گلگت: قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ہزاروں طلبہ فیسوں میں اضافے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، گلگت|

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، گلگت کی فیسوں میں 50 فیصد کے ظالمانہ اضافے کیخلاف طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔ آج بھی طلبہ نے یونیورسٹی کے مین گیٹ کے باہر احتجاج کیا۔ آج کے احتجاج میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں طلبہ موجود تھے۔

آج کے احتجاج میں مزدور راہنما، وکلا اور ترقی پسند سیاسی کارکنان بھی شامل تھے۔ انہوں نے بھی طلبہ سے خطاب بھی کیے اور ان کے مطالبات سے مکمل طور پر یکجہتی کا اعلان کیا۔

احتجاج کے بعد یونیورسٹی کی حدود میں احتجاجی ریلی نکالی گئی، اختتام پر یہ احتجاجی ریلی ایک احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گئی جس میں طلبہ نے مطالبات کی منظوری کے لیے شدید نعرے بازی کی اور انتظامیہ کی کرپشن اور لوٹ مار کی شدید مذمت کی۔

یاد رہے کہ پچھلے کئی ہفتوں سے طلبہ فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں، لیکن طلبہ دشمن انتظامیہ مطالبات ماننے کی بجائے طلبہ کو ہراساں کر رہی ہے، کئی طلبہ کے داخلے منسوخ کئے گئے ہیں اور جھوٹے مقدمات بنا کر طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیاہے۔ اس کے باوجود طلبہ نے دلیری سے جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے۔

احتجاج میں مقررین کا کہنا تھا کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ کی یہ احتجاجی تحریک تاریخی اہمیت کی حامل تحریک بن چکی ہے۔ یہ احتجاجی تحریک اب صرف قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے گلگت بلتستان میں پھیل چکی ہے۔ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے طلبہ کو ڈرا دھمکا کر خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ نے ڈرنے کی بجائے مزاحمت کی راہ اختیار کر کے ملک بھر کے طلبہ کے لیے مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں درپیش تمام مسائل کے خلاف طلبہ متحد ہو کر جدوجہد کر سکتے ہیں اور ثابت قدمی کے ساتھ جدوجہد کو جاری رکھ کر کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح منظم جدوجہد کی صورت میں ہی انتظامیہ اور ریاست کے حملوں کا جواب دیا سکتا ہے۔

آج کے احتجاج میں لاہور سے آئے ہوئے عالمی کمیونسٹ تنظیم، انٹرنیشنل مارکسسٹ ٹینڈینسی (IMT) کے پاکستان سیکشن لال سلام کے مرکزی رہنماء کامریڈ آدم پال نے بھی احتجاجی طلبہ سے خطاب کیا اور پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ کی طرف سے پروگریسو یوتھ الائنس کے توسط سے یکجہتی کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کا مطالبہ ہر تعلیمی ادارے کے طلبہ کا مطالبہ ہے اور باقی یونیورسٹیوں کے طلبہ کو قراقرم یونیورسٹی کے طلبہ سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ قراقرم یونیورسٹی کے طلبہ سیاسی شعور کے حوالے سے اس وقت سب سے آگے ہیں اور پورے پاکستان کے طلبہ کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فیسوں میں اضافہ درحقیقت محنت کشوں کے بچوں کی تعلیم کے حق پر ڈاکہ ہے۔ پہلے ہی ہزاروں طلبہ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جبکہ امیر لوگوں کے بچوں کے لیے تمام دروازے کھلے ہیں۔ فیسوں میں کے خلاف موجودہ تحریک کو کامیابی سے ہمکنا کرنے کے لیے اسے پھیلانے کی ضرورت ہے اور پورے گلگت بلتستان کے تمام کالجوں اور سکولوں میں فیسوں کے بائیکاٹ کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ مزدور طبقے سے یکجہتی کی اپیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ لڑائی پورے گلگت بلتستان کے محنت کشوں کے بچوں کی تعلیم کے بنیادی حق کی لڑائی ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور انتظامیہ کے طلبہ دشمن رویے کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ پی وائی اے اس جدوجہد میں طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم کرتا ہے۔ طلبہ کی موجودہ احتجاجی تحریک میں پی وائی اے، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ممبران نے قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ آج بھی ریلی کے اختتام پر احتجاجی جلسے میں سٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ عاطف علی نے ادا کیے۔ اس جرات مندانہ جدوجہد کو ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ کی جدوجہد سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر میں تعلیم کے کاروبار کے خاتمے اور مفت تعلیم کے حصول کی جدوجہد کر رہا ہے۔ ہم نے ملک بھر میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ کی جدوجہد سے یکجہتی کے لیے کیمپیئن کا آغاز کر دیا ہے۔

ہم آپ کو بھی طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں کے مکمل خاتمے، ہراسمنٹ کے سد باب، ہاسٹل و ٹرانسپورٹ اور دیگر سہو لیات کے حصول اور تمام مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کے ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے خاتمے کی جدوجہد میں شامل ہونے کے لیے پروگر یسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کی دعو ت دیتے ہیں۔

طلب اتحاد زندہ باد!
جینا ہے تو لڑنا ہوگا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.