جامشورو: سندھ یونیورسٹی کے احتجاجی ملازمین سے اظہار یکجہتی کی پاداش میں پی وائی اے سندھ کے آرگنائزر عبدالمجید پنہور کو شوکاز نوٹس جاری!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ یونیورسٹی جامشورو|

شعبہ مطالعہ پاکستان سندھ یونیورسٹی کے ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی پاداش میں پروگریسو یوتھ الائنس سندھ یونیورسٹی کے آرگنائز عبدالمجید پنہور کے خلاف انتقامی کاروائی کرتے ہوئے شعبہ مطالعہ پاکستان کے ڈائریکٹر شجاع احمد مہیسر کی شکایت پر سٹوڈنٹس افیئرز کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عبدالمجید پنہور کو ادارے کے کام میں ”مداخلت“ کرنے پر نام نہاد ڈسپلن کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔

پاکستان سٹڈی سینٹر کے ملازمین تنخواہوں میں کٹوتی اور عدم ادائیگی کے خلاف گزشتہ پچیس دن سے احتجاجی ہڑتال پر ہیں، جن کے مطالبات تاحال نہیں مانے گئے۔

شعبہ کے ڈائریکٹر شجاع احمد مہیسر کا کہنا ہے کہ سینٹر کو HEC کی طرف سے گرانٹ کی صورت ملنے والا بجٹ تاحال نہیں مل رہا اور ہمیں اپنے اخراجات خود پیدا کرنے کا کہا گیا ہے لہٰذا سینٹر کے پاس طالب علموں کی فیسیں بڑھانے اور ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ جس کے بعد ملازمین کی جانب سے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا گیا۔

درحقیقت انتظامیہ کو پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ملازمین کی حمایت سے مسئلہ اس لیے ہے کیونکہ ہم طلبہ مزدور اتحاد کی بات کرتے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس سندھ کے آرگنائزر عبدالمجید پنھور دیگر کارکنان سمیت نا صرف اس احتجاجی تحریک سے یکجہتی کر رہے تھے بلکہ پاکستان سٹڈی سینٹر کے طلبہ کو بھی اس احتجاجی دھرنے میں شامل کرا رہے تھے۔

اس احتجاجی دھرنے میں پروگریسو یوتھ الائنس کی اسی عملی مداخلت کی وجہ سے پاکستان سٹڈی سینٹر کے طالب علموں نے بھی ملازمین کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کروا کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسی یکجہتی کو توڑنے کے لئے سینٹر اور سندھ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے پی وائی اے کے آرگنائزر مجید پنہور کو شوکاز نوٹس بھیج کر مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس انتظامیہ کی اس طلبہ و مزدور دشمنی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے بغیر کسی کٹوتی کے فی الفور ملازمین کو تنخواہین ادا کی جائیں اور عبدالمجید پنہور کو جاری کردہ شوکاز نوٹس کو واپس لیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ فوری طور پر اپنے اکاونٹس کی تفصیلات تمام طلبہ اور ملازمین کے سامنے لائے تا کہ یہ پتا چل سکے کہ انتظامیہ کے پاس پیسے ہیں یا نہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ایک طرف سیلاب کے تباہ کاریوں کے سبب اکثریت کا ذریعہ آمدن ختم ہوچکا ہے۔ حکومت کی جانب سے کسانوں، طلبہ اور مزدوروں کو سبسڈی تو دور، اس بحران کا تمام تر بوجھ ان پر ڈال دیا گیا ہے۔ جس کے پیش نظر مہنگی بجلی، فیسوں میں اضافہ اور ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی سمیت دیگر مزدور دشمن پالیسیوں کو شدت سے لاگو کیا جارہا ہے۔

اس تمام تر بحران کی ذمہ دار حکومت اور سندھ یونیورسٹی انتظامیہ ہے۔ اگر وسائل نہیں تو دفاعی بجٹ سمیت تمام غیر پیداواری بجٹ میں کٹوتیاں کرتے ہوئے افسر شاہی سے مراعات ضبط کی جائیں اور جنگی بنیادوں پر تعلیم اور صحت کے بجٹ کو بڑھاتے ہوئے ملازمین کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں۔ سیلاب سے متاثرہ طلبہ کی فیس؛ میس، ٹرانسپورٹ اور ہاسٹل سمیت تمام اخراجات معاف کیے جائیں۔

اگر طلبہ اور محنت کش مل کر یہ جدوجہد کررے ہیں تو دونوں اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہوں گے۔

پروگریسو یوتھ الائنس، طلبہ سے اپیل کرتا ہے کہ اس اتحاد کو مزید مضبوط کرتے ہوئے انتظامیہ سے محنت کشوں اور طلبہ کے تمام تر حقوق حاصل کیے جائیں۔

طلبہ مزدور اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.