سری لنکا: پر امن احتجاج کی پاداش میں تین طلبہ کی جبری گمشدگی۔۔ریاستی جبر مردہ باد!

|رپورٹ: ان ڈیفینس آف مارکسزم، ترجمہ: زینب سید|

انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

جیسا کہ ہم نے پہلے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ پچھلے مہینے سے سری لنکا میں رانیل وکرماسنگھے کی حکومت نے ٹریڈ یونینز اور بائیں بازو کے کارکنوں کے خلاف جبر کا آغاز کیا ہے۔ اور اب حکومت نے جبر ی کاروائیوں میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے اور کارکنوں کو بغیر عدالتی کاروائی کے طویل عرصے تک حراست میں رکھنے کیلئے بدنامِ زمانہ”پریوینشن آف ٹیررازم ایکٹ (PTA)“کا استعمال کیا جارہا ہے۔ 28اگست بروز اتوار، جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے دفتر کے باہر اور دنیا بھر میں سری لنکا کے سفارت خانوں کے باہر مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے احتجاج کیا جائے گا۔

18 اگست کو، سری لنکا میں سیکورٹی فورسز نے طلبہ کے احتجاج پر وحشیانہ حملہ کیا، پرامن مظاہرین کے اوپر واٹر کینن اور آنسو گیس کے حملے کیے گئے۔ پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا۔ گرفتار ہونے والے بہت سارے لوگوں میں سے تین لوگوں کو پریوینشن آف ٹیررازم ایکٹ (PTA) کے تحت حراست میں لیا گیا۔

یہ ایک انتہائی سنگین پیش رفت ہے، جس سے نہ صرف سوشلسٹ بلکہ تمام ڈیموکریٹس کو بھی خطرہ محسوس کرنا چاہیے۔ پی ٹی اے(PTA) 1979ء میں حکومت کی طرف سے کی گئی قانون سازی کا ایک حصہ تھا۔ تب سے لے کر اب تک یہ 40 سال سے زائد عرصے سے قانون میں شامل ہے، جبکہ حکومتوں کی جانب سے کئی بار اس کو بدلنے کے جھوٹے وعدے کیے گئے ہیں۔

اس 40 سال کے عرصے میں اس ایکٹ کو بار بار استعمال کیا گیا، خاص طور پر مسلمانوں اور تاملوں کے خلاف، جن میں سے ہزاروں لوگوں کو اس قانون کے تحت حراست میں لیا گیا۔ اس ایکٹ کے اختیارات کے تحت، پولیس کسی فرد کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے بغیر تین ماہ تک حراست میں لے سکتی ہے، جس کے بعد کسی قیدی کی حراست میں ان گنت بار مزید تین ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے۔ کچھ کیسز میں تو افراد کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک بغیر کسی مقدمے کے حراست میں رکھنے کے لیے اس ایکٹ کا استعمال کیا گیاہے۔

یہ قانون سراسر تحقیر آمیز ہے۔ رانیل وکرماسنگھے نے اب تین طلبہ کارکنوں کے لیے 3 ماہ کے ماورائے عدالت حراست کے احکامات پر دستخط کیے ہیں، جن میں بائیں بازو کی انٹر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس فیڈریشن (IUSF) طلبہ یونین جو احتجاجی تحریک کے آغاز سے اب تک قیادت میں رہی ہے، کے سر گرم کارکن وسانتھا مدالیگے، انٹر یونیورسٹی بھیکوس(بدھ مت راہب) فیڈریشن کے سرگرم کارکن گالووا سریدھما تھیرو اور آئی یو ایس ایف (IUSF) کے ہشن جیونتھا شامل ہیں۔

تین طالب علم کارکنوں کو ان کے گھروں سے میلوں دور تھن گلے میں بغیر کسی مناسب کارروائی کے قید میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کے ساتھ تشدد اور بدسلوکی کا خطرہ ہے۔ ان طلبہ کو صرف اور صرف پرامن عوامی مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں دہشت گردی کی قانون سازی کے تحت حراست میں لیا جانا سراسر غلط ہے۔ کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے ذریعے خوف کا ماحول قائم کر کے عوامی تحریک کو دبانے کی بے لگام کوشش کی جارہی ہے۔

اس اقدام کے خلاف احتجاج کے لیے 28 اگست کو سری لنکا کے سفارت خانوں کے باہر احتجاجی گروہوں کا حصہ بنیں۔ سوشل میڈیا پر اپنے احتجاج کی تصاویر RepealPTA# ہیش ٹیگ کے تحت پوسٹ کریں۔

ہمارے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:

رانیل کا جبر بند کرو!

تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو!

پی ٹی اے(PTA)کو منسوخ کرو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.