تربت یونیورسٹی: بجلی کی فراہمی کے لیے طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان |

6 اپریل کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت یونیورسٹی کے طلبہ نے بجلی کی فراہمی کے لیے ایڈمن آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس میں طلبہ کا کہنا تھا کہ پچھلے کافی دنوں سے یونیورسٹی میں بجلی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس وقت یونیورسٹی کے امتحانات بھی جاری ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ کو پڑھنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ پانچ دن بجلی نہ ہونے کی صورت میں طلبہ کو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔ طلبہ نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کی بجلی جلد سے جلد بحال کی جائے، جب تک بجلی بحال نہیں ہوتی تب تک طلبہ کو جنریٹر کی سہولت مہیا کی جائے تاکہ طلبہ اچھے طریقے سے امتحانات کی تیاری کرسکیں۔

احتجاج کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈسپلنری کمیٹی کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی اور احتجاج کرنے والے طلبہ کیساتھ مذاکرات کے نام پر اُن کو دھمکانا شروع کیا، کہ طلبہ یونیورسٹی کے ‘ڈسپلن’ کو توڑ رہے ہیں۔ اس وجہ سے ان کو رسٹیکیٹ کیا جائے گا۔ ساتھ ہی طلبہ کو کہا گیا کہ وہ اپنے والدین کو یونیورسٹی بلائیں۔ تاکہ والدین مستقبل میں اپنے بچوں کے اس طرح یونیورسٹی ‘ڈسپلن کو توڑنے’ جیسے اقدامات سے باز رہنے کی ضمانت دیں۔

احتجاج کرنے والے طلبہ میں سے تقریباً 12 کے قریب طلبہ ایسے ہیں جو احساس اسکالرشپ پر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ احتجاج کرنے کے بعد ان کے امتحانات کے نتائج کو روک دیا گیا ہے، جس کے رد عمل میں وہ مجبور ہو کر سخت گرمی میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے طلبہ کو بنیادی پانی و بجلی کے حقوق مانگنے پر ڈسیپلینری کمیٹی کے نام پر ان کا رزلٹ روک دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات کو نہیں مانا گیا تو وہ اس احتجاج کے دائرے کار کو وسیع کریں گے اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج کرتے رہیں گے۔

پروگریسو یوتھ الائنس تربت یونیورسٹی کی انتظامیہ کی اس بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس تربت یونیورسٹی کے طلبہ کو یہ یقین دہانی کراتا ہے کہ اس جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ طلبہ کو بجلی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فیسوں میں اضافے کے خاتمے، طلبہ یونین کی بحالی، ہراسمنٹ کے خاتمے، تعلیمی بجٹ میں اضافے، اور ٹرانسپورٹ و ہاسٹل کی بہتر سہولیات کی فراہمی جیسے مطالبات کو بھی شامل کر کے اس جدوجہد میں زیادہ سے زیادہ طلبہ کو جوڑنا ہوگا۔ اور ان تمام مسائل کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کے بحران کو سمجھ کر اس نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔

طلبہ اتحاد۔۔۔ زندہ باد!
جینا ہے تو۔۔۔ لڑنا ہوگا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.