یونان: ارسطو یو نیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کا وحشیانہ حملہ؛ پولیس گردی مردہ باد!

|رپورٹ: آئی ایم ٹی، یونان؛ ترجمہ: شعیب اختر|

26 مئی کو ارسطو یونیورسٹی آف تھیسالونیکی (AUTh) کے طلبہ کی تنظیموں کے احتجاج پر ہنگامی پولیس (MAT) کا وحشیانہ حملہ کوئی کٹا ہوا یا حادثاتی واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ اس یونیورسٹی کے طلبہ کو دہشت زدہ کرنے کے حکومتی منصوبے کا ہی تسلسل ہے۔

AUTh کی طلبہ تنظیمیں حکومت کے ہائر ایجوکیشن کے بل کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔ دیگر چیزوں کے علاوہ یہ بل طلبہ کے دھڑوں کے بالواستہ خاتمے کی راہ ہموار کر تا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یونیورسٹی کی گورننگ باڈیز میں طلبہ کے نمائندوں کومتعدد سلیٹوں میں سے کسی ایک کو ووٹ دینے کی بجائے، ایک طے شدہ فہرست سے منتخب کیا جائے گا، اور ساتھ ہی یونیورسٹیوں کے اندر خصوصی پولیس باڈیز بھی قائم کی جائیں گی۔ جنہیں ”یونیورسٹی انسٹی ٹیوشنز پروٹیکشن گروپس“کا نام دیا جائے گا۔

پولیس کے شدید جبر کے نتیجے میں، دو طالب علم زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔اس کا جبڑا اور دانت ٹوٹ گئے تھے اور سماعت بھی عارضی طور پر ختم ہوچکی تھی۔پولیس نے طلبہ کو بہت قریب سے فلیش گرنیڈ کا نشانہ بنایا۔ پولیس کے اس خونخوار حملے کے تنائج اور بھی سنگین ہو سکتے تھے، کسی کی جان بھی جا سکتی ہے۔اس کا تمام تر الزام پولیس اور یونانی حکومت کی قیادت پر عائد ہوتا ہے، جو AUTh سمیت بڑی یونیورسٹیوں میں ”یونیورسٹی پولیس“ کے خصوصی اداروں کا قیام کر کے طلبہ کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

طلبہ کے انتخابات کے ذریعے، طلبہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف ہیں، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے طلبہ دھڑوں،”نیو ڈیموکریسی سٹوڈنٹ فیکشن“ (DAP) اور ”پاسوک سٹودنٹ فیکشن“ (PASP)کے خلاف ووٹ دیا ہے، جو 35 سال میں پہلی بار بالترتیب دوسرے اور چوتھے نمبر پر آئے ہیں۔ دہائیوں کی تاریخ میں پہلی بار طلبہ کی ملک گیر انجمنوں میں بائیں بازو کے دھڑوں کی اکثریت 53 فیصد ہے۔

پولیس کے جبرکی شدت کے حکومت کی خواہشات کے برعکس اثرات مرتب ہوں گے۔ موسم گرما کے دوران بلوں کو پاس کرنے، یونیورسٹیوں کے اندر سیکیورٹی کے اقدامات بڑھانے اور پولیس افسران کو نصب کرنے کی حکومت کی نئی کوشش کو طلبہ کی تحریک کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔اور یہ مزاحمت پچھلے سالوں (جیسا کہ 2019 کے موسم گرما میں یونیورسٹی کا سیاسی پناہ گاہ کے طور پراستعمال ہونے کے خاتمے)میں برپا ہونے والی عوامی تحریکوں سے زیادہ طاقت ور ہو گی۔

• پولیس اور حکومت کی جانب سے طلبہ کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش مردہ باد!

• ہائر ایجوکیشن کے حالیہ بل کو واپس لیاجائے!

• طلبہ تنظیموں کا خاتمہ نا منظور۔طلبہ یونینز اور یونیورسٹیوں میں سیاسی سرگرمیوں کی مکمل آزادی!

• یونان کی نیشنل اسٹوڈنٹس یونین کی لڑاکا بنیادوں پرپھر سے تعمیر، جس کا آغاز پہلے 1995 ء میں طلبہ کی لیفٹ ونگ اکژیت رکھنے والی تنظیموں نے کیا تھا۔

• طلبہ کی تنظیمی کونسلوں کو طلبہ کی انجمنوں کی بڑے پیمانے پر جنرل اسمبلیوں کا انعقاد کرنا چاہیے تاکہ پولیس کے ظلم و بربریت، ہائر ایجوکیشن کے بل اور خود حکومت کے خلاف لڑائی کو مزدور تحریک کے ساتھ جڑت بناتے ہوئے انقلابی بنیادوں پر لڑا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.