Post Tagged with: "Art"

اگر شارکیں انسان ہوتیں

اگر شارکیں انسان ہوتیں

November 3, 2020 at 12:46 AM

|برتولت بریخت، 23 دسمبر 1956ء||مترجم: جاذب سلیم| مسٹر کے۔ سے اُس کی مالک مکان کی چھوٹی بیٹی نے پوچھا، ”اگر شارک مچھلیاں انسان ہوتیں تو کیا وہ چھوٹی مچھلیوں سے اچھا سلوک کرتیں؟“ ”یقیناً“، اس نے کہا۔ اگر شارکیں انسان ہوتیں تو وہ چھوٹی مچھلیوں کے لیے سمندر میں وسیعRead More

کوئٹہ: ’’ادب اور سیاست‘‘ کے عنوان پر سیشن اور مشاعرے کا انعقاد

کوئٹہ: ’’ادب اور سیاست‘‘ کے عنوان پر سیشن اور مشاعرے کا انعقاد

March 25, 2019 at 7:22 PM

|رپورٹ: خالد مندوخیل| پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کی طرف سے 23 مارچ کو بلوچی اکیڈمی میں ’’ادب اور سیاست‘‘ کے عنوان پر ایک سیشن اور اسکے ساتھ ساتھ ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا جس میں پہلے سیشن یعنی ”ادب اورRead More

قائد اعظم یونیورسٹی (اسلام آباد): مزاحمتی ادب کے عنوان پر پروگرام کا انعقاد

قائد اعظم یونیورسٹی (اسلام آباد): مزاحمتی ادب کے عنوان پر پروگرام کا انعقاد

December 8, 2018 at 7:50 PM

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد| 6دسمبر2018ء کو قائد اعظم یونیورسٹی میں پی وائی اے اور قائد اعظم ادبی سوسائٹی (QAULE) کے اشتراک سے مزاحمتی ادب کے عنوان پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔پروگرام میں بڑی تعداد میں طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔ پروگرام میں سٹیج سیکرٹری کےRead More

نظم: وہ صبح کبھی تو آئے گی

نظم: وہ صبح کبھی تو آئے گی

October 25, 2018 at 7:32 PM

ہم اپنے قارئین کیلئے ساحر لدھیانوی کی 38 ویں برسی کے موقع پر، محنت کشوں کے لیے لکھی ہوئی ایک نظم شائع کر رہے ہیں۔ 1 وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دکھ کے بادل پگھلیں گےRead More

لاہور: پہلے پروگریسو یوتھ مشاعرے کا کامیاب انعقاد

لاہور: پہلے پروگریسو یوتھ مشاعرے کا کامیاب انعقاد

September 28, 2017 at 1:19 PM

یہ مشاعرہ پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام نوجوان شاعروں اور لکھاریوں کو ایک ترقی پسند پلیٹ فارم مہیا کرنے کی پہلے کوشش تھی تاکہ سرمایہ دارانہ نظام کی غلاظتوں سے پرے نوجوان لکھاریوں کو ایک ایسا موقع فراہم کیا جائے جس کے ذریعے وہ شعر و ادب کی روایتی سیاست اور اخلاقیات سے ماورا ہو کر ترقی پسند ادب تخلیق کریں

نظم: سانحۂ بہاولپور

نظم: سانحۂ بہاولپور

June 25, 2017 at 9:13 PM

لکھنے بیٹھا ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے انگلیوں سے خون ٹپک رہا ہے ابھی پچھلے سانحے کا درد باقی تھا ابھی مرنے والوں کا خون تر تھا ماؤں کے آنسو خشک نہ ہو پائے تھے کل ہی اپنوں کو دفنا کے آئے تھے ابھی اس غم میں آنکھ نمRead More