بلوچستان: پسنی میں گرلز سکول کو نذر آتش کرنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

پسنی میں 4 نومبر 2022 ء جمعہ کی شب ایک سکول کو انتہاء پسندوں کی جانب سے نذر آتش کردیا گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد نے بلوچستان کے علاقے پسنی میں ریک پشت وڈسر میں بچیوں کے سکول کو آگ لگا کر تباہ کردیا۔ واقعے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں ہیں تاہم علاقہ مکینوں نے ضلع انتظامیہ سے واقعے کا نوٹس لینے اور بچیوں کے اسکول کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

پسنی ریک پشت علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سکولوں کو نشانہ بناکر جلایا گیا، یہ سلسلہ بلوچستان میں برسوں سے جاری ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل نامعلوم افراد نے بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ الندور میں واقع واحد پرائیوٹ سکول کلکشان کو نذر آتش کردیا تھا۔ رواں سال بلوچستان میں سکولوں کو نذر آتش کرنے کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔ اسی سال الندور میں سرکاری اسکول کے کچھ کمروں کو جلایا گیا تھا اور گلی بلیدہ میں ایک سکول ساچ کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا جبکہ ماضی میں ضلع پنجگور اور کیچ میں پرائیویٹ سکول پر متعدد حملوں اور نذر آتش کرنے جیسے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ماضی میں پنجگور میں پرائیویٹ سکولوں کو ایک غیر معروف تنظیم ’’الفرقان اسلامی“ کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ والدین اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں پڑھائیں۔

علاقے کے لوگوں نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتظامیہ کی ناکامی کے باعث مسلح جتھے منظم ہو رہے ہیں اور ایف سی یہاں جرائم پیشہ لوگوں کو استعمال کر رہی ہے تاکہ خوف کا ماحول برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے واقعہ میں ملوث مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اتنی زیادہ تعداد میں فورسز کے ہوتے ہوئے ان مذہبی جنونیوں کا ہونا ریاستی اداروں کے اوپر ایک سوالیہ نشان ہے۔ آج کے ان مذہبی جنونیوں کی جڑیں ضیاء الحق کے ڈالر جہاد کے ساتھ منسلک ہیں۔ افغان جہاد کے بعد پورے پاکستان میں دہشتگردوں کے کئی گروہ ابھر کر سامنے آئیں ہیں۔نہ صرف بلوچستان بلکہ ماضی میں خیبرپختونخوا کے علاقوں میں بھی سکولوں پر حملے کے کئی واقعات پیش آئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ریاست کا حکمران طبقہ شروع سے لے کر اب تک امریکی ڈالر پر پل رہا ہے جو پاکستان میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہے۔ اس لیے دن رات اپنے سامراجی آقاؤں کی پیروی میں لگا ہوا ہے۔ جس کا سب سے بڑا ثبوت امریکا کے آشیرواد سے طالبان بنانا، پھر امریکہ کے کہنے پر ان کے خلاف نام نہاد ’’وار آن ٹیرر“ میں ساتھ دینا اور اب امریکہ کی حمایت یافتہ وحشی طالبان کی حکومت کو تہہ دل سے ماننا۔ اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ پاکستان میں مذہبی بنیاد پرستی کو ختم کرنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے ان امریکی دلالوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اور وہ صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ دہشتگردی کے خلاف عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور پھر انہیں عوام کے دیگر مسائل کے ساتھ جوڑتے ہوئے نہ صرف دہشتگردی بلکہ تمام مسائل کے خاتمے کے لیے جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔

پاکستان پچھلے ایک لمبے عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے۔ پورے پاکستان میں نئی نوجوان نسل نے دہشتگردی، بے روزگاری، مہنگائی، قتل و غارت اور جبری گمشدگیوں کے علاوہ کچھ دیکھا ہی نہیں ہے بس اپنے بزرگوں سے اچھے معیارِ زندگی کے قصے سنیں ہیں۔ لیکن آج پورے پاکستان نوجوان اور محنت کش ان مسائل پر سوال اٹھا رہے ہیں اور ان تمام مسائل کی وجہ اور ان کے حل کی تلاش میں ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی اور دیگر مسائل کی بنیادی وجہ موجودہ نظام یعنی سرمایہ داری ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں تباہی و بربادی کا سبب بن رہا ہے۔ سامراجی ممالک کے اسلحے کے اربوں ڈالر کے کاروبار اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ دہشتگردی اور دیگر تمام مسائل کے خاتمے کے لیے لازم ہے کہ سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد کو تیز کیا جائے اور ایک انقلاب کے ذریعے سوشلسٹ بنیادوں پر سماج کی ازسرِ نو تعمیر کی جائے تاکہ سرمایہ داروں کے اربوں ڈالر کے اسلحے کے کاروباروں کو ختم کرتے ہوئے سارا سرمایہ انسانوں کی فلاح میں لگایا جاسکے اور حقیقت میں ایک انسانی سماج تخلیق کیا جاسکے جس میں دہشتگردی، بے روزگاری، قتل و غارت اور غربت جیسی مصیبتوں کیلیے کوئی جگہ ہی نہ ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.