بلوچستان: پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کی نومنتخب صوبائی آرگنائزنگ باڈی کا اعلان

|رپورٹ: سیکرٹری اطلاعات بلوچستان (علی شیخ)|

6 جولائی 2020ء بروز بدھ، پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کی نومنتخب صوبائی آرگنائزنگ باڈی نے پریس کانفرنس کی جس میں نومنتخب کابینہ کے علاوہ پروگریسو یوتھ الائنس کے دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔ پریس کانفرنس کے آغاز میں پروگریسو یوتھ الائنس کے نومنتخب صوبائی آرگنائزر عابد بلوچ نے پروگریسو یوتھ الائنس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ پروگریسو یوتھ الائنس ایک ترقی پسند تنظیم ہے جو ملک کے طول و عرض میں طلبہ کے حقوق کیلئے سرگرم عمل ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا مقصد نوجوانوں کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتے ہوئے ان کو سیاسی اور نظریاتی طور پر منظم کرنا ہے تاکہ موجودہ عہد میں زوال پذیر طلبہ سیاست کو زوال پذیر نظریات سے بچاتے ہوئے ایک حقیقی جدوجہد کیلئے درست انقلابی نظریات کے گرد منظم کیا جائے تاکہ وہ خود اپنے حقوق کے تحفظ کی نہ صرف جنگ لڑ سکیں بلکہ طلبہ دشمن عناصر، غنڈہ گرد تنظیموں، اسلحہ کلچر، فیسوں میں اضافے، ہاسٹلز کے انحطاط، جنسی ہراسانی، غیر طبقاتی نظامِ تعلیم اور طلبہ یونین پہ لگی قدغنوں کے خلاف منظم جدوجہد کرسکیں۔

عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ 2017 سے لے کر اب تک پی وائی اے نے بلوچستان میں ہر موقع پر طلبہ کی درست نمائندگی کی ہے اور اسی کے نتیجے میں پورے صوبے میں ترقی پسند طلبہ کو انقلابی سیاست سے روشناس کرواتے ہوئے بلوچستان میں انقلابی سیاست کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس 2018 کی طرح اس برس اپریل میں اپنا کنونشن منعقد کرنے جاری تھی مگر کرونا کے باعث جب تک تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں کنونشن کا انعقاد ناممکن ہے اس لیے تنظیم کے کام کو جاری رکھنے اور آگے بڑھانے کیلئے پرانی باڈی کو تحلیل کرتے ہوئے نئی باڈی کا انتخاب کیا گیا، گو اس کی ووٹنگ دوبارہ صوبائی کنونشن میں بھی کرائی جائے گی۔

عابد بلوچ کا مزید کہنا تھا آج سرمایہ داری اپنی تاریخ کے سب سے نامیاتی بحران میں دھنس چکی ہے اور عالمگیر تحریکوں کا دور ہے جن کا اثر واضح طور پر پاکستان پر بھی ہورہا ہے اور تحریکوں کے ابتدائی ہچکولے سطح پر نظر آرہے ہیں مگر تمام روایتی تنظیمیں وہی ماضی کے جمود کے عہد میں جی رہی ہیں اور وہ کسی صورت طلبہ کی درست راہنمائی نہیں کرسکتیں کیونکہ ان کے ہاں سیاسی بحثیں تک شجرِ ممنوعہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ایسے میں طلبہ تک درست نظریات نہیں پہنچ پاتے اور وہ اپنی جدوجہد درست سمت میں لے جانے سے قاصر رہتے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں جہاں نئی صوبائی کابینہ کا انتخاب بہت اہمیت کا حامل ہے وہیں نئی کابینہ پہ تاریخی فریضہ بھی آن پڑا ہے کہ وہ کم وقت کے اندر نوجوانوں کی اکثریت کو درست نظریات سے روشناس کرواتے ہوئے درست سمت میں جدوجہد کو آگے بڑھائے۔

اس کے بعد صوبائی کابینہ کے رُکن غلام خلقی نے پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کی نئی آرگنائزنگ باڈی کا اعلان کیا۔صوبائی آرگنائزنگ باڈی میں صوبائی آرگنائزرعابد بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر فیصل خان، سیکرٹری اطلاعات علی شیخ، جبکہ دیگرآرگنائزنگ کمیٹی میں ممبران ثانیہ خان، جمشید خان، غلام خلقی، امان اللہ، عمران بلوچ اور ثمینہ شامل ہیں۔ اس آرگنائزنگ باڈی کا کام تنظیمی سلسلے کو جاری رکھنا ہوگا، جبکہ تعلیمی اداروں کے کُھلنے کے وقت صوبے بھر میں نئی ممبرشپ، یونٹس کا انتخاب اور بالآخر صوبائی کنونشن کا انعقاد کرتے ہوئے طلبہ کو منظم کرنا ہوگا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ثانیہ خان کا کہنا تھا کہ حکمران طبقہ محنت کش طبقے کے اوپر تعلیم کے دروازے بند کرتا جارہا ہے جس کا واضح اظہار حالیہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بھی ہوا ہے اور سالہاسال سے کٹوتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ مخصوص طلبہ جو مہنگی فیسیں دے کر ڈگریاں حاصل کرتے ہیں ان کیلئے روزگار کے مواقع معدوم ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال میں بیروزگار طلبہ جرائم کا رُخ کرتے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پروگریسو یوتھ الائنس تمام نوجوانوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ آئیں اور ہمارا حصہ بنیں تاکہ نئے عہد کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر جدوجہد کو تیز کیا جاسکے۔

پریس کانفرنس کے دوران مختلف سوالات سامنے آئے جن کے نومنتخب کابینہ کے ممبران نے جوابات دیے۔ آخر میں ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے نومنتخب ارکان کو مبارکباد پیش کی اور یہ اعادہ کیا گیا کہ محنت کشوں کی تحریکوں کے ساتھ طلبہ کی تحریک کو جوڑتے ہوئے ایک بہتر مستقبل کی جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.