دادو: انقلاب روس کی 102 ویں سالگرہ کے موقع پر لیکچر پروگرام کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، دادو|

انقلاب روس (1917) کی 102ویں سالگرہ کے موقع پر دادو میں 10 نومبر کو ایک لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام 12 بجے شروع ہوا۔ پروگرام کو چیئر خالد جمالی نے کیا اور تفصیلی بات ستار جمالی نے کی۔ ستار نے موضوع پہ بات کرتے ہوئے کہا کہ 1917 کا ”انقلاب روس“ انسانی تاریخ کا ایک عظیم انقلاب تھا جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا اور ہزاروں سالوں سے چلتے آئے طبقاتی رشتوں کو ختم کرتے ہوئے ایک نئی ثقافت کی بنیاد ڈالی جو طبقات سے پاک تھی۔ یہ انقلاب جدید کلینڈر کے حساب سے 7 نومبر 1917 کو لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں بالشویک پارٹی نے کیا۔ جس میں محنت کشوں اور کسانوں نے سرمایہ داری اور جاگیرداری کو اکھاڑ پھینکا اور ایک مزدور ریاست قائم کی۔ پوری دنیا میں سرمایہ داری کو اکھاڑنے کے لئے انہوں نے 1919 میں تیسری انٹرنیشنل قائم کی جس میں دنیا کے بہت سے علاقعوں سے انقلابی شامل ہوئے۔

ستار کا مزید کہنا تھا کہ 1917 کے انقلاب کے بعد جرمنی میں بھی ایک بہت بڑی انقلابی تحریک چلی۔ اسی طرح 1921 میں اٹلی میں انقلابی تحریک چلی۔ مگر وہ صرف قیادت کی غداری کی وجہ سے سوشلسٹ انقلاب کرنے میں ناکام رہیں۔ اس وجہ سے انقلاب روس تنہائی کا شکار ہوگیا اور اس تنہائی کی وجہ سے ایک رد انقلابی نظریے کا ابھار ہوا جو سٹالن کی جانب سے 1924 میں ”ایک ملک میں سوشلزم“ کے رجعتی نظریے کی صورت میں سامنے آیا۔ ”ایک ملک میں سوشلزم“ کا یہ نظریہ مارکسزم کے نظریات کے بالکل الٹ تھا۔

انقلاب کے لیڈر لینن اور ٹراٹسکی اور بالشویک پارٹی نے ہر جگہ عالمی سوشلزم کی بات کی مگر رد انقلابی حالات کی وجہ سے سٹالنسٹ ٹولہ، جس کے پیچھے افسرشاہی تھی وہ اقتدار میں آگیا اور رد انقلابی کردار ادا کرتے ہوئے بالشویکوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور قتل کیا جانے لگا اور تیسری انٹرنیشنل کو دوسرے انقلابوں کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ ستار نے مزید کہا کہ روس میں سٹالنزم کے دور میں بھی معیشت کی شکل منصوبہ بند تھی جس وجہ سے روس میں شاندار ترقی ہوئی جس سے پوری دنیا حیران رہ گئی۔
دوسری عالمی جنگ کی تباہی کے باوجود جس میں روس کے دو کروڑ ستر لاکھ لوگ مارے گئے اور بہت سارے علاقے تباہ کر دیے گئے، سویت یونین نے ہٹلر کی نازی فوج کو شکست دی۔ مگر افسرشاہی کی لوٹ مار بدعنوانی اور وسائل کے ضائع کیے جانے سمیت جمہوریت کی عدم فراہمی کی وجہ سے سویت یونین کا 1991 میں انہدام ہوا۔ جس کی پیش بینی لیون ٹراٹسکی نے 1936 میں اپنی کتاب ”انقلاب سے غداری“ میں کی تھی، جس کے بارے میں بعد میں ٹیڈگرانٹ نے بھی لکھا۔

سوویت یونین کے انہدام کے بعد سرمایہ داروں کے زر خرید دانشوروں کی جانب سے خوب پراپیگنڈہ کیا گیا کہ سوشلزم ناکام ہوگیا، مگر حقیقت یہ تھی کہ وہ سٹالنزم کی ناکامی تھی سوشلزم کی نہیں۔ اس وقت سویت یونین کے انہدام کے بعد آج ہر طرف سرمایہ د اری ناکام ہوچکی ہے اور اس کے خلاف تحریکیں ابھر رہی ہیں۔ آج مارکسزم کے سائنسی نظریات سے لیس ایک انقلابی پارٹی کی ضرورت ہے جو مزدور طبقے اور نوجوانوں کی قیادت کرتے ہوئے اس سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ سکے۔ آخر میں ستار جمالی نے شرکاء کے سوالوں کے جواب دیے اور پروگرام کا اختتام کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.