ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں سول انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ کا کامیاب احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس ملتان|

مورخہ 7نومبر2018ء بروز بدھ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے مین گیٹ پر سول انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ کا احتجاج ہوا۔ طلبہ نے 3بجے کے قریب یونیورسٹی کا مین گیٹ بند کر دیا جو تقریبا 3گھنٹے تک بند رہا۔ اس سے پہلے سارا دن طلبہ یونیورسٹی انتظامیہ کے ایک دفتر سے دوسرے دفتر میں چکر لگاتے رہے مگر انکی ایک نہ سنی گئی۔بالآخر تنگ آ کر انہوں یہ فیصلہ کیا کہ مین گیٹ کو بند کیا جائے۔

سول انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے 2013-17والے سیشن کو آخری سمیسٹر کا رزلٹ پچھلے نو ماہ گزر جانے کے بعد ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ، جس کی وجہ سے انکا ایک تعلیمی سال ضائع ہوگیا ہے اور ابھی تک انتظامیہ کے ہیلے بہانوں کی وجہ سے دوسرا بھی ضائع ہونے جا رہا ہے۔طلبہ نے جب بھی رزلٹ کا مطالبہ کیا تو انہیں یہ کہا گیا کہ یہ یونیورسٹی کا مسئلہ ہے وہ پریشان نہ ہوں ، انہیں ڈگری مل جائے گی۔ جبکہ انہیں ابھی تک نتیجہ نہ آنے کی وجہ سے ڈگری نہیں ملی۔جب ڈپارٹمنٹ کی انتظامیہ سے مسئلہ کا حل نکالنے کا کہا جاتا ہے تو وہ ہمیشہ ہیلے بہانوں سے بات کو ٹال دیتے ہیں۔
اسی طرح کریڈٹ ہاورز کا بھی مسئلہ اس ڈپارٹمنٹ کے طلبہ کو درپیش ہے۔جو کورس آوٹ لائن ڈسٹنس لرننگ والے طلبہ کیلئے ہوتی ہے جس میں 120گھنٹے شامل ہوتے ہیں ، وہی کورس آوٹ لائن ان ریگولر طلبہ کیلئے بھی مختص کر دی گئی ہے جبکہ HECکے مطابق ریگولر طلبہ کیلئے کم از کم 132گھنٹے کا دورانیہ ہونا چاہیے۔
طلبہ کے مسلسل اسرار پر ڈپارٹمنٹ انتظامیہ کی جانب سے یہ حل پیش کیا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک خط لکھا جائے جس میں اسپیشل سمیسٹر کی مانگ کی جائے۔ یہ خط ڈپارٹمنٹ کی انتظامیہ کے بقول انہوں نے 16مارچ 2018کو یونیورسٹی انتظامیہ کو بھیج دیا تھا ۔ جبکہ کافی عرصہ گزر جانے کے باوجود اس پر کسی بھی قسم کا عملدرآمد نہیں ہوا تھا۔ جس کے حوالے سے جب بھی پوچھا جاتا تو یہ جواب ملتا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی۔ بالآخر سات ماہ بعد 15اکتوبر2018 کو طلبہ نے خود ہی وہ خط بھی یونیورسٹی انتظامیہ سے منظور کرایا۔ 
ان واقعات سے ڈپارٹمنٹ انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ دونوں کی انتہا درجے کی نااہلی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مگر یہ نااہلی بے سبب نہیں ہے بلکہ درحقیقت ڈپارٹمنٹ انتظامیہ کی کرپشن کی وجہ سے ہے۔ اور کرپشن بھی ایسی کہ سن کر سر دیوار میں مار نے کو جی چاہے۔ یہ اسی ڈپارٹمنٹ کی انتظامیہ ہے جس کے بارے میں پچھلے دنوں یہ خبر مشہور ہوئی تھی کہ ایسے پروفیسر بی زیڈ یو میں موجود ہیں جو طلبہ کو علم کی روشنی دینے کیلئے اپنی صحت کا خیال کیے بغیر ایک دن میں 25،25گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں ۔یہ اسی کرپشن کا ہی اظہار ہے۔ 
اس احتجاج میں بھی طلبہ یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں فورا رزلٹ دیا جائے اور دو لیٹرز دیے جائیں ایک سپلی کی منظوری کیلئے اور دوسرا کریڈٹ ہاورز میں اضافے کیلئے۔ دو گھنٹے کے مسلسل احتجاج کے بعد اور خاص طور پر اس خوف سے کہ کہیں یہ احتجاج دوسرے روز میں بھی نہ داخل ہو جائے کیونکہ طلبہ کا جوش دیدنی تھا اور اگلے دن صدر پاکستان نے بھی یونیورسٹی میں آنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ نے مجبور ہو کر طلبہ کے تمام تر مطالبات وقتی طور پر تو منظور کر لیے مگر کیا یہ حقیقت کا روپ دھاریں گے یا نہیں اس کا فیصلہ جلد ہو جائے گا۔ 

فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کا فیسوں کیلئے بی زیڈ یو ملتان میں احتجاج۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر انکے مطالبات پر عملدآمد نہ ہوا یا ان میں سے کسی کو بھی بدلہ لینے کی غرض سے سپلی لگائی گئی تو وہ دوبارہ احتجاج کا رستہ اختیار کریں گے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اگر دوبارہ احتجاج کی ضرورت پڑتی ہے تو اس احتجاج میں طلبہ کی کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ وہ دیگر ڈپارٹمنٹس کے طلبہ کیساتھ بھی رابطہ کریں۔ جس روز انہوں نے احتجاج کیا اسی دن دو اور احتجاج بھی یونیورسٹی میں ہوئے۔ ایک فائن آرٹس کے طلبہ کا دوسرا فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کا۔ اکٹھے ہو کر اگر لڑا جائے تو جیت کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔آج طلبہ کو پورے ملک میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔ اسی صورت میں سب کی جیت ہے۔

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!

طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.