لاہور: پنجاب یونیورسٹی میں ایک بار پھر جمیعت کی غنڈہ گردی، بیوی کیساتھ بیٹھے شوہر پر تشدد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس لاہور|

کل 24 اکتوبر 2018ء بروز بدھ شعبہ تاریخ، پنجاب یونیورسٹی میں جمیعت کے لڑکوں نے ایک طالب علم کو اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھنے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

جمیعت کی یہ غنڈہ گردی آج کی بات نہیں بلکہ طلباء یونین پر پابندی کے بعد سے چلتی آ رہی ہے۔ 1968 کی تحریک میں طلباء سیاست کے کردار سے خوفزدہ ہوکر ضیاء الحق نے طلبہ یونین پر پابندی لگائی اور یونیورسٹیوں میں اسلحہ کلچر متعارف کروایا۔اس کے بعد نام نہاد جمہوریت میں بھی طلباء یونین بحال نہیں کی گئی۔ آج اداروں میں جو سہولیات طلباء کو میسر ہیں وہ طلباء یونین کے ذریعے لڑ کر حاصل کی گئی ہیں۔ لیکن ہمیں یہ تاریخ نہیں پڑھائی جاتی۔ میڈیا اور نصابی کتابوں کے ذریعے نوجوانوں کے ذہن مفلوج کیے جا رہے ہیں۔ حکمران طبقہ ہر اس گروہ کے ساتھ ہے جو اس کے حق میں ہے۔ ہاسٹلوں، کینٹینوں اور شعبہ جات کے باہر نظر آنے والے جمیعت کے پوسٹرز اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ جمیعت کو انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ضیاء آمریت سے لے کر آج تک ان سانپوں کو پالا گیا ہے اور جب بھی ضرورت پڑتی ہے، انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ طلبہ میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ جمیعت کی گھناؤنی کاروائیاں طلباء سیاست کا حصہ ہیں اور جمیعت ایک یونین ہے تاکہ طلباء کو سیاست اور یونین سے بے زار کیا جا سکے۔ ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ جمیعت طلباء سیاست کے نام پر دھبہ ہے اور یونینز انتخابات کے ذریعے طلباء کے ووٹوں سے منتخب ہوتی ہے۔ اس لیے جمیعت کوئی یونین نہیں بلکہ انتظامیہ کے پالے ہوئے غنڈوں کا ایک گروہ ہے جس کا مقصد طلبہ کو تقسیم کرنا اور ان کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس جمیعت کی غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ طالبہ کے سامنے اسکے بے گناہ شوہر پر تشدد کرنے والے جمیعت کے غنڈوں کو فورا گرفتار کیا جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کے جمیعت جیسی غنڈہ گرد تنظیموں سے لڑنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ طلبہ پورے پاکستان میں ایک پلیٹ فارم پر منظم ہو کر طلباء یونین کی بحالی کی جدو جہد کریں، تاکہ طلباء کے منتخب شدہ نمائندے طلباء کی نمائندگی کرتے ہوئے مسائل حل کر سکیں اور اداروں کو ان ناسوروں سے پاک کیا جا سکے۔

                                                       جمیعت گردی مردہ باد!
                                                        طلبہ اتحاد و زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.