2023ء میں پروگریسو یوتھ الائنس

آج سال 2023ء کا آخری دن ہے اور کل 2024ء کا نیا سورج طلوع ہوگا۔ اس وقت تقریبا ًہر کوئی اپنے گزشتہ سال کا محاسبہ اور آئندہ سال کی تیاری کر رہا ہے۔ اگر ہم اپنی بات کریں تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ سال ہماری تنظیمی کارکردگی کی وسعت اور تنوع میں سب سے بہتر سال رہا ہے۔ گزشتہ سال 2022ء کا اختتام پروگریسو یوتھ الائنس نے 8 دسمبر کو ملتان میں ہونے والے تاریخی کنونشن سے کیا اور اس کنونشن پر یہ عہد کیا کہ ہم مفت تعلیم، طلبہ یونین کی بحالی، جنسی ہراسانی کے خاتمے، مظلوم قومیتوں پر جبر کے خلاف ایک ہی حل یعنی محنت کش طبقے کا سوشلسٹ انقلاب کا پیغام گلی گلی، قریہ قریہ لے کر جائیں گے۔

یہ گزرتا ہوا سال ہمارے اس عہد کی وفا کی تجسیم ہے کہ اس سال میں ہم نے پورے ملک میں جو جو سرگرمیاں کیں ان کا مکمل تذکرہ اس رپورٹ میں ناممکن ہے۔ مگر احاطہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی میزان اس سماج کی تمام غصے سے بھرپور، تبدیلی کی خواہاں، انقلابی پرتوں کے سامنے پیش کرسکیں اور انکو دعوت دیں کہ آپکے ہمارے ساتھ شامل ہونے سے اس کاروانِ انقلاب کی طاقت اور وسعت میں مزید اضافہ ہوگا۔ تو آئیے ہم بتاتے ہیں کہ ہم نے پچھلے ایک سال میں کیا کچھ حاصل کیا ہے۔

یہ تاج پروگریسو یوتھ الائنس ہی کہ سر ہے کہ اس نے سیاسی، معاشی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر سٹڈی سرکلز کی مرتی روایت کا نیا آغاز کیا تھا اور اس سال بھی ہم نے ملک کے طول و عرض میں لاتعداد سٹڈی سرکلز کا انعقاد کیا۔ گوادر سے لے کر گلگت تک شہروں کی ایک لمبی فہرست ہے جو ہمارے پیج پر دیکھی جاسکتی ہے۔دیگر بہت ساری تنظیمیں اور کونسلز بھی سرکلز کرتی ہیں مگر پروگریسو یوتھ الائنس کے سرکلز کے موضوعات ”خود کو کیسے بہتر کریں؟“، ”سی ایس ایس کیا ہوتا ہے؟“ جیسی بیہودگیاں نہیں ہوتی ہیں بلکہ طبقاتی بنیادوں پر محنت کشوں، طلبہ اور خواتین کی زندگیوں کے مسائل اور ان کے سیاسی حل پر سوشلسٹ نقطہ نظر سے گفتگو ہوتی ہے۔ اور یہی ہمارا امتیاز ہے کہ ہم نے مابعد جدیدیت، مابعد نوآبادیات و فیمنزم جیسے بے ہودہ نظریات کی تمام تر پراگندگی میں سوشلسٹ بنیادوں پر جدوجہد کو منظم کیا ہے اور آگے بڑھایا ہے۔

اسی سال ہم نے ملک کا سب سے بڑا دو روزہ مارکسی سکو ل بھی منعقد کیا۔ جس کی تیاریوں میں مختلف ریجنل سکولز بھی منعقد کئے۔

سٹوڈنٹس کی جدوجہد اور پی وائی اے

پچھلے ایک سال میں ان یونیورسٹیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوچکا ہے کہ جہاں ہمارے کارکنان طلبہ کے مسائل کی جدوجہد کو منظم کرنے میں پیش پیش رہے۔

