ژوب: لاک ڈاون کے عرصے میں نجی تعلیمی اداروں کے فیس مطالبے کے خلاف پی وائی اے کی طرف سے احتجاج کا اعلان!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ژوب میں نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے لاک ڈاون کے چھ ماہ کی فیسیں بٹورنے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ احتجاج 4 اکتوبر بروز اتوار 3 بجے ژوب پریس کلب کے سامنے کیا جائے گا جس میں ژوب شہر کے تمام شہری، سکولوں کے بچے اور ان کے والدین شرکت کریں گے۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور تمام علاقوں میں طلبہ اور نوجوانوں کے روزگار اور تعلیم کے حقوق کی جدوجہد کیلئے سرگرم عمل ہے۔ اسی سلسلے میں اس سال لاک ڈاون کے دوران طلبہ کے ساتھ آن لائن کلاسز کے نام پر کیے گئے کھلواڑ کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر میں آواز بلند کرتے ہوئے واضح کرتا رہا کہ پاکستان جیسے پسماندہ سماج کے اندر آن لائن کلاسز صرف طلبہ سے فیسیں بٹورنے کی سازش کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

اسی سلسلے میں لاک ڈاون کے باقاعدہ سرکاری طور پر ختم ہونے کے اعلان کے بعد یونیورسٹی سطح سے لیکر پرائمری سکول تک بچوں کے والدین کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔ یہی صورتحال ژوب میں موجود بڑے بڑے نجی سکولوں کی ہے جہاں ہر سکول مالک خاص کر بڑے نجی سکول مالکان لاک ڈاون کے مہینوں کی زیادہ سے زیادہ فیس بٹورنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میں اکثر ایسے سکول بھی موجود ہیں جو کہ ایک بچے سے کورونا کے عرصے کی 8 ہزار سے لیکر 12 ہزار تک کی فیس جمع کروانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ اس حساب سے ایک کلاس جو کہ 70 سے 80 طلبہ پرمشتمل ہوتی ہے، کا کل ملا کر 8 لاکھ سے 10 لاکھ روپیہ بنتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ ایسے سکولوں میں پہلی جماعت سے لے کر دسویں تک کم از کم 7 سو تعداد ہوتی ہے۔ ان تمام بچوں کی کم و بیش فیس کو ملا کر اگر اوسط نکالی جائے تو اس ظالمانہ معاشی حملے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان فیسوں میں بھی ہر سال ناقابل برداشت اضافہ کیا جاتا ہے۔ تب ہی تو نجی سکول مالکان نے کچھ ہی سالوں میں بڑی بڑی جائیدادیں خریدیں، دکانیں بنائیں، چمکتی ہوئی گاڑیوں کے مالک بنے جبکہ اساتذہ جو کہ دن رات محنت کرکے انکے سکول چلاتے ہیں، انکی زندگی روز بروز مشکل ہوتی چلی جاتی ہے۔

اب کورونا کے عرصے میں جہاں ہر شخص کو کاروبار زندگی میں نقصان اٹھانا پڑا تھا، واحد تعلیم کا کاروبار کرنے والے معزز سکول مالکان ہیں جو نقصان تو کیا الٹا منافع بٹورنے کے چکروں میں ہیں۔ ان میں اکثر سکول مالکان کی طرف سے بچوں کو سخت تاکید کی گئی ہے کہ جلد از جلد مندرجہ بالا فیس جمع کروائیں، بصورت دیگر ان کو نتائج بگھتنے کی دھکمیاں دی جارہی ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ کورونا وباء کے اس عرصے میں سب لوگوں کی معاشی حالت بے حد خراب ہوتی چلی گئی ہے اور آج اس شہر کی اکثریت دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنے کی تگ ودو میں ہے۔ ہر شخص کی کمائی موجودہ مہنگائی اور بے تحاشا ٹیکسوں کے بعد اتنی کم ہو چکی ہے کہ آٹے کی بوری یا سکول کی فیس میں سے بہت سے لوگوں کو اب ایک کا انتخاب کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسی حالت میں ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم، جو کہ ہر بچے کا بنیادی حق ہے، کیلئے اتنی بھاری فیسیں بھرنا اکثریت کے بس سے باہر ہو چکا ہے۔

اس سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس تعلیم کے نام پر اس لوٹ مار اور تعلیم کے کاروبار کے خلاف احتجاج کا اعلان کر رہا ہے اور تمام شہر کے باشعور نوجوانوں، مزدوروں، بچوں، انکے والدین اور اساتذہ سے اپیل کرتا ہے کہ اس احتجاج میں شرکت کریں تاکہ ہم حکومت اور سکول مالکان کو واضح طور پر ایک پیغام دے سکیں کہ تعلیم کے کاروبار کو مزید جاری رکھنے نہیں دیا جائے گا۔ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اس لئے حکومت سب بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرے، نئے سکول تعمیر کرے، پرانے سکولوں کا معیار بہتر کرے تاکہ عوام کو تعلیم کے نام پر اس لوٹ مار سے بچاتے ہوئے تعلیم کے کاروبار اور اس ظلم و جبر کا سدباب کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.