کوئٹہ: میڈیکل کالجز کے طلبہ کا احتجاج تیسرے مہینے میں داخل، 11 فروری سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

پچھلے دو مہینوں سے بلوچستان کے تین میڈیکل کالجز جن میں مکران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج شامل ہیں،کے طلبہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پاکستان میدیکل کمیشن کے ناروا اور متعصبانہ رویے کے خلاف دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

2018ء میں جب ان تین میڈیکل کالجز کو فعال کرکے باقاعدہ کلاسز کا آغاز کیا گیا اور ان طالبعلموں کو پاکستان میڈیکل کمیشن کے تحت رجسٹرڈ کرنے کی ذمہ داری اس وقت کی صوبائی حکومت نے اٹھائی، وہیں پاکستان میڈیکل کمیشن نے انتہائی زیادتی کرتے ہوئے ایک انوکھا اور عجیب و غریب اعلامیہ جاری کیا کہ پی ایم سی ان طلبہ کی رجسٹریشن اس وقت تک نہیں کریگی جب تک وہ میڈیکل کالج میں داخلہ ٹیسٹ (اینٹری ٹیسٹ) کے اعلاوہ ایک اور مخصوص امتحان نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ ان طالبعلموں کو چار سال پہلے اس وقت معیار کے مطابق میڈیکل ٹیسٹ پاس کرکے داخلہ ملا تھا اور آج چار سال بعد ایک بار پھر ان سے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔اس عمل سے تقریباً چھ سو طالبعلموں کا مستقبل داو پر لگ چکا ہے۔یہی وہ بنیادی ایشو ہے جسکی وجہ سے یہ طلبہ احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں اور اب احتجاج کے اگلے مرحلے میں بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ ان مذکورہ طلبہ نے 7 فروری بروز سوموار کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت وقت کو پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں، اگر ہمارے مطالبات مان لیے گئے تو ہم احتجاج ختم کرینگے، بصورتِ دیگر ہم جمعہ سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھینگے۔

اس وقت پاکستان میں شعبہ صحت کا حال بہت برا ہے،جس کی بنیادی وجہ ریاستی نااہلی اور اس شعبے سے منسلک اربوں روپے کا کاروبار ہے۔ جی ڈی پی (GDP) میں شعبہ صحت کا کل حصہ 0.45 فیصد ہے، جس کا عوامی ضرورت سے موازنہ کریں تو کئی گنا کم ہے۔ شعبہ صحت کی طرح کئی دوسرے عوامی اداروں میں نجکاری کا عمل جاری ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایم ٹی آئی ایکٹ اور صحت کارڈ کا متعارف کرانا شعبہ صحت میں نجکاری کا آغاز ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں علاج کروانا یا تعلیم حاصل کرنا عوام کے لیے خواب بن چکا ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن (PMDC) کو صدارتی آرڈننس سے تحلیل کرکے پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) کا قیام بھی اسی مقصد کے لیے تھا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کا کاروبار بہتر بنایا جا سکے اور سرکاری میڈیکل کالجز میں طلبہ کو فراہم مفت یا سستی تعلیم اور سکالرشپس کا جلد سے جلد خاتمہ کیا جائے۔

پروگریسو یوتھ الائنس ان طلبہ کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور اس کے ساتھ ان کی جدوجہد میں شانہ بشانا کھڑا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے پر جدوجہد کو وسیع کرتے ہوئے اور باقی مسائل پر ملک کے دیگر طلبہ کو متحد کرتے ہوئے ایک لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔طلبہ اتحاد سے ہی ان مسائل کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.