قراقرم یونیورسٹی (گلگت) میں طلبہ کی فیسوں کے اضافے کے خلاف شاندار جدوجہد، میرپور یونیورسٹی (کشمیر)میں طلبہ کے فیسوں کے خلاف احتجاج، امیر الدین میڈیکل کالج (لاہور) کے طلبہ کے احتجاج، زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام (سندھ) کے طلبہ کا ہاسٹل میں سہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاج، بیوٹمز کے طلبہ کا احتجاج اور کراچی یونیورسٹی میں ہراسانی اور فیسوں کے خلاف جدوجہد سمیت دیگر اور بھی کئی مثالیں ہیں جن کو منظم کرنے میں اور سیاسی بنیادوں پر جاری رکھنے میں ہمارے کارکنان نے انتہائی معیاری کردار ادا کیا ہے۔

طلبہ و عوامی مسائل کے خلاف احتجاج

احتجاجوں کا یہ سلسلہ صرف یونیورسٹیوں، کالجوں تک ہی محدود نہیں رہا کیونکہ طلبہ سماج سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ اور سماج کے عمومی مسائل ان کی زندگیوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں اس لیے پی وائی اے صرف کیمپس میں درپیش مسائل کے حل کی جدوجہد کرکے کنویں کا مینڈک بن جانے کو ترک کرتے ہوئے سماج کے دیگر مسائل اور ان کے سوشلسٹ حل کے مباحث کو طلبہ تک لے کر گیا ہے اور اس بنیاد پر ان کو اپنا حصہ بنایا ہے۔

یونان کے سمندر میں ڈوبنے والے تارکین وطن کا معاملہ ہو، کشمور میں کچے کی ڈاکوؤں کی دہشتگردی، افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی ہو کہ بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج۔ پروگریسو یوتھ الائنس نے ہر ظلم کے خلاف اس سال میں زورِبازو سے بڑھ کر احتجاجوں میں شرکت کی اور اپنی طرف سے احتجاج بھی کیے ہیں۔

ہراسمنٹ کے خلاف ملک گیر کمپین

ہم نے روز اول سے ہی خواتین کے مسائل کے حل، پدرشاہی کے ظلم، لبرل فیمنٹسوں کی خواتین دشمنی اور سوشلسٹ حل کی ترویج کی ہے، لیکن اس سال خواتین کی انقلابی جدوجہد اور ہراسمنٹ کے خاتمے کے حوالے سے ملک گیر ڈے آف ایکشن کا بھی انعقاد کیا ہے۔

جس میں ملک کے کئی شہروں میں ایک ہی دن احتجاج، ریلیاں، سیمینار اور سٹڈی سرکلز منعقد کئے گئے۔ موجودہ سال کے آغاز میں ہماری بڑی سرگرمی محنت کش خواتین کے عالمی دن پر دیکھنے کو ملی اور سال کے اختتام کی بھی سب سے بڑی سرگرمی 26 اکتوبر کو ہونے والا جنسی ہراسانی کے خلاف ملک گیر ڈے آف ایکشن تھا۔

اس کے علاوہ ہم نے اسلامیہ یونیورسٹی کے بلیک میلنگ کے سکینڈل کے خلاف بھی کئی شہروں میں احتجاج کیے اور 10 اکتوبر کو کشمیر میں بجلی بلات کے خلاف خواتین مارچ کو منظم کرنے میں پیش پیش رہنا ہمارا طرہ امتیاز ہے۔

ملک گیر کمپین: ”سوشلسٹ انقلاب ہی واحد حل ہے“

تعلیمی اداروں میں طلبہ کو درپیش مسائل مثلاً فیسوں میں مسلسل اضافہ، طلبہ یونین پر عاید پابندی، ہراسمنٹ، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں، طبقاتی نظامِ تعلیم اور سہولیات کی شدید قلت وغیرہ کیا صرف کیمپس تک محدود جدوجہد سے ہی حل کروائے جا سکتے ہیں؟ ہمارا جواب ہے، نہیں۔

