رپورٹ: ہمایوں مندوخیل
27 جون 2018 بروز بدھ کو پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ڈگری کالج ژوب میں “ژوب کے تعلیمی مسائل اور ان کا حل” کے عنوان پر سیمینار کا انقعاد کیا گیا۔ سیمینار میں ژوب ڈگری کالج اور دیگر اداروں سے 70 کے قریب طلباء نے شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت خالد مندوخیل نے کی جبکہ پروگرام کے مہمان خصوصی پروگریسویوتھ الائنس کے صوبائی آرگنائزر ولی خان تھے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ژوب ڈگری کالج کے طلباء جہانگیر خان اور ایمل خان کا کہنا تھا کہ کالج میں ہمیں انتہائی سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے مثلا بلوچستان میں پچھلے سال B.S پروگرام کا آغاز کیا گیا لیکن یہ پروگرام محض کاغذوں پر ہی تھا اس پر عمل کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ ہمارے کالج میں B.S کے طالب علم ہونے کے باوجود پورےسال میں ایک کلاس بھی نہیں لی گئی۔ اس پر ہم مسلسل احتجاج کرتے رہے اور احتجاج کے ساتھ ساتھ ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح اس مسئلہ کا حل نکلے مثلا ہم نے پرنسپل سے لیکر سیاسی پارٹیوں تک رابطہ کیا لیکن کسی نے ابھی تک ہمارا مسلہ حل نہیں کیا۔ پرنسپل ہمیں کہہ رہے ہیں کہ یہاں پر B.S پروگرام نہیں چل سکتا آپ لوگوں کا یہ سال ضائع ہوگا اور آپ لوگ آنے والے سال میں B.S میں دوبارہ داخلہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیسیں بھی جمع کروائی ہیں۔ اس طرح تو ہمارے مستقبل تباہ ہو جائینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد سٹاف کی کمی کو پورا کرتے ہوئے B.S کی باقاعدہ کلاسز کا آغاز کیا جائے یا انہیں B.A.BSc میں تبدیل کر کے ان کا پورا سال ضائع ہونے سے بچایا جائے۔ اسی طرح کالج کے دوسرے طالبعلموں نے کالج کے انفراسٹرکچر کی زبوں حالی، تعلیمی حالت اور دوسرے مسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پروگریسویوتھ الائنس کی جدوجہد کو نہ صرف سراہا بلکہ اس جدوجہد میں عملی شرکت کا اظہار بھی کیا۔ اس حوالے سے کالج کے طلباء پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ ہفتہ کے دن مٹینگ کریں گے اور ایک آرگنائزنگ باڈی بھی تشکیل دینگے تاکہ ان مسائل پر جدوخہد کو آگے بڑھائیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے صوبائی آرگنائزر ولی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کے جتنے بھی مسائل ہیں وہ صرف ژوب اور بلوچستان تک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں کا یہی حال ہے ۔تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کا ہر طرح سے استحصال کیا جاتا ہے۔ فیسوں میں اضافہ، تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کی غنڈہ گردی، ڈسپلن اور سکیورٹی کے نام پر طلبا میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنا اور اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کی آواز کو دبانے کیلئے اپنی پالتو تنظیمیں بنا کر ان کے ذریعے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کروا کر اصل مسائل سے نظریں ہٹانا انتظامیہ کی کوشش ہوتی ہے۔ ان سب مسائل کے حل کے لیے ایک منظم جدوجہد کی ضرورت ہے جس کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس نے پورے پاکستان میں طلبہ کے حقوق کی لڑائی کا آغاز کیا ہے اور اس سیمینار کے ذریعے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ طلباء اور نوجوانوں کا اس وقت ملک بھر میں کوئی سنجیدہ پلیٹ فارم موجود نہیں ہے لہذا اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے پروگریسو یوتھ الائنس کے پروگرام کے ساتھ ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔
آخر میں سیمینار سے خالد مندوخیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک نئے عہد میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس عہد میں سرمایہ داری اپنے نامیاتی بحران کا شکار ہے اور اس بحران نے پوری دنیا میں سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر جگہ روایتی سیاسی پارٹیاں اور نام نہاد طلبہ تنظیمیں تاریخی متروکیت کا شