پشاور: پروگریسو یوتھ الائنس کے زیرِ اہتمام احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|

عالمی سطح پر موجود کرونا وبا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی بحران سے سب سے زیادہ محنت کش طبقہ ہی متاثر ہوا ہے۔ پاکستان میں لاک ڈاؤن نے محنت کش طبقے کی زندگیوں کو جھنجھوڑ کر کے رکھ دیا تھا اور غریب لوگ اپنے خاندان کو دو وقت کی روٹی کھلانے کے قابل نہیں رہے تھے۔ وبا کے دوران ملک کا جتنا بھی معاشی نقصان ہوا تھا اس کا سارا بوجھ حکمرانوں نے محنت کش طبقے پر ڈال دیا اور طلبہ بھی اس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ ان کے ساتھ آن لائن کلاسوں کا ایک ننگا ڈرامہ کیا گیا کیونکہ طلبہ کو آن لائن کلاسوں کے لیے لازمی سہولیات تک بہم نہیں پہنچائی گئیں اور آن لائن کلاسوں کے نام پر تعلیمی اداروں نے طلبہ سے صرف اور صرف فیسیں بٹوریں۔ نیز حکومت نے اسی عرصے میں تعلیم کی نجکاری کی غلیظ کوششیں بھی زور و شور سے جاری رکھی ہوئی تھیں تاکہ محنت کشوں کے بچوں کو مکمل طور پر تعلیم سے محروم کیا جا سکے اور تعلیم کے دروازے صرف ان لوگوں کے لیے کھلے رہیں جن کے پاس کروڑوں روپے اور آسائشیں ہیں۔

ریاست کی اس طلبہ دشمنی، مزدور دشمنی اور کسان دشمنی کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس نے 19 دسمبر، بروز ہفتہ ملک گیر ”سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن“ کا انعقاد کیا۔ جس میں پورے پاکستان کے 30 شہروں کے اندر احتجاجی ریلیوں اور احتجاجوں کا انعقاد کیا گیا اور ملک بھر کے کوچہ و بازار عوامی نعروں سے گونج اٹھے۔ اسی سلسلے میں پشاور میں بھی پشاور پریس کلب پر 19 دسمبر کو ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں اور احتجاج کے شرکاء نے موجودہ بحرانی صورتِ حال میں مزدوروں، طلبہ اور کسانوں کے معاشی قتلِ عام کے خلاف، فیسوں میں مسلسل ناقابلِ برداشت اضافے اور تعلیم کی نجکاری، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری، تعلیمی اداروں میں نفسیاتی و جنسی ہراسگی، طلبہ یونین پر پابندی، جبری گمشدگیوں اور دیگر تمام عوامی مسائل کے خلاف پُرجوش اور زبردست نعرے بلند کئے۔

طلبہ اور محنت کشوں کے یہ نعرے اس ملک کے حکمرانوں کے لیے ایک مضبوط للکار تھے کہ اب ان کی عوام دشمن پالیسیوں اور عزائم پر خاموش نہیں رہا جائے گا اور یہ ریلیاں اور مظاہرے فقط ایک آغاز ہے اور اس کا انجام اس نظام کو گند و غلاظت کے ایک ڈھیر کی طرح اس سماج سے ہمیشہ کے لیے باہر پھینک کر ہی ہو گا۔ پروگریسو یوتھ الائنس پشاور کے ساتھیوں نے پشاور بھر کے تمام ترقی پسند دوستوں، سیاسی جدوجہد پر یقین اور دلچسپی رکھنے والے تمام نوجوانوں اور طلبہ کو یہ پیغام بھی دیا کہ حکمران طبقہ طلبہ یونین کے حق سے لے کر روزگار اور مفت تعلیم حاصل کرنے کا حق خودبخود ہرگز نہیں دے گا اور نہ ہی منظم نظریاتی جدوجہد کے بغیر انہیں حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ حکمران محنت کشوں اور طلبہ کی مزاحمت کے بغیر اپنی لوٹ مار، کرپشن اور عیاشیوں سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ محنت کشوں، طلبہ اور نوجوانوں کے پاس اپنے حقوق حاصل کرنے اور سرمایہ داری کے اس جبر سے آزادی حاصل کرنے کا واحد راستہ جدوجہد کا راستہ ہی ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس اس پس منظر میں تمام شہروں میں اور تمام تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو آنے والے اس مستقبل کے لیے تیار کرنے اور منظم کرنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ آج ان حالات کو اور اپنی قسمت کو بدلنے کے لیے اور بھیڑ بکریوں کے ایک ریوڑ کی بجائے انسانوں کی حیثیت سے جینے کا حق حاصل کرنے کے لیے ہم طلبہ اور نوجوانوں کو خود اپنی آواز بننا ہو گا تبھی ہم اس سماج اور اس ملک کو حقیقی معنوں میں بدل سکیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.