ان کے لیے آج ایک سوشلسٹ انقلاب ہی سب سے واضح راستہ ہے۔ پی وائی اے نے اس محدود روایتی طلبہ سیاست کو رد کرتے ہوئے ”سوشلسٹ انقلاب ہی واحد حل ہے“ کی سیاسی پروگرام پرمبنی کمپین کا آغاز کیا اورہزاروں لیف لیٹ چھپوائے، جنہیں آج بھی ملک بھر کے چوکوں، چوراہوں، یونیورسٹی اور کالج کے دروازوں، چائے خانوں اور پارکوں میں تقسیم کر کے نوجوانوں سے سوشلسٹ انقلاب کے کاروان کا حصہ بننے کی بات کی جارہی ہے۔

طلبہ – مزدور اتحاد

جیسا کہ پہلے ہی واضح ہوچکا ہے کہ ہم طلبہ کو ایک الگ سے طبقہ نہیں مانتے بلکہ سماج کا ایک حصہ تصور کرتے ہیں اور سماج کی آزادی کے لیے محنت کش طبقے کے انقلاب پر یقین رکھتے ہیں۔تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ محنت کش طبقے کی تحریک سے دور رہیں۔ ماضی کے کسی بھی سال کی نسبت اس سال نہ صرف محنت کش طبقے کا تحرک غیر معمولی تھا بلکہ ہماری محنت کشوں کے احتجاجوں اور تحریکوں میں شرکت بھی معمول کی بات نہیں رہی۔

نرسز کے احتجاج ہوں کہ اگیگا (آل گورنمنٹ ایمپلائیز الائنس) اور گورنمنٹ ٹیچرز کی پنجاب میں چلنے والی شاندار تحریک،کشمیر کے اندر بجلی کے بلوں کی تحریک ہو کہ واپڈا کے ورکرز کے احتجاج،نجکاری کے خلاف محنت کش سراپا احتجاج ہوں کہ جبری بے دخلیوں کے خلاف زور آزمائی ہو۔پروگریسو یوتھ الائنس اپنی سسٹر آرگنائزیشن ریڈ ورکرز فرنٹ کے ہمراہ اس سال میں لڑائی کے میدان میں صفِ اول کا سپاہی بن کر شانہ بشانہ موجود رہا ہے۔

یوم مئی کے روز ہم نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھ مل کرملک گیر ’عام ہڑتال‘ کے نعرے کے گرد پورے پاکستان میں اس ولولہ انگیز یوم مئی کا انعقاد کیا ہے جو پاکستان کے محنت کش طبقے کے شعور سے مٹتا چلا جارہا تھا۔

میگزین، ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے طلبہ میں انقلابی شعور کی بیداری

اس ختم ہوتے سال کے ساتھ ہم یہ دعویٰ بھی کر سکتے ہیں کہ ہم ہی ہیں وہ تنظیم جو پاکستان کا واحد انقلابی میگزین ”ہلہ بول“ کی تسلسل سے اشاعت کر رہا ہے۔ اس پراگندگی اور ہاہاکاری اور مفاد پرستی میں طلبہ کی انقلابی بنیادوں پرسیاسی تربیت کرنا بجائے خود ایک کٹھن کام ہے، لیکن ایسا کوئی انقلابی میگزین شائع کرنا تو دور کی بات ہے۔

مگر جرأت رندانہ کا اس سے بڑھ کر کیا اظہار ہو کہ پی وائے اے نے وہ کام ہنستے ہنستے کر دکھایا کہ جس کا بیڑا اٹھاتے اٹھاتے کئی رستم خود دھڑن تختہ ہوجاتے ہیں۔ یہ ہے ہمارے نظریات کی طاقت کا منہ بولتا ثبوت۔ صرف یہی نہیں بلکہ مسلسل اپڈیٹ ہوتی ویب سائٹ اور ہزاروں کی فالونگ کے ساتھ سوشل میڈیا پر تشہیر کے ذریعے اہم مسائل پر رپورٹنگ اور سوشلسٹ تجزیہ نوجوانوں میں بڑی تیزی سے اپنی جگہ بنا رہا جس نے مزید آگے بڑھنا ہے۔

بک سٹالز اور رجسٹریشن کیمپ

ہمارے سٹڈی سرکلز کی طرح اس سال بک سٹالز اور رجسٹریشن کیمپس بھی ہمارا جزو لاینفک بن کر رہے ہیں۔لاہور میں انار کلی میں تو باقاعدگی کے ساتھ ہفتہ واربک سٹال لگایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ حیدر آباد، کوئٹہ، بونیر، بہاولپور، ملتان، قصور سمیت کئی اور چھوٹے بڑے شہروں میں بک سٹالز اور رجسٹریشن کیمپس لگائے گئے۔انہیں دیگر سٹالز جیسا نہ سمجھا جائے کہ جہاں صرف کتابیں بیچی جاتی ہیں بلکہ ہمارے بک سٹالز ہمارے نظریات کی ترویج کا اور رابطہ کاری کا ہی ذریعہ ہوتے ہیں۔

آرٹ اور انقلاب

ادب ایک سماجی خدمت گزار ہوتا ہے اور ایک بوسیدہ، انسان دشمن سماج میں رہنے والے فنکار سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس نظام کی عوام دشمنی کا پردہ چاک کرے۔

یہ پیغام پہنچانے کے لیے اور لوگوں کو فن کے ذریعے انقلاب کے ساتھ جوڑنے کے لیے پی وائی اے نے اس سال مووی سکریننگ، بھگت سنگھ ڈے، مشاعرے، موسیقی اور سب سے اہم’سٹریٹ تھیٹر‘ کا انعقاد کیا۔

قومی جبر کے خلاف جدوجہد

گزشتہ ایک سال میں پی وائی اے نے قومی جبر کے خلاف جدوجہد اور اس کے لیے سوشلسٹ نظریات کی اہمیت و ضرورت کا پیغام ملک بھر میں پہنچایا۔ اولسی پاسون اور پی ٹی ایم سے لیکر چمن بارڈر پر دھرنے کی حمایت تک، افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج سے لیکر قوم پرستوں کے ریاستی پٹھوکے کردار کو بے نقاب کرنے تک، کشمیر میں بجلی بلات کی تحریک سے لیکر گلگت میں آٹے اور اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف تحریک میں سرگرم شمولیت تک اور اب تک جاری بلوچ لانگ مارچ کی حمایت ہماری قومی جبر کے خلاف جدوجہد کی ایک روشن تاریخ ہے جو اس ایک سال میں ہم نے قائم کی ہے۔

یہ سال واقعی گزشتہ سال کی نسبت شاندار رہا ہے مگر آگے 2024 ء ہمارا انتظار کر رہا ہے۔ آپ نے لازمی وہ قول سن رکھا ہوگا کہ ہر آنے والا دن گزشتہ دن سے برا ہوتا ہے۔ہاں ایسا ہی ہوتا ہے اگر آپ پی وائی اے کا حصہ نہیں ہیں۔ کیونکہ ہمارے لیے پر اگلا سال، ہر اگلا دن پچھلے سال اور دن کے نسبت زیادہ اچھا ہوتا ہے کیونکہ ہمیں سوشلزم پر مکمل یقین ہے اور اپنے جذبوں کی سچائی پر مکمل اعتماد ہے اور آنے والے سال میں ہم اپنی تعداد، اپنی سرگرمیوں، اپنے تنوع میں کئی گنا اضافہ کریں گے اور اگر آپ اب تک ہمارا حصہ نہیں بنے تو کس بات کا انتظار کر رہے ہیں۔ نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور آئیں مل کر 2024ء کو انقلابی قوتوں کی تعمیر کا یاد گار سال بنائیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لئے یہاں کلک کریں!

جینا ہے تو لڑنا ہوگا!
سوشلسٹ انقلاب ہی واحد حل ہے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.