لاہور: بلوچستان کے طلبہ کا لانگ مارچ، پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کی مخصوص نشستیں کم کرنے اور سکالرشپس ختم کرنے کے خلاف بلوچ طلبہ نے ملتان تا اسلام آباد پیدل لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو مسلسل دس روز کے کٹھن سفر کے بعد 21 اکتوبر صبح ساڑھے گیارہ بجے ٹھوکر نیاز بیگ، لاہور پہنچا۔ لاہور میں پروگریسو یوتھ الائنس سمیت کئی طلبہ تنظیموں نے ان جرأت مند طلبہ کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ اس کے بعد دوپہر ایک بجے طلبہ کا پیدل لانگ مارچ پنجاب اسمبلی کی جانب روانہ ہوا۔

 

یہ مارچ براہِ راست کینال روڈ سے ہوتے ہوئے طلبہ کے نعروں سے گونجتا ہوا رات آٹھ بجے پنجاب اسمبلی کے سامنے چیرنگ کراس پر پہنچا۔ یہاں سے پروگریسو یوتھ الائنس لاہور کے کارکنان بھی طلبہ کے پیدل لانگ مارچ میں ان کے ہمراہ سات گھنٹے کا سفر طے کر کے پنجاب اسمبلی تک پہنچے۔

بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے علاقوں کے دہشتگردی کی زد میں آنے اور طلبہ کو تعلیمی سہولیات مہیا کرنے میں ریاستی نااہلی کے باعث پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے لیے پاکستان کے دیگر صوبوں کی یونیورسٹیوں میں مخصوص نشستیں مختص کی گئیں تھیں اور سکالرشپس کا آغاز کیا گیا تھا جس سے ان پسماندہ خطوں کے طلبہ فائدہ اٹھا رہے تھے اور اپنی تعلیم کا سفر جاری رکھے ہوئے تھے۔ لیکن حال ہی میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کی طلبہ دشمن اور غلیظ انتظامیہ نے مخصوص نشستوں پر دی گئی سکالرشپس کا خاتمہ کر دیا ہے اور اس ظلم و جبر کے خلاف طلبہ میں شدید غم و غصہ موجود ہے جس کا اظہار اس مارچ میں بھی نظر آ رہا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکن نے مارچ میں شامل طلبہ میں ایک طالبِ علم سے بات کی تو اس طالبِ علم نے بتایا کہ اس پیدل لانگ مارچ میں تمام طلبہ چار سو کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے لاہور تک پہنچے ہیں جس دوران انہیں بے حد کٹھناؤں کا سامنا کرنا پڑا، کچھ طلبہ اس جدوجہد کے سفر میں زخمی بھی ہو گئے، ان کے پیروں پہ چھالے پڑ گئے لیکن وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے اس جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبِ علم نے بتایا کہ جامعہ زکریا کی انتظامیہ نے اپنے گھناؤنے ہتھکنڈوں کے استعمال سے طلبہ کو اور ان کی جدوجہد کو منتشر کرنے کی کوشش بھی کی لیکن طلبہ بہادری سے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے اور اگر لاہور میں بھی ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو وہ اپنے مارچ کو آگے بڑھاتے ہوئے اسلام آباد کا رُخ کریں گے۔ طالبِ علم نے اپنے مطالبات واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مندرجہ ذیل مطالبات ہیں:
1۔ جامعہ زکریا میں بلوچستان کے طلبہ کے لیے سکالرشپس بحال کی جائیں۔
2۔ ٹرائبل ایریا ڈی جی خان کے طلبہ کے لیے سکالر شپس کا اجرا کیا جائے۔
3۔ پنجاب کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی ریزرو سیٹوں کے مسائل حل کیے جائیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور بلوچستان کے طلبہ کی اپنے حقوق کے حصول کی اس جرأت اور شاندار جدوجہد کو لال سلام پیش کرتا ہے اور پاکستان بھر میں موجود مختلف طلبہ تنظیموں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ”ایک کا دکھ، سب کا دکھ“ کے نظریے کے تحت بلوچستان طلبہ کی جدوجہد اور ان کے حوصلوں کو بڑھانے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ بلوچستان کے طلبہ یقیناً پاکستان کے تمام طلبہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں اور پروگریسو یوتھ الائنس ہر قدم پر بلوچستان کے نڈر طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ طلبہ اپنے مطالبات کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور طلبہ یونین کی بحالی کے لیے بھی پاکستان بھر کے طلبہ کو ساتھ لے کر چلیں۔ بے شک جدوجہد ہی واحد راستہ ہے!

پروگریسو یوتھ الائنس نے بلوچستان کے طلبہ کی جدوجہد کے آغاز میں بھی اس حوالے سے ایک مضمون شائع کیا تھا۔ مکمل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!

طلبہ اتحاد زندہ باد!

جدوجہد فتح تک!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.