اسلام آباد: ”گلگت بلتستان کا سیاسی مستقبل“ کے موضوع پر نشست کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد|

26نومبر 2020 بروز جمعرات کو سیٹلائٹ ٹاؤن، راولپنڈی میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ”گلگت بلتستان کا سیاسی مستقبل“ کے موضوع پر ایک نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس نشست میں راولپنڈی میں زیرِ تعلیم گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلباء و نوجوانوں کے ساتھ ساتھ چترال، کے پی کے، سندھ، کشمیر اور پنجاب کے طلباء نے شرکت کی۔ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے معروف مارکسی رہنما کامریڈ احسان علی ایڈوکیٹ نے متذکرہ موضوع پر بحث کا آغاز کیا، انہوں نے گلگت بلتستان میں ہونے والے حالیہ الیکشن کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے کٹھ پتلی اسمبلیوں کا کردار عوام دشمن ہوتا ہے اور ان اسمبلیوں کے ذریعے کوئی بھی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا الیکشن کے پروگرام میں جانے کا واحد مقصد عوام تک ایک انقلابی پروگرام پہنچانا اور عوامی سطح پر محنت کشوں کی کمیٹییاں تشکیل دینے کا پیغام پہنچانا ہے، جس کی بنیاد پر عوام کی حقیقی نمائندگی پر مبنی عوامی اسمبلی تشکیل دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے گلگت بلتستان کے محنت کشوں اور نوجوانوں کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو مسائل اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کو درپیش ہیں، انہی مسائل کا سامنا ملک کے باقی صوبوں کے عوام بھی کر رہے ہیں اور ان مسائل کی جڑ استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ہے جو کہ اس وقت پوری دنیا میں رائج ہے۔ لہٰذا ان مسائل کے خاتمے کے لیے رنگ نسل، ذات پات اور مذہبی تفریق سے بالاتر ہو کر محنت کشوں کو طبقاتی بنیادوں پر جڑت بنا کر اس نظام کے خاتمے اور محنت کشوں کے نظام سوشلزم کے لئے اپنی جدوجہد کو منظم کرنا ہو گا۔

سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسان علی نے کہا کہ سی پیک ایک سامراجی منصوبہ ہے جس کا مقصد چائنہ سے زائد پیداوار کو برصغیر اور دنیا کے باقی خطوں میں برآمد کرنا ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان اور گلگت بلتستان کے عوام کو سوائے ماحولیاتی آلودگی اور لوٹ مار کے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔ احسان علی ایڈوکیٹ کی گفتگو کے بعد سوالات و جوابات کے سیشن کا آغاز ہوا، جس میں طلباء اور نوجوانوں نے بھرپور حصہ لیا۔

نشست کے آخر میں پروگریسو یوتھ الائنس، شمالی پنجاب کے آرگنائزر کامریڈ سنگر خان نے پروگرام میں موجود طلباء اور نوجوانوں کو 19 دسمبر کو منعقد کیے جانے والے ملک گیر ”سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن“ کا حصہ بننے کی دعوت دی۔ اس نشست میں ایک بک سٹال بھی لگایا گیا تھا جس میں لال سلام کا میگزین، ورکرنامہ، کتاب ”کشمیر کی آزادی، ایک سوشلسٹ حل“، کتاب ”سی پیک، ترقی یا سراب“، کتابچہ ”پاکستان میں مزدور تحریک اور دیگر کتابیں رکھی گئی تھیں، جس پر طلباء اور نوجوانوں نے پروگرام کے اختتام پر وزٹ کیا اور لال سلام کے نئے شمارے کے ساتھ ساتھ پرانے شمارے اور دیگر لٹریچر خریدا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.