پشاور: پشاور یونیورسٹی میں پی وائی اے کا اہم اجلاس، عبوری آگنائزنگ باڈی کی تشکیل

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|

پروگریسو یوتھ الائنس کے اسلامیہ کالج یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے کارکنان کا ایک مشترکہ اجلاس 26 نومبر کو پشاور یونیورسٹی میں منعقد ہوا جس میں مختلف شعبہ جات سے پروگریسو یوتھ الائنس کے نئے ممبران اور حمایتی طالبعلموں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس اجلاس کا بنیادی مقصد اور ایجنڈا نئے ممبران اور رابطوں کے سامنے بحیثیت تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے اغراض و مقاصد، سیاسی پروگرام، نظریے اور طلبہ جدوجہد کے اپنے طریقہ کار اور لائحہ عمل کو تفصیل کیساتھ زیر بحث لانا تھا۔

 

کامریڈ نظیم نے اجلاس میں سب سے پہلے تمام نئے و پرانے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا اور سٹیج سیکٹری کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے تمام دوستوں کے سامنے اس اجلاس کا ایجنڈا رکھا اور پی وائی اے پشاور کے آرگنائزر ہلال احمد کو ایجنڈے پر تفصیلی گفتگو کی دعوت دی۔

 

کامریڈ ہلال نے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک بھر میں طلبہ تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ حکمران طبقہ شعبہ تعلیم کو پرائیوٹائز کرکے غریب اور نچلے درمیانے طبقے سے تعلیم کا حق چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ تعلیم کو آج حکمرانوں نے ایک منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے۔ آئے روز ہاسٹل، ٹیوشن، ٹرانسپورٹ وغیرہ کی فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پچھلے تین سال کے اندر پشاور یونیورسٹی میں ہاسٹل اور ٹیوشن فیس دو گنا ہوچکی ہے۔ ہلال احمد نے تعلیمی اداروں میں ہراسانی جیسے سنگین مسئلے پر بات کی جس میں خاص طور پر طالبات کو زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کامریڈ نے کہا کہ اس وقت تعلیمی ادارے طلبہ کیلئے ایک قید کی مانند ہیں جس میں طلبہ کو ہر قدم پر ڈرایا جاتا ہے، کبھی مستقبل سے، کبھی بے روزگاری سے، کبھی امتحانات میں ناکامی سے، کبھی انتظامیہ سے تو کبھی حکمرانوں سے۔ ہر قدم پر طلبہ کو ڈرا کر ان کے خوف پر اپنی بدمعاشی اور لوٹ مار کو جاری رکھا گیا ہے۔ مگر اب وقت آگیا ہے کہ طلبہ منظم ہوکر ان حملوں کا ایک سیاسی جواب دیں۔

 

اس کے بعد اجلاس میں تمام شرکاء نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بحث میں حصہ لیا اور اس بحث کو آگے بڑھایا۔ اسلامیہ کالج سے کامریڈ عادل نے بحث میں حصہ لیا۔ کامریڈ نے کہا کہ ان تمام طلبہ مسائل سے ہر طالبعلم بخوبی آگاہ ہے۔ مگر طلبہ کے سامنے کافی عرصے سے کوئی ایسا پلیٹ فارم ہی نہیں تھا جو کہ ان تمام مسائل کے خلاف ایک حقیقی طلبہ جدوجہد اور پروگرام طلبہ کے سامنے پیش کرسکے۔ اب پروگریسو یوتھ الائنس وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو طلبہ کے حقوق کی صحیح ترجمانی کر سکتا ہے۔

 

جینڈر سٹڈی ڈیپارٹمنٹ سے کامریڈ حنیف انگار نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جب سے انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ وابستگی اختیار کی ہے، ان کو پی وائی اے اور باقی تنظیموں میں واضح امتیاز نظر آیا ہے جس کی بنیاد پر ہی انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی وائی اے کا باقی تنظیموں سے امتیاز یہ ہے کہ جہاں دیگر لوگ طلبہ کو مذہب، قومیت، علاقہ، جنس یا زبان کی بنیاد پر اپنے ساتھ جوڑنے کی کوشش میں انہیں تقسیم کرتے ہیں، وہیں پی وائی اے ان تمام تفریقوں سے بالاتر انہیں بحیثیت طلبہ ایک عظیم تر اتحاد میں منظم کرنے کی جدوجہد کرتا ہے اور ایسی ہر تقسیم کو مسترد کرتا ہے جو طلبہ کی متحدہ طاقت کی کمزوری کا سبب بنے۔

 

اسی طرح اسلامیہ کالج سے کامریڈ شاکر اور کامریڈ مراد نے بحث میں شرکت کی اور سیف اورکزئی پروگریسو میڈیکل سٹوڈنٹس کی نمائندگی کے طور پر اجلاس میں شریک ہوئے اور بحث میں حصہ لیا۔ سیف نے واضح کیا کہ ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹوڈنٹس اس وقت خاص طور پر موجودہ حکومت کی شعبہ صحت کی نجکاری کی پالیسی کے زیر عتاب ہیں اور ڈاکٹرز میں اس جبر کے خلاف ایک مزاہمت بھی جاری ہے مگر وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ڈاکٹرز کی اس جدوجہد کو انقلابی نظریات سے مسلح کرتے ہوئے ملک کے باقی محنت کشوں اور طلبہ کیساتھ جوڑنے کی کوشش کی جائے۔ اس نے یقین دہانی کروائی کہ شعبہ صحت کے طلبہ میں یہ انقلابی پیغام لیکر وہ اس جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔

اجلاس کے اختتام پر پروگریسو یوتھ الائنس کے آئیندہ لائحہ عمل پر بات ہوئی جس میں تمام دوستوں نے تجاویز پیش کیں۔ ان تجاویز میں پروگریسو یوتھ الائنس کی پشاور یونیورسٹی کیمپس کی عبوری آرگنائزنگ باڈی کی تجویز آئی جس پر کامریڈز نے ایک ایک کرکے ردعمل دیا اور متفقہ طور پر ایک آرگنائزنگ باڈی کا انتخاب کیا گیا۔

 

عبوری آرگنائزنگ باڈی میں پشاور یونیورسٹی سے حمزہ خان، ہلال احمد، کامریڈ نظیم، حنیف انگار اور عمران خان، اسلامیہ یونیورسٹی سے کامریڈ عادل اور کامریڈ مراد جبکہ زرعی یونیورسٹی سے کامریڈ اسحاق وطنوال کو منتخب کیا گیا۔ اس آرگنائزنگ باڈی میں مزید کچھ اضافہ کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔

 

اسی طرح اس اجلاس کے اختتام پر آئیندہ لائحہ عمل کے اوپر بحث کے دوران ایک تجویز سامنے لائی گئی جس کے مطابق نئے سال کے دوسرے مہینے فروری کے آخر میں ان تمام اداروں کے یونٹس تشکیل دیے جائیں گے اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی، پشاور یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی، عبدالولی خان یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں پر مشتمل پی وائی اے پشاور کا سٹی کنونشن منعقد کیا جائے گا۔

 

پروگریسیو یوتھ الائنس ملک بھر میں طلبہ یونین کی بحالی اور تعلیم کی مفت فراہمی کی جدوجہد میں طلبہ کو منظم کررہا ہے۔ اور تمام طلبہ سے اپیل کرتا ہے کہ آئیں اور پی وائی اے کا حصہ بن کر اس جدوجہد کو ملک بھر کے ایک ایک تعلیمی ادارے تک پہنچائیں اور ایک حقیقی انقلابی قوت تعمیر کرکے اس سماج کو ہر جبر، ناانصافی، ظلم و استحصال اور امیر وغریب کے فرق سے پاک کریں اور ان تمام مسائل کی جڑ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کر کے ایک انسان دوست سوشلسٹ سماج کی تعمیر کریں جس میں ان تمام خوابوں کو حقیقت کا جامہ پہنایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.