بہاولپور: فرسٹ ایئر کے طلبہ کا غلط نتائج کے خلاف یونیورسٹی چوک پر احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس بہاولپور|

11 اکتوبر 2018ء کو صادق ایگرٹن کالج (ایس ای) بہاولپور کے طلباء نے یونیورسٹی چوک پر دو روز قبل آنے والے ایف ایس ای پارٹ ون کے نتائج کے خلاف احتجاج کیا۔ طلباء کا کہنا تھا کہ ان کے نتائج خلافِ توقع ہیں اور وہ ان نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ بورڈ کا پیپر چیک کرنے والا عملہ صرف پیسوں کے زیادہ سے ذیادہ حصول کی خاطر زیادہ سے ذیادہ پیپر چیک کرنے کی دوڑ میں رہتا ہے اور اس وجہ سے طلبہ کی ساری محنت کچل کر رکھ دی جاتی ہے۔

جس کا اظہار واضح طور پر ری چیکنگ اور ری کاؤنٹنگ کی صورت میں ہوتا ہے۔ مگر طلبہ کی ایک وسیع اکثریت یہ سب فیسیں برداشت کرنے سے قاصر ہے۔ اس سب کے خلاف طلبہ نے اپنے غم و غصے کا اظہار یونیورسٹی چوک کے سارے راستے بند کرکے کیا۔ اس ذیادتی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ موجودہ تعلیمی نظام جو مقابلے کی فضا سے بھرپور ہے اور دراصل تعلیم بہتر روزگار کے حصول کا ایک ذریعہ سمجھی جاتی ہے، میں کی جانے والی ایسی ہر ذیادتی ہزاروں طلبہ کے کئیریر کے خاتمے کا سبب بنتی ہے۔

کیرئیر جو دراصل ان کے بہتر روزگار کا ہی ضامن ہوتا ہے وہیں شدید مایوسی کا سبب بنتی ہے جو خودکشیوں اور دیگر صورتوں میں اپنا اظہار کرتی ہے۔ گزشتہ برس بھی یہی معاملہ دیکھنے کو ملا جس کے خلاف طلبہ سڑکوں پر نظر آئے تھے حالیہ برس دوبارہ طلبہ کی وسیع اکثریت کو ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں سوائے ایک ادارے کے اور اداروں کے طلباء موجود نہیں ہوتے اور بذات خود ان احتجاجوں پر ہمارے درمیانے طبقے کے دانشور بورڈ کی نااہلی کو بھی طلبہ کی نااہلی بیان کرتے ہوئے ان کے احتجاجوں کی مذمت کرتے رہے ہیں اور پروفیسرز حضرات طلبہ کو ڈراتے دھمکاتے رہے ہیں۔ مگر ہر گزرتے برس کے ساتھ طلباء کی زیادہ تعداد احتجاجوں میں شامل ہوتی ہے چونکہ وہ اس کا ادراک حاصل کر رہے ہیں کہ یہی واحد راہ موجود ہے۔ مگر آج کے احتجاج میں صرف ایک ادارے کے طلباء موجود تھے گو دیگر اداروں کے طلباء کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی اور ان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اداروں کے طلباء کو وسیع پیمانے پر جڑت قائم کرتے ہوئے ایک ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی وگرنہ نہ تو طلبہ کو اپنی طاقت کا ادراک ہوگا نہ ہی انتظامیہ ایسے ننگے جبر و زیادتیوں سے گریزاں ہوگی۔ اس لیے ضرورت ہے کہ ان کو کسی ایسے پلیٹ فارم پہ متحد ہونا چاہیے جہاں وہ ایک ساتھ سبھی اداروں میں جڑت قائم کرکے اپنے حقوق کا حصول ممکن بنا سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.