ملتان: بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا اپنے طلبہ دشمن اقدامات کا اعتراف

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان کی انتظامیہ اس وقت ایک مافیا کا روپ دھار چکی ہے اور روز بروز طلبہ پر حملے کر رہی ہے، جس میں حالیہ برس فیسوں میں اضافہ، بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کے لیے مفت تعلیم کا خاتمہ، کلاسز کے آغاز سے قبل طلبہ کو فیسوں کے لیے دھمکیاں اور اسی طرح دیگر غنڈہ گردی کے اقدامات شامل ہیں۔

ہم دیکھیں تو موجودہ یونیورسٹی مافیا کا سربراہ منصور اکبر کنڈی ہے جو بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان کا وائس چانسلر ہے۔ 13 ستمبر کی شام کو ایک فیسبک پروگرام ”Unfold with Yasir Khan” میں گفتگو کرتے ہوئے جامعہ زکریا کے وائس چانسلر نے اپنے کئی طلبہ دشمن خیالات کا اظہار کیا اور ان خیالات پر عمل پیرا ہونے کا اعتراف بھی کیا، جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ صرف پیسے بٹورنے کی کمیٹی ہے اور ان کو طلبہ کے مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ پروگرام میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان کے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ ہاسٹلز ہوں یا ٹرانسپورٹ ہو، یہ کسی صورت طلبہ کا حق نہیں بلکہ یہ جامعہ کی طرف سے طلبہ کو دی گئی سہولیات ہیں اور وہ (وائس چانسلر) طلبہ کو یہ سہولیات فراہم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ اس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ، ”میں سوا پانچ سال گومل یونیورسٹی کا وائس چانسلر رہا ہوں اور اس دوران میں نے گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے ایک بھی ہاسٹل نہیں بننے دیا۔“ وائس چانسلر کی یہ بات اس کی طلبہ دشمنی کو مکمل واضح کرتی ہے۔ اسی طرح وائس چانسلر نے طلبہ سے ہاسٹل کی مد میں فیسیں بٹورنے کا بھی ذکر کیا ہے جبکہ اسی وقت وہ ہاسٹل بند رکھنے کی بات بھی کر رہا تھا۔ اپنے بیان میں وائس چانسلر نے طلبہ سے 15 دن کے اندر اندر دھونس دھمکیوں سے ریگولر فیسیں بٹورنے کا بھی اعلان کیا۔

وائس چانسلر نے طلبہ سے کامیاب آن لائن کلاسوں کے انعقاد کا جھوٹا دعوہٰ کیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اب تک طلبہ سے بس فیسیں بٹورتی رہی ہے جبکہ طلبہ کو آن لائن کلاسوں کے لیے رتی برابر بھی سہولیات نہیں دیں۔ وائس چانسلر نے دانشورانہ ٹھرک جھاڑتے ہوئے طلبہ اور دیگر محنت کشوں کو جاہل کہنے اور ان کا ٹھٹھہ اُڑانے میں بھی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک طرف وائس چانسلر کا اپنا ایک بیٹا فرانس میں اور ایک بیٹی برطانیہ میں زیرِ تعلیم ہیں، دوسری طرف وہ یہاں کے محنت کش طبقے کے طلبہ کی فیسوں پہ ڈاکہ زنی کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے الفاظ مکمل طور پر ریاستی طلبہ دشمن پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ طلبہ کے ان حقوق جیسے ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ وغیرہ پہ حملوں کی منصوبہ بندی رکھتے ہیں۔ ہم یونیورسٹی کے وائس چانسلر منصور اکبر کنڈی کے الفاظ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہم یہ باور کروا دیں کہ یہ سہولیات طلبہ نے لڑ کر، اپنی جدوجہد کے ذریعے حاصل کی تھیں نہ کہ ریاست اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انہیں خیرات میں ملی تھیں۔ یہ تمام چیزیں طلبہ کا بنیادی حق ہیں اور ان پر حملہ کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں ہو گا۔ وہیں ہم یونیورسٹی کے طلبہ کو بھی باور کروا دینا چاہتے ہیں کہ اس طلبہ دشمن مافیا اور ان کے طلبہ دشمن اقدامات کے خلاف لڑنے کا واحد حل طلبہ یونین کی بحالی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ سے ان کی جدوجہد سے حاصل کی ہوئی سہولیات چھیننے کی طرف جاتی ہے تو طلبہ اپنے حقوق کی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے منظم ہو کر ملک گیر سطح پر طلبہ تحریک کا آغاز کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.