نظم: بجٹ

بجٹ

مال و زر کے کھیل کا یہ جو گوشوارہ ہے
ہم غریب لوگوں کی موت کا اشارہ ہے

دیکھ ہم کو غور سے بد نصیب ہیں وہ ہم
موت نے نہیں جنہیں زندگی نے مارا ہے

آسمان سے خیر کی کب خبر ملی ہمیں
وہ بہت ہی دور ہے تو جسے پکاراہے

امتیاز ہر جگہ ہر قدم بے عزتی
اس نظام میں یہاں اور کیا ہمارا ہے؟

ہم میں سے تو ہیں نہیں، کون ہیں یہ حکمراں؟
ان کو اس زمین پر کس نے لا اتارا ہے؟

ہر بشر کا شہر میں اب یہ حال ہے کہ بس
رو کے رات کاٹ لی ہنس کے دن گزارا ہے

عابد اس دفعہ تو ہم صرف یہ سمجھ سکے
نفع ہے یہ زندگی اور بجٹ خسارہ ہے

(عابد حسین عابدؔ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.