مالاکنڈ: ریاستی پشت پناہی میں مشعل خان کے قتل کے خلاف پی وائے اے کا چکدرہ میں احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: صدیق جان|

ریاستی پشت پناہی میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالبعلم مشعل خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف 16 اپریل بروز اتوار پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کی جانب سے چکدرہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مالاکنڈ یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے اس درندگی کے واقعے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کی ریاستی پشت پناہی بند کی جائے اور قاتلوں کو فی الفور پھانسی دی جائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ صدیق نے کہا کہ مشعل ایک سوچ اور ایک نظریے کا نام ہے جو کبھی نہیں مر سکتا۔ مشعل اور اس کے ساتھی یونیورسٹی انتظامیہ کی کرپشن اور فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ میں تحریک منظم کر رہے تھے جس سے گھبرا کر انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ مگر مشعل اور اس کے ساتھیوں نے اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے مکمل ریاستی پشت پناہی کے ساتھ مشعل اور اس کے ساتھیوں کو خاموش کروانے کی منصوبہ بندی کی۔ ہمیشہ کی طرح ریاست کے پالے ہوئے اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈے اس کام کو سرانجام دینے کے لئے تیار تھے جس میں تحریک انصاف اور پختون ایس ایف کے عہدیداران بھی شامل ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ کی موجودگی میں ہونے والا یہ انسانیت سوز واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مشعل کے قاتلوں کو ریاستی پشت پناہی حاصل تھی۔

صدیق کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی محکوم طبقات اور محنت کشوں اور نوجوانوں کے حقیقی مسائل کے خلاف آواز بلند کرتا ہے یہ زر کے غلام حکمران اس آواز کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے لئے وہ مذہب کا بھی بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ مشعل کی لڑائی اس ظالم سرمایہ دارانہ نظام کے پیدا کردہ مسائل کے خلاف تھی اور پروگریسو یوتھ الائنس اس جدوجہد کو جاری رکھے گا۔ ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے اس انسانیت دشمن نظام کو اکھاڑ پھینک کر ہی مشعل کے خون کا حقیقی معنوں میں بدلہ لیا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں نوجوانوں کی تحریکیں مشعل خان کی جدوجہد سے روشنی حاصل کرتی رہیں گی۔مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مشعل کے قاتلوں کو فوری پھانسی دی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.