کوئٹہ: بولان میڈیکل کالج میں احتجاجی کیمپ پانچویں روز بھی جاری، پروگریسو یوتھ الائنس کے وفد کے یکے بعد دیگرے دو دورے

|رپورٹ: صوبائی پریس سیکرٹری عابد بلوچ|

بولان میڈیکل کالج میں گزشتہ پانچ دنوں سے کالج کی طرف سے طلبہ کو دیے گئے حالیہ نتائج کے خلاف احتجاجی کیمپ لگا ہوا ہے۔ احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہوئے طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمیں کالج کی انتظامیہ کی طرف سے دانستہ طور پر فیل کیا جاتا ہے، جس کے خلاف اہم ایک بار پھر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ یاد رہے کہ بولان میڈیکل کالج میں پچھلے دو سالوں سے طلبہ کو دانستہ طور پر فیل کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔ طلبہ کو فیل ہونے میں یونیورسٹی اپنے بجٹ خسارے کو پورا کرتی ہے جس کی مد میں وہ کئی ہزار روپے طلبہ سے مفت میں لیتے ہیں۔ احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے بولان میڈیکل کالج میں پروگریسیو یوتھ الائنس کے صوبائی صدر خالد خان مندوخیل کی قیادت میں جنرل سیکرٹری امیر ایاز اور انفارمیشن سیکرٹری عابد بلوچ نے پانچ روز سے جاری احتجاجی کیمپ کا دورہ دو دن پہلے کیا (کیمپ کے تیسرے روز)۔

صوبائی صدر پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان خالد خان نے کہا کہ اس احتجاجی کیمپ سے پہلے بھی احتجاجی کیمپ لگے ہوئے تھے جس کا مقصد بھی طلبہ کو دانستہ طور پر فیل کیے جانے کے خلاف تھا۔ ان احتجاجی کیمپوں میں انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ آئندہ ایسا عمل نہیں دہرایا جائے گا مگر ہر آنے والے رزلٹ میں طلبہ کے فیل ہونے کی شرح پاس ہونے والے طلبہ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد طلبہ کو ایک پیپر یا سارے پیپر دینے کے لئے چھ ہزار روپے فیس دوبارہ جمع کرانی پڑتی ہے جو کہ سراسر طلبہ کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے۔ اس کے علاوہ بولان میڈیکل کالج میں پچھلے دو سال سے طلبہ کو اپنا ماہانہ وظیفہ نہیں مل پارہا ہے جس کے حوالے سے کالج انتظامیہ طلباء کو بار بار جھوٹی تسلیاں دیتی ہے۔ ہم پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے طلبہ کے ساتھ اس ظلم اور زیادتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکام بالا سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء کے جائز مسائل کا فالفور حل نکال کر ان کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے۔ بصورت دیگر ہم ہر حوالے سے احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

اسکے علاوہ احتجاجی کیمپ میں پروگریسو یوتھ الائنس کے وفد نے کیمپ میں بیٹھے ہوئے طلبہ کے ساتھ انتہائی طویل بحث مباحثہ کیا، کہ نئے عہد میں طلبہ کی سیاست کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ کیونکہ موجودہ نظام کے اندر وہ سکت نہیں رہی کہ وہ معاشرے کے کسی بھی طبقے یا فرد کو ترقی اور خوشحالی دے سکے، اس لیے طلبہ کو تیار ہونا ہوگا کہ ان پر مزید اس سے بھی شدید قسم کے معاشی اور انتظامی حملے ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کے حالیہ کنونشن کے حوالے سے طلبہ کو بریف کیا کہ ہم نے نہ صرف بلوچستان کے اندر بلکہ پورے پاکستان کے اندر طلبہ سیاست کا ایک نیا آغاز کیا ہے۔ اور اس سلسلے میں ہم آپ کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ آپ آئیں ہم سب مل کر طلبہ کے جائز حقوق کے لیے مشترکہ طور پر ایک سائنسی نظریات کے ساتھ مسلح ہوکر ایک منظم جدوجہد کریں۔ واضح رہے کہ بولان میڈیکل کالج میں رواں سال ہونے والے امتحانات میں سو 100 سے زائد طلباء کو فیل کیا گیا اور نااہل انتظامیہ نے اُنکو جھوٹی تسلیاں دیکر احتجاج ختم کروایا۔ مگر طلبہ کے مطالبات نہیں مانے گئے، واضح رہے کہ ان مطالبات میں بولان میڈیکل کالج جو کہ اب یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے کے اپنے ایگزامینیشن بورڈ کو فعال کرنا تھا جو کہ اب تک جوں کے توں پڑا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر مطالبات بھی تھے جن پر اب تک کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ پروگریسیو یوتھ الائنس طالب علموں کے جائز مطالبات کی پوری حمایت کرتی ھے اور بلوچستان بھر کے تمام طالب علموں سے اپیل کرتی ھے کہ وہ ان طالب علموں کے حق میں آواز بلند کریں۔ طلباء اپنے جائز مطالبات کو منوانے اور اپنے مسائل کے حل کیلئے جو بھی قدم اٹھائینگے پروگریسیو یوتھ الائنس ان کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.