کوئٹہ: یونیورسٹی لاء کالج کے طلبہ کا کامیاب احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

یونیورسٹی لاء کالج کے طلبہ نے اپنے بنیادی تعلیمی مسائل اور ان کے حل کے لئے 20 اکتوبر کو ایک میٹنگ کی تھی۔ میٹنگ میں ہاسٹل، ٹرانسپورٹ، سکالرشپ، لائبریری وغیرہ جیسی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے خلاف 22 اکتوبر کو گورنر ہاؤس کے سامنے ایک پُر امن احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 20 اکتوبر کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق یونیورسٹی لاء کالج کے طلبہ نے 22 اکتوبر بروز جمعرات ایک پُرامن احتجاجی ریلی کا لاء کالج سے آغاز کیا جس کی متعین منزل گورنر ہاؤس تھی۔ پہلے تو کالج انتظامیہ کی طرف سے کالج میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جس کا مقصد طلبہ کو ڈرانا تھا۔ مگر یونیورسٹی اور کالج انتظامیہ کی طلبہ کو اپنے بنیادی حقوق کی جدوجہد سے روکنے کی یہ کوشش ناکام ہوئی اور طلبہ جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریلی کی صورت میں گورنر ہاؤس کے سامنے پہنچے۔

طلبہ کے اس احتجاج سے پہلے بھی یونیورسٹی کی انتظامیہ کے نمائندوں نے لاء کالج کے طلبہ سے متعدد بار ملاقات کی اور احتجاج کرنے سے روکا۔ حتٰی کہ اس احتجاج سے پہلے بھی مذاکرات کرنے کی دعوت دی مگر لاء کالج کے طلبہ نے ہر بار کی طرح مذاکرات کو رد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کے تمام مطالبات کو ماننے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ طلبہ کے چار گھنٹے کے مسلسل احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا اور لاء کالج کے طلبہ کے تمام مطالبات کو ماننے کی یقین دہانی کرائی۔ جس پر طلبہ یقیناً اپنی جدوجہد کے لیے داد کے مستحق ہیں۔

یونیورسٹی لاء کالج کے طلبہ کے اس احتجاج میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے بھی بھر پور شرکت کی اور ہر موقع پر طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے کامریڈ باسط خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ کا مسئلہ صرف لاء کالج کے طلبہ کا نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں کا مسئلہ بھی ہے اور ہم اس احتجاجی مظاہرے کی توسط سے دوسرے تعلیمی اداروں کے طلبہ کو بھی یہ پیغام دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں۔ کیونکہ صرف مزاحمت کے ذریعے ہی اپنے حقوق کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ باسط خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو اپنے تمام تر مسائل کو حل کروانے کے لئے طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کرنی ہو گی جس کے ذریعے طلبہ اتحاد کی صورت میں طلبہ کے حقوق کی لڑائی کو مؤثر طریقے سے لڑا جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.