لاہور: ”ماحولیاتی تبدیلی نہیں نظام کی تبدیلی“ کے عنوان پر اوپن مائیک پروگرام کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے اوپن مائیک پروگرام کے ہفتہ وار سلسلے میں 23 جون 2022 ء کو انارکلی میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس کا موضوع ”ماحولیاتی تبدیلی نہیں نظام کی تبدیلی“ (System Change Not Climate Change) تھا۔ اس پروگرام میں لاہور کی مختلف یونیورسٹیوں سے طلبہ نے شرکت کی۔

تقریب کے انتظامی امورپروگریسو یوتھ الائنس لاہور کے آرگنائزر ثناء اللہ نے ا نجام دیے۔ ثنااللہ نے پروگرام کے موضوع کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ آج ہم سرمایہ داری کے زوال کے عہد میں جی رہے ہیں جہاں عالمی معاشی بحران اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے جس کی وجہ سے آئے دن بھوک، بیروزگاری، بربریت اور ظلم و جبر میں اضافہ ہورہا ہے۔ سرمایہ دار اپنے منافعوں کے حصول کے لیے قدرتی وسائل کی بے دریغ لوٹ مار کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی سے پوری انسانیت کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس کا اس پروگرام کو منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی حقیقی وجوہات کو جانا جاسکے اور سائنسی بنیادوں پر اس کا تجزیہ کرتے ہوئے اس کے حل کیلئے جدوجہد کو تیز کیا جائے۔

اس کے بعد موضوع پر ابتدائی بحث کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس جی سی یونیورسٹی کے آرگنائزر شعیب کو دعوت دی گئی۔ شعیب نے موضوع پر گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ پوری دنیا آج ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے ماحول کو تباہ و برباد کر رہا ہے۔ آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ لگنے کا واقع ہو یا پاکستان میں شیرانی کے جنگلات کا جل کر راکھ ہوجانا ہو، جہاں نہ صرف قیمتی جنگلات اور جانوروں کا نقصان ہوا بلکہ انسانی جسم بھی جھلستے رہے اور حکمران اپنے اقتدار کی ہوس اور لوٹ مار میں مگن رہے اور اس انسانیت سوز مسئلے کی طرف کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ دوسری طرف ماحول کو آلودہ کرنے والی فیکٹریوں کے مالک سرمایہ دار تمام ماحولیاتی قوانین کو تار تار کرتے ہوئے منافع کمائے جارہے ہیں۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے ورکرز اور اربوں لوگوں کی زندگیاں ان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی بلکہ ان کا مقصد صرف اور صرف منافع کمانا ہے۔ اور ان سرمایہ دارو ں کو ریاست کی طرف سے کھلی چھوٹ ہے وہ ایسا کوئی اقدم نہیں کریں گے جس سے سرمایہ داروں کے منافعوں میں کمی آئے۔ تمام سیاستدان، عدلیہ اور سیکیورٹی ادارے انہی سرمایہ داروں کے گماشتہ ہیں اس لیے اس نظام میں رہتے ہوئے کوئی ایسا قانون بنایا اور اس پر عمل درآمد نہیں کرایا جاسکتا جس سے ان کے منافعے میں کمی ہو۔ آج پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام رائج ہے جو ایک طبقاتی نظام ہے جو سرمایہ داروں کے منافعوں اور ان کی دولت کو تحفظ فراہم کرتا ہے اس میں محنت کش عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اس نظام نے ان کو صرف بھوک، ننگ،بیروزگاری،لاعلاجی ہی دی ہے اس طرح کے سماج کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا جو کہ گل سڑ چکا ہے اور اس کے تعفن کی بو پورے سماج کو بربریت کی طرف دھکیل رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی طرح تمام مسائل اسی نظام کے پیدا کردہ ہیں اور ان کیلئے اس نظام کے خلاف نوجوانوں اور محنت کشوں کو مشترکہ جدوجہد کرکے ایک سوشلسٹ سماج قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ایسے تمام انسانیت سوز مسائل کا خاتمہ کرے اور ایک منصوبہ بند معیشت کے تحت ماحولیاتی تبدیلی جیسے گھمبیر مسئلے کو ختم کرنے کے لیے عملی پالیسی بنائی جائے جس سے اس دھرتی کو فنا ہونے سے بچایا جا سکے۔

اس کے بعد ایف سی کالج کے طالب علم باسط نے موضوع پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس سرمایہ دارانہ نظام میں اب بہتری کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔ جہاں ایک پانی کا مسئلہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں فصلوں کو تباہ کر رہا اور قحط کی گھنٹی بجا رہا وہاں دوسری طرف گلیشئیرز پگھل رہے اور انسانوں کی بڑی آبادی سیلابوں کا شکار ہورہی ہے۔ سرمایہ داروں کے منافعوں پر مبنی یہ نظام اس مسئلے کی طرف سنجیدگی برتنے سے قاصر ہے اور ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا جس سے ماحول کو بہتر بنایا جا سکے اس لیے ہمیں اس کے نظام کو بدلانا ہوگا اور سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔

اس کے بعد جی سی یونیورسٹی سے بشارت،مالک مجید، اویس اور یاسر نے بحث میں حصہ لیا۔ اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ثاقب اسماعیل نے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سرمایہ دار عوام دشمن ہیں اور اپنے مفادات کی خاطر پورے ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں اور اس کا نقصان پوری انسانیت کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پوری دنیا میں سرمایہ داروں کے گماشتہ لیڈر کلائیمیٹ ایمرجنسی (Climate Emergency) جیسی لفاظی تو کرتے ہیں لیکن اس کے اوپر کوئی عمل نہیں کرتے اور کریں گے بھی نہیں کیونکہ یہ لوگ ایسے پراجیکٹس پر پیسے خرچ نہیں کریں گے جس سے سرمایہ داروں کا منافع کم ہو اور ان کی ملکیت میں اضافہ نہ ہو۔اس لیے پروگریسو یوتھ الائنس اس نظام کے خاتمے کیلئے نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم کررہا ہے تاکہ اس غیر انسانی سماج کی تبدیلی کیلئے جدوجہد کو تیز کیا جاسکے۔ہم تمام نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کو جوائن کر کے اس جدوجہد کا حصہ بنیں تاکہ اس دنیا اور انسانی سماج کا دم گھونٹتی ماحولیاتی آلودگی اور اس کی وجہ سرمایہ داری کو ختم کیا جاسکے۔

اس کے بعد انقلابی گیت گا کر پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.