جامشورو:سندھ یونیورسٹی میں پی وائی کے یونٹ کا قیام، طلبہ کی قوت۔۔پی وائی اے!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ یونیورسٹی جامشورو|

28 اکتوبر 2021ء کو پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے یونٹ کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے ارکان کے علاوہ دیگر طلبہ نے بھی شرکت کی۔


پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی میں پچھلے کچھ عرصے سے سرگرم ہے اور باقی تنظیموں کے برعکس ایک لڑاکا اور درست نظریات اور سیاسی پروگرام رکھنے والی تنظیم کے طور پر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔اس سے قبل پروگریسو یوتھ الائنس نے سندھ یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے، جنسی ہراسانی، ہاسٹلوں کی کمی اور دیگر مسائل کے حوالے سے ایک شاندار ریلی کا انعقاد بھی کیا۔اس کے علاوہ گزشتہ سالوں میں سندھ یونیورسٹی میں طلبہ کے ہر مسئلے میں پروگریسو یوتھ الائنس ان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی آواز کو ملک کے دیگر طلبہ تک پہنچایا اور اپنی ویب سائٹ پہ ہمیشہ نہ صرف رپورٹیں شائع کیں بلکہ آگے بڑھنے کا لائحہ عمل بھی پیش کیا۔پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے کارکنان کی اسی انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ آج پی وائی اے سندھ یونیورسٹی میں اپنا یونٹ بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔

اس سے قبل پروگریسو یوتھ الائنس نے سندھ یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے، جنسی ہراسانی، ہاسٹلوں کی کمی اور دیگر مسائل کے حوالے سے ایک شاندار ریلی کا انعقاد بھی کیا


تقریب کو پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے کارکن وحید نادان نے چیئر کیا اور پروگریسو یوتھ الائنس جامشورو کے آرگنائزر مجید پنھور اور شاہنواز بھٹو نے تقریریں کیں۔ مجید نے موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کے بحران کے ترقی یافتہ دنیا سے لے کر تیسری دنیا کے ممالک کے طلبہ اور نوجوانوں پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی کہ آج دنیا بھر میں مہنگی تعلیم اور بے روزگاری نوجوانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ کرونا وباء نے بحران کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ عالمی پیمانے پر نوجوانوں کو روزگار کے لالے پڑے ہیں۔ پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں محنت کش اپنی تمام تر بچتیں کھپا بیٹھے ہیں جبکہ دوسری جانب نظام تعلیم تباہ ہوچکا ہے۔ ایک طرف روزگار کے مواقع معدوم ہیں تو دوسری جانب مہنگائی کے باعث تعلیم کے تمام تر رستے بند ہیں۔ حکمران طبقہ بحران کا تمام تر بوجھ طلبہ اور محنت کشوں پر لاد رہا ہے۔ اب طلبہ اور نوجوانوں کو خود اس جبر کے خلاف بغاوت کا علم بلند کرنا ہوگا اور پروگریسو یوتھ الائنس اسی جدوجہد کیلئے طلبہ اور نوجوانوں کو منظم کررہا ہے۔


اس کے بعد شاہنواز نے سندھ یونیورسٹی کے اندر موجود باقی تنظیموں کی رجعتی سیاست پر روشنی ڈالی۔تمام تر قوم پرست اور نام نہاد لیفٹ کی تنظیموں کی عام شاگردوں کو یکجا کرنے میں ناکامی کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔ مزید یہ کہ سندھ یونیورسٹی میں باقی تمام یونیورسٹیوں کی طرح فیسوں میں مسلسل اضافے، غیر معیاری تعلیم، ٹرانسپورٹ، ہاسٹل اور ہراسانی کے مسائل ایک ساتھ جوڑ کر ہی طلبہ کو یکجا کیا جاسکتا ہے نہ کہ ہر مسئلے کو الگ الگ کرکے لیڈر بننے کی کوشش سے۔


اس کے بعد مختلف ارکان اور طلبہ نے جدوجہد کے طریقہ کار اور لائحہ عمل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اپنی تقریروں میں پروگریسو یوتھ الائنس کے ارکان نے اس بات پہ زور دیا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کو درپیش مسائل کو طلبہ کی منظم جدوجہد کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ سندھ یونیورسٹی میں طلبہ کو جدوجہد کیلئے منظم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔


آخر میں وحید نے سندھ یونیورسٹی جامشورو کی کابینہ کا اعلان کیا اور اس کی مرکزی قیادت سے حلف لیا۔ کابینہ میں عبد المجید پنھور(صدر)، سنیل میگھواڑ (نائب صدر)، محسن جاگیرانی (سینیئر نائب صدر) شاہنواز بھٹو (جنرل سیکرٹری)، عمار کوسو (جوائنٹ سیکرٹری)، دادن کپری (انفارمیشن سیکرٹری)، دیدار بلوچ (فنانس سیکرٹری)، عمران لغاری (لٹریچر انچارج) اور فرمان جمالی (اسٹڈی سرکل انچارج) شامل ہیں۔ نو منتخب کابینہ نے یونیورسٹی کے طلبہ کے مسائل کو حل کرانے اور اپنی قوتوں میں اضافے کے عزم کا اظہار کیا۔


سندھ یونیورسٹی کے طلبہ کے حقوق کی جدوجہد کو نہ صرف کیمپس کے ہر ایک طالب علم تک لے جایا جائے گا بلکہ طلبہ کی جدوجہد کو ملک کے دیگر شہروں اور اداروں میں موجود طلبہ کی جدوجہد سے جوڑتے ہوئے ایک ملک گیر طلبہ تحریک کی جانب آگے بڑھایا جائے گا جس کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس گزشتہ پانچ سالوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.