نظم: میں بھی تو مشال ہوں
میں انقلابِ وقت ہوں
میں زیست کی مثال ہوں
میں بھی تو مشال ہوں
میں انقلابِ وقت ہوں
میں زیست کی مثال ہوں
میں بھی تو مشال ہوں
کیا تم لوگوں کا اتنا ظرف ہے کہ کسی پر الزام لگا سکو۔ اتنے لائق فائق ہوتے تو یہاں جھک نہ مار رہے ہوتے۔ کسی پرائیویٹ کالج میں تعلیم حاصل کر رہے ہوتے۔ اور یہ احتجاج کرنے سے کبھی کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ نہ کبھی کچھ ہوا ہے اور نہ ہوگا۔
اس فیصلہ کی کہیں اپیل نہ تھی۔ مزدور کی ضمانت کون کرتا؟ کہیں پناہ نہ تھی؟ بھاگ کر کہاں جاتا؟ سوا سیر گیہوں کی بدولت عمر بھر کے لیے غلامی کی بیڑ یا ں پاؤں میں ڈالنی پڑیں۔