لاہور: ابنِ سینا میڈیکل کالج میں طلبہ دشمن پالیسیوں کی وجہ سے طالبہ جاں بحق، طلبہ سراپا احتجاج!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

ابن سینا میڈیکل کالج، لاہور کے طلبہ نے 29 فروری بروز سوموار، کالج انتظامیہ کی طلبہ دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ۔ طلبہ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ۔

یاد رہے کچھ دن پہلے ہی کالج انتظامیہ کی انہی طلبہ دشمن پالیسیوں نے فورتھ ائیر کی طالبہ ماہنور ندیم کی جان لے لی ۔ ماہنور کے چچا کی وفات اور اس کی طبیعت خراب ہونے کے باجود اسے چھٹی نہیں دی گئی ۔ جب وہ پرنسپل کے پاس چھٹی مانگنے گئی تو اسے پرنسپل نے کہا، ’’جب مرنے والی ہو گی تب میرے پاس آنا ۔ ‘‘ چھٹی کرنے پر ماہنور سے نوے ہراز روپے جرمانہ بھی لیا گیا اور اس سے اگلے ہی دن کارڈیک اریسٹ کی وجہ سے اس کی جان چلی گئی ۔ اس کالج میں ہونے والا اس نوعیت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی دو طالبعلم اسی قسم کے مسائل کی وجہ سے خودکشی کر چکے ہیں ۔

احتجاج کرتے ہوئے طلبہ نے بتایا کہ وہ کالج کے اندر اپنے مسائل کی وجہ سے بے حد ڈپریشن کا شکار ہیں ۔ انہیں ایک لاکھ سے تین لاکھ تک جرمانے ادا کرنے پڑ رہے ہیں ۔ طلبہ نے بتایا کہ کالج کا پرنسپل شیخ عبد الوحید طلبہ کی شرٹس پھاڑ دیتا ہے، ان کے بال کاٹ دیتا ہے اور ان کے موبائل تک توڑ دیے جاتے ہیں ۔ کلاس روم میں پنکھا تک نہیں چلتا ۔ ہاسٹل میں بجلی نہیں ہوتی، میس کے مسائل ہیں ۔ طلبہ کے ساتھ نازیبا الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں اور انہیں گالیاں دی جاتی ہیں ۔ اگر طلبہ والدین کو اپنے مسائل کے بارے میں بتائیں تو والدین کے شکایت کرنے کی صورت میں ان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جاتا ہے، اس لیے طلبہ اپنے والدین کو اپنے مسائل نہیں بتاتے ۔ پرنسپل طالبات کو ہراساں کرتا ہے اور طالبات نے بتایا کہ کالج کے پرنسپل پر پہلے سے ہی جنسی ہراسانی کا کیس بھی چل رہا ہے ۔

الغرض طلبہ کو ایک انسان نہیں کیڑا مکوڑا سمجھا جاتا ہے ۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں یہ واقعات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں ۔ باقی کالجز کے طلبہ بھی اس طرح کے مسائل کا شکایات کر رہے ہیں ۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اپنی من مانی کرتی ہے ۔ ان کا مقصد تعلیم دینا نہیں منافع کمانا ہے ۔ ابن سینا میں طلبہ کو فیس کی مد میں سالانہ سترہ لاکھ روپے تک ادا کرنے پڑ رہے ہیں ۔ جرمانے اور باقی اخراجات فیس کے علاوہ ہیں ۔

پروگریسو یوتھ الائنس ابنِ سینا میڈیکل کالج کے طلبہ کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ہر قدم پر طلبہ کے ساتھ کھڑا ہے ۔ لیکن طلبہ کو یہ بھی سمجھنا ہو گا کہ طلبہ اگرچہ اپنے ابتدائی مطالبات منوانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یہ طلبہ کے منظم ہونے کی کامیابی ہے لیکن طلبہ کو یہ سمجھنا ہو گا کہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا غلیظ مافیا اپنے منافعوں کو بچانے کے لیے ہر حد تک جائے گا ۔ طلبہ کی طرف سے طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ شامل کیا گیا تھا ۔

انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں سٹوڈنٹ کمیٹی کی بات تو کی گئی ہے مگر اس سٹوڈنٹ کمیٹی میں کالج کی انتظامیہ کی نمائندگی سے طلبہ کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا ۔ سٹوڈنٹ کمیٹی یا طلبہ کی یونین تبھی کار آمد ثابت ہو سکتی ہے جب اس میں طلبہ کی ہی جانب سے منتخب شدہ خود طلبہ کی ہی نمائندگی موجود ہو ۔ اسی صورت میں طلبہ اپنے فیسوں کے مسائل، ہراسمنٹ، ٹرانسپورٹ، ہاسٹل اور دیگر تمام مسائل کے خلاف لڑ سکتے ہیں اور اپنے حقوق حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ جو بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی وہ کالج انتظامیہ کے مفادات کو ہی تحفظ دے گی ۔

سچ تو یہ ہے کہ جب تک تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر پابندی لگاتے ہوئے انہیں نیشنلائز نہیں کیا جاتا اور انہیں طلبہ اور محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں نہیں لایا جاتا تب تک لڑائی ختم نہیں گی ۔ ایسا صرف منصوبہ بند معیشت یعنی سوشلزم میں ہی ممکن ہے، جہاں تعلیم کو کاروبار نہیں بنایا جائے گا بلکہ ہر سطح پر مفت تعلیم اور روزگار مہیا کرنا مزدور ریاست کی ذمہ داری ہو گی ۔

ایک سوشلسٹ انقلاب کے لیے ہ میں ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی میں منظم ہونا ہو گا تاکہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کیا جا سکے ۔ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تعمیر کر رہے ہیں ۔ ہم آپ کو بھی بربریت پر مبنی اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے لیے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.