کو مزید خوبصورت بنا دیا۔ اس کے بعد ملتان سے آئے ہوئے شعرا سرفراز آرش اور عابد ملک نے نہایت عمدہ کلام سے حاضرین مشاعرے کے لیے نشاط کا سامان مہیا کیا اور سرگودھا سے آئے ہوئے نوجوان شاعر فیضان ہاشمی کی شاندار غزلوں سے مشاعرے کا اختتام ہوا۔ 

مشاعرے کی نظامت عثمان ضیاء نے کی۔ مشاعرے میں مختلف یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ اور نوجوان سامعین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا یہ پہلا مشاعرہ اسی طرز کی ترقی پسندانہ ادبی تقریبات کے ایک نئے اور شاندار سلسلے کی بنیاد ثابت ہوگا اور پروگریسو یوتھ الائنس آئندہ بھی نوجوان شعرا کو مشاعرے کی روایتی جکڑ بند سے آزاد کرواتے ہوئے ایک حقیقی ترقی پسند پلیٹ فارم مہیا کرے گا تاکہ نوجوان شعراء کے قلم کی طاقت کو درست سمت میں استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کی جائے جس میں انسان کی حقیقی آزادی ممکن ہو سکے۔ پروگریسو یوتھ الائنس کی ویب سائٹ پر مشاعرے میں شریک شعرا کا پیش کردہ کلام جلد شائع کیا جائے گا۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.