راولپنڈی: عروج فاطمہ کو انصاف دلانے کیلئے پوسٹ گریجویٹ کالج فار وومن کے سامنے طلبہ کا احتجاج

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس راولپنڈی|

پوسٹ گریجویٹ کالج فار گرلز راولپنڈی میں گزشتہ دنوں ایک طالبہ عروج فاطمہ کی وفات کے بعد طالبات میں غم و غصے کی ایک شدید لہر دوڑ گئی اور کالج کی طالبات نے کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاجات کا ایک سلسہ شروع کر دیا جس کے تسلسل میں یکم اکتوبر کو کالج کے سامنے پی وائی اے کی طرف سے کالج کی طالبات کے ساتھ مشترکہ طور پر کالج کے سامنے احتجاج کی کال دی گئی۔ احتجاج صبح سویرے شروع ہوگیا اور دس بجے تک احتجاج میں راولپنڈی میں موجود دیگر کالجز سے بڑے پیمانے پر طلباء کہ وفد شامل ہوئے اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف اور عروج کو انصاف دینے کہ حوالے سے نعرے بازی کی۔ احتجاج کا سب سے منفرد پہلو یہ تھا کہ طالبات کے ساتھ یکجہتی کیلئے طلباء کی ایک بڑی تعداد آئی اور وہ سب تقریباً 20 سال کی عمر کے تھے۔ سب احتجاجی طلباء اپنے مطالبات پر قائم رہے اور بلآخر علاقے کا ایم این اے آیا اور ان کے مطالبات کو سنا اور انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے طلباء کی تین رکنی کمیٹی بنائی جو یونیورسٹی انتظامیہ سے میٹنگ کے بعد اور طالبات سے مشاورت کے بعدآگے کے معاملات طے کرے گی۔ 
یاد رہے کہ انتظامیہ نے ممکنہ قانونی کاروائی اور احتجاج کو روکنے کیلیے نا صرف جھوٹی پوسٹ مارٹم رپورٹ بنوائی اور طالبات کے جھوٹے بیان حلفی بنائے بلکہ کالج کو بھی غیر معینہ مدت تک بند کر دیا تاکہ طالبات کی بڑی تعداد احتجاج میں حصہ نا لے سکے۔ پروگریسیو یوتھ الائنس طلباء و طالبات کے ساتھ نا صرف اس لڑائی میں ہراول دستے کہ طور پر کھڑی رہی گی بلکہ یہ سمجھتی ہے کہ طلباء و طالبات کو اپنے عمل سے سیکھنا ہوگا اور یہ سمجھنا ہوگا کہ اجتماعی لڑائی میں ایک اجتماعی یعنی کثیر رکنی کمیٹی کی ضرورت سب سے بنیادی چیز ہوتی ہے جو طلباء کو منظم کرنے کا کردار ادا کرے اور مطالبات کے حقیقی حل کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ معاملات تمام طلباء کے سامنے طے ہوں۔ اس سے انتظامیہ طلباء پر دباؤ نہیں ڈال سکتی اسکے برعکس چند طالبات پر مبنی کمیٹی پر ناصرف دباؤ ڈالا جاسکتا ہے بلکہ انہیں ڈرا دھمکا کر احتجاج کو ختم کروایا جا سکتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ انتظامیہ کا پرانا ہتھکنڈا ہے۔

پروگریسیو یوتھ الائنس یہ بات واضح کرتی ہے کہ اگر طالبات پر کسی قسم کا دباؤ ڈالا گیا اور زبردستی ان سے احتجاج ختم کروانے کی کوشش کی گئی تو ہم دیگر اداروں تک اس لڑائی کو لے جائیں گے اور اب کی بار کالج کو تب تک بند رکھیں گے جب تک ہمارے تمام مطالبات حل نہیں ہو جاتے جس میں خاص کر ترجیحی بنیادوں پر خارج کی گئی طالبات کی بحالی کا مطالبہ ہوگا۔
آگے بڑھو دوستو فتح ہماری ہو گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.