اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سمیت تمام تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسمنٹ کیخلاف ملک گیر احتجاج

|رپورٹ: عرفان منصور، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری، پی وائی اے|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنسی ہراسانی، بلیک میلنگ اور منشیات فروشی کے سکینڈل اور تمام تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے خلاف 31 جولائی کو ملک گیر احتجاجات کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں نے بھر پور شرکت کی۔ ان احتجاجات کی تیاریوں کے سلسلے میں دعوت نامے چھاپ کر گلیوں، محلوں، بازاروں، کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں تقسیم کیے گئے۔ پی وائی اے کے کارکناں کی اس کمپیئن اور انقلابی جذبے کو ملک بھر میں سراہا گیا اور احتجاجات میں شرکت کی یقین دہانی کرائی گئی۔احتجاجات میں شرکاء نے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے مکمل خاتمے اور اس کے انقلابی حل پر مشتمل نعروں سے مزین پلے کارڈز، بینر اور فلیکس اٹھا رکھے تھے اور خوب انقلابی نعرے بازی اور تقاریر بھی کی گئیں۔

یاد رہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی آفیسر کے سیل فون سے پچپن سو طالبات کے نازیبا ویڈیوز کی برآمدگی کے انکشاف سے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور گذشتہ ایک ہفتے سے سوشل میڈیا پر یہی مدعا زیرِ بحث ہے۔ پولیس کے ذرائع مطابق مجرمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کی ملکیت سے منشیات برآمد ہوئیں ہیں اور ان کے سیل فونز سے طالبات اور خواتین سٹاف کی ویڈیوز برآمد ہوئیں ہیں اور ملزمان نے ناصرف دورانِ تفتیش اقبالِ جرم کیا ہے بلکہ دیگر پروفیسروں اور انتظامیہ کے افراد پر مشتمل منظم نیٹورک کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو منشیات فروشی، بلیک میلنگ اور طالبات کو ہراساں کرنے کے پورے دھندے کو کیمپس میں چلا رہا ہے۔ گو حقیقت یہ ہے کہ پولیس کا یہ آپریشن بھی کسی طور پر منشیات فروشی کے خاتمے یا طالبات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نہیں تھا بلکہ وہ بھی کچھ سیاسی شخصیات کے تحفظ کے لیے یہ پھرتیاں دکھا رہے تھے، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پولیس نے تمام تر ثبوتوں کے باوجود کسی ایک ملزم پر ہراسمنٹ اور جنسی استحصال کی ایف آئی آر نہیں کاٹی بلکہ سب پر صرف منشیات سے متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ اور جنسی ہراسانی اور استحصال کے معاملے کو دبانے کی حت المقدور کوشش کی گئی ہے۔ اس وقت انتظامیہ کی جانب سے بھی کوشش کی جا رہی ہے وہ یہ کہ پولیس کے زیرِ حراست افراد کو قربان کرتے ہوئے باقی تمام نیٹورک کو بچایا جائے۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ پولیس ہو یا عدلیہ وہ اس عمل میں انتظامیہ کے مکمل شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

اس وقت تمام روایتی سیاسی پارٹیاں اور نام نہاد طلبہ تنظیمیں خاموشی سادھے ہوئے ہیں۔ ایسی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پروگریسو یوتھ الائنس نے ملک گیر سطح پر اینٹی ہراسمنٹ کمپیئن جاری کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کا آغاز سوموار کے روز ملک بھر میں احتجاجات کی صورت میں کیا گیا۔

اس کمپیئن کے ذریعے ملک بھر کے طلبہ کو منظم و متحد ہو کر جدوجہد کرنے، طلبہ یونین کی بحالی کے مطالبے اور ہراسمنٹ جیسے سنگین مسئلے کے خلاف ہر ایک تعلیمی ادارے میں طلبہ کی منتخب شدہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کے پیغام کے ساتھ ساتھ ہراسمنٹ کی بنیادی وجہ موجود سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ سماج تعمیر کرنے کے انقلابی پروگرام کو پھیلانا ہے تاکہ طلبہ اور نوجوانوں کو سوشلزم کے انقلابی نظریات سے لیس کیا جا سکے۔

ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے احتجاجات میں اسلامیہ یونورسٹی بہاولپور میں پیش آنے والے واقعے کے متعلق مندرجہ ذیل مطالبات کیے گئے:

مذکورہ کمپئین کے سلسلے میں سوموار کے روز پروگریسو یوتھ الائنس نے پنجاب یونیورسٹی لاہور، چونگی نمبر 6 ملتان، پریس کلب ڈیرہ غازی خان، یونیورسٹی چوک بہاولپور، ڈسٹرکٹ کمپلیکس راولاکوٹ (کشمیر)، پریس کلب گلگت بلتستان، پریس کلب اسلام آباد پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور اگلے دن منگل کے روز کراچی پریس کلب پہ بھی احتجاج کیا گیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر کے طلبہ اور نوجوانوں کو اینٹی ہراسمنٹ کمپیئن کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.