کراچی: پی وائی اے کی جانب سے ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

|رپورٹ: پروگیسو یوتھ الائنس کراچی|

مورخہ دو ستمبر بروز اتوار ماسٹر امام بخش میموریل لائبریری صدیق گوٹھ ملیر کے ہال میں پی وائی اے کی جانب سے ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول حسب روایت دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن بین الاقوامی معاشی و سیاسی بحران جبکہ دوسرا سیشن ما بعد جدیدیت پر مارکسی تنقید تھا۔ پہلے سیشن کو کامریڈ علی اوسط نے چیئر کیا جبکہ اس پر لیڈ آف کامریڈ علی برکت بلوچ نے دی۔

علی برکت پہلے سیشن میں لیڈ آف دیتے ہوئے۔

کامریڈ نے اپنی لیڈ آف میں عالمی معاشی بحران پر روشنی ڈالی اور امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ کی وجہ سے ممکنہ طور پر 1929 کے گریٹ کریش سے بھی بڑے کریش کے خطرات کی نشاندہی کی۔ اس کے بعد امریکی سامراج کی کمزوری کے باعث دنیا بھر میں روس اور چین سمیت دیگر علاقائی سامراجی قوتوں کے ابھار کے بین الاقوامی تعلقات پر گہرے اثرات کی وضاحت کی۔ امریکہ، مشرق وسطی، یورپ اور جنوبی ایشیا کے اہم واقعات پر بات کرنے کے بعد پاکستان کی حالیہ انتخابات کے بعد کی سیاسی و معاشی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ لیڈ آف کے بعد سوالات اور کنٹریبوشنز ہوئے۔ اس سیشن میں کامریڈ عادل راو، جلال جان اور پارس جان نے بحث میں حصہ لیا اور کامریڈ علی برکت نے اس سیشن کو سم اپ کیا۔

پہلے سیشن کے سم اپ کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔

عادل راو دوسرے سیشن میں لیڈ آف دیتے ہوئے۔

دوسرے سیشن کو کامریڈ ثناء اللہ نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف کامریڈ عادل راو نے دی۔ کامریڈ نے اپنی لیڈ آف میں مابعد جدیدیت کے دور کے فلسفے کے بحران اور اس کے عوام دشمن کردار پر شدید تنقید کی اور اسکی سیاسی اشکال یعنی فمینزم، LGBT، انٹر سیکشنلٹی، کویئر تھیوری اور اسی طرح کے دیگر ابھرتے ہوئے رجحانات کی روشنی میں وضاحت کی کہ یہ سب محنت کشوں کو توڑنے اور تحریکوں کو ذائل کرنے کے لئے مسلط کیے جانے والے نظریات ہیں۔ کامریڈ نے سی آئی اے کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 60 کی دہائی میں فرانس کی فقید المثال مزدور تحریک کو ذائل کرنے کے لئے ان نظریات کو سرکاری پشت پناہی حاصل تھی۔ کامریڈ نے کہا کہ ان نظریات کو نیا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ان میں کچھ بھی نیا نہیں ہے بلکہ ان کے تانے بانے کانٹ اور برکلے کے موضوعی عینیت کے فلسفے سے جڑتے ہیں۔ جس کے مطابق حقیقت کو جانا ہی نہیں جا سکتا اور جب جانا ہی نہیں جا سکتا تو تبدیل کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یوں یہ سٹیٹس کو کے نظریات ہیں۔ سوالات کے بعد کامریڈ علی برکت، انعم، ثناءاللہ اور پارس جان نے بحث میں حصہ لیا اور عادل راو نے اس سیشن کو سم اپ کیا۔ روایت کے مطابق انٹرنیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.