گوادر: طلبہ اتحاد کے زیر اہتمام یونیورسٹی کے قیام کے لیے احتجاجی مظاہرہ!

|رپورٹ: پروگریسو یو تھ الائنس، بلوچستان|

12 جون کو گوادر طلباء اتحاد کے زیرِ اہتمام گوادر شہر میں یونیورسٹی کی غیر موجودگی کے خلاف اور گوادر میں یونیورسٹی کے قیام کیلیے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی کا آغاز سید ہاشمی چوک سے ہوا جو جی ڈی پارک پدی زر میں جلسے کی صورت میں مختتم ہوئی۔ ریلی کے دوران شرکاء نے یونیورسٹی کے مطالبے کے گرد پرجوش نعرے بُلند کیے۔

اس احتجاجی ریلی میں طلبہ کے ساتھ ساتھ ملازموں، وکلاء برادری، عورتوں، بچوں اور بزرگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران سی پیک کے وظائف بتاتے نہیں تھکتے، وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ گوادر مستقبل میں ترقی یافتہ ممالک کے شہروں کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا لیکن دوسری طرف گوادر کے طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوئٹہ، کراچی، حیدرآباد سمیت پاکستان کے دور دراز شہروں کا رخ کرتے ہیں۔

ایک طرف طلبہ تعلیمی اداروں کی قلت کے باعث نام نہاد میرٹ اور مسابقت کی وجہ سے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے سے محروم رہ جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف بڑھتی ہوئی فیسوں نے ان کی پڑھائی کا خرچہ اس قدر بڑھا دیا ہے کہ وہ پڑھائی کا خرچہ برداشت نہیں کر پاتے اور پڑھائی بیچ میں چھوڑ جاتے ہیں۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ وسیع و عریض سڑکیں اور دلکش سمندری کنارے ہمیں ہماری منزل تک نہیں پہنچا سکتیں، گوادر کی اصل ترقی گوادر کے عام عوام کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ تعلیمی پسماندگی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی کی حالت بھی غیر ہے۔ شہر میں علاج اور معالجے کے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور ہلکی پھلکی بیماری کے لیے بھی کراچی اور کوئٹہ کا رخ کرنا پڑتا ہے اور سنگین حالت کے شکار مریض صحت کی سہولیات نہ ہونے کہ وجہ سے اکثر راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔

وہیں ایک اور مسئلہ پانی کا ہے کہ شہر میں عام عوام کے لیے پانی مکمل ناپید ہو چکا ہے، جس سے گوادر کے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے۔ ہر سال گرمیوں میں یہ مسئلہ مزید شدت کے ساتھ ابھرتا ہے۔ ایک طرف بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیاں تو بن رہی ہیں لیکن گوادر کے حصے کا پانی پہلے جتنا ہی ہے جس کا زیادہ تر حصہ اب اسپیشل پارکوں، فوجی چوکیوں اور ہاسٹلز، چائنہ ٹاؤن، کوسٹ گارڈز اور ایسٹ ایکسپریس وے کو جاتا ہے، جبکہ عام عوام کو پیاسا بلکنا پڑتا ہے اور عوام کا پانی کیلیے سڑکوں پر نکلنا معمول بن چکا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس گوادر کے طلبہ کے بنیادی سہولیات کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور ان کی جدوجہد کی غیرمشروط جمایت کا یقین دلاتا ہے۔ پروگریسیو یوتھ الائنس اعلان کرتا ہے کہ وہ گوادر کے طلبہ اور عام عوام کی جدوجہد میں نہ صرف ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا بلکہ ان کی آواز کو پاکستان کے دیگر شہروں کے طلبہ تک پہنچائے گا اور ان کو اس جدوجہد میں جوڑے گا۔

پروگریسو یوتھ الائنس کا واضح مؤقف رہا ہے کہ گوادر شہر میں اربوں ڈالر کی سامراجی سرمایہ کاری کی جارہی ہے جس کی خوب تشہیر بھی ہو رہی ہے لیکن اس ساری سامراجی سرمایہ کاری میں عام عوام کے معیارِ زندگی کی بہتری کیلیے کوئی پھوٹی کوڑی بھی خرچ نہیں ہوئی نہ ہوگی۔

پروگریسو یوتھ الائنس یہ مطالبہ کرتا ہے کہ گوادر سمیت بلوچستان اور ملک بھر کے میں ہنگامی بنیادوں پر آبادی کے تناسب سے تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کو تعلیم کے شعبے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے جس کا واضح ثبوت مسلسل تعلیمی بجٹ میں کٹوتیاں ہیں۔ لہٰذا اس مقصد کے حصول کے لیے ملک گیر طلبہ اتحاد اور طلبہ منظم جدوجہد ہی ان تمام مسائل کو حل کروانے کا واحد راستہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.