یو ای ٹی ٹیکسلا کے طلبہ انتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد|

قائداعظم یونیورسٹی کے طلبہ کی 17 روزہ ہڑتال نے پاکستان کی طلبہ سیاست پر معیاری اثرات مرتب کیے ہیں۔ پورے ملک کے طلبہ اپنے قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھیوں سے جوش،جذبہ اور ہمت لیتے ہوئے اپنے حقوق کی جنگ میں اتر آئے ہیں۔ قائداعظم کی ہڑتال کے بعد ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں پے در پے احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور NTS کے خلاف کراچی اور انٹری ٹیسٹوں کے خلاف لاہور میں طلبہ کا احتجاج قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے تعلیمی اداروں میں احتجاج اور ہڑتال کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ اسی تسلسل میں گذشتہ روز UET ٹیکسلا کے طلبہ نے اپنے مسائل کے حوالے سے یونیورسٹی کے اندر شدید احتجاج کیا اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں آئندہ کا لائحہ عمل بنانے کا اعلان کیا۔ احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اور ڈسپلن کے نام پر طلبہ کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی میں سہولیات کا فقدان اور موجود سہولیات انتہائی غیرمعیاری ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی بجائے اخلاقی پولیس بن چکی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کردار انتہائی طلبہ دشمن ہے اور دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی مسائل کے حل کی یقین دہانی کے بعد طلبہ نے احتجاج ختم کردیا۔ احتجاج سے قبل طلبہ نے درپیش مسائل کے حوالے سے چئیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نام ایک کھلا خط لکھا جس میں درج ذیل مسائل کو اجاگر کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ یہ مسائل فی الفور حل کیے جائیں۔ 

1۔ بوائیز ہاسٹل میں کھانے اور طبی سہولیات نا ہونے کے برابر ہیں

2۔ ضروریات زندگی خاص طور پر میڈیسن کی کے لیے ہاسٹل کے قریب کوئی سٹور نہیں۔

3۔ دو سال سے طلبہ کو کوئی صنعتی دورہ نہیں کروایا گیا۔

4۔ میس اور کیفے ٹیریا میں غیر معیاری کھانا ہونے کی وجہ سے طلبہ بیمار ہو رہے ہیں۔

5۔ ہاسٹل کا دروازہ رات دس بجے بند کر دیا جاتا ہے جو کسی ایمرجنسی کی صورت میں بھی نہیں کھولا جاتا۔

6۔ یونیورسٹی میں آلودہ پانی ہونے کی وجہ سے طلبہ کو کڈنی سٹون جیسی بیماریوں کی شکایت ہے۔

7۔ طلبہ اور انتظامیہ میں رابطے کا فقدان ہے اور طلبہ کی نمائندگی کا کوئی ذریعہ نہیں۔

8۔ یونیورسٹی میں ایک جگہ پر دو سے زیادہ سٹوڈنٹس کے بیٹھنے پر پابندی ہے۔ ایسا کرنے کی صورت میں سٹوڈنٹ کارڈ جمع کر کے بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

9۔ یونیورسٹی میں مخلوط تعلیم ہونے کے باوجود لڑکیوں اور لڑکیوں کے ساتھ بیٹھنے پر پابندی ہے۔

10۔ یونیورسٹی میں طالبات کو کوئی حقوق حاصل نہیں۔

11۔ گرلز ہاسٹل 3:30 بجے دوپہر بند کر دیا جاتا ہے جبکہ 7 بجے کے بعد کھانے کی ڈلیوری پر بھی ممانعت ہے۔

12۔ یونیورسٹی میں کسی بھی قسم کی تقریبات کا انعقاد ممنوع ہے۔

13۔ طلبہ کے ساتھ انتظامیہ خاص طور پر ریزیڈنٹ ٹیوٹر، وارڈن، سینئر وارڈن، ڈائیریکٹر سٹوڈنٹ افئیرز اور وائس چانسلر کا رویہ انتہائی نفرت آمیز اور شرمناک ہے جبکہ جسمانی تشدد کی دھمکیاں تک دی جاتی ہیں۔

14۔یونیورسٹی میں طلبہ کو کسی قسم کی سوسائٹی بنانے کی اجازت نہیں، کیمپس میں غیر نصابی سرگرمیاں ناپید ہو چکی ہیں۔

15۔ یونیورسٹی کیمپس میں مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور انتہا پسند گروہوں کو انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔

16۔ یونیورسٹی میں کسی طالب علم کو اپنے مسائل پر آواز اٹھانے کی اجازت نہیں۔

17۔ نئے آنے والے طلبہ اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کے لیے بالترتیب ویلکم پارٹی اور فئیر ویل پارٹی کی اجازت نہیں۔

18۔ پچھلے ایک سال سے یونیورسٹی میں کس قسم کے فنکشن کی اجازت نہیں دی گئی۔

پروگریسو یوتھ الائنس UET ٹیکسلا کے طلبہ کے ان تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور ان تمام مسائل کے حل کے لیے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔ جیسے جیسے طلبہ سیاست میں شدت آرہی ہے ویسے ویسے تعلیمی اداروں میں ریاست کا جبر اور سختیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور ریاستی پشت پناہی سے پلنے والی مذہبی انتہاپسند جماعتوں کو اداروں میں پروان چڑھایا جا رہا ہے جس کا مقصد طلبہ کو اپنے حقوق کی جدوجہد سے روکنا ہے۔ آنے والے دنوں میں حکومت کی طرف سے معاشی حملوں میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجہ میں طلبہ کی مزید اور بڑے پیمانے پر تحریکیں ابھریں گی۔ ایسے میں ریاستی جبر کا مقابلہ صرف اور صرف طلبہ کے سیاسی اور نظریاتی بنیادوں پر بننے والے اتحاد کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں قائداعظم یونیورسٹی کی شاندار جدوجہد سے سیکھنے اور وہاں کی گئی غلطیوں کو نہ دہرانے کی اشد ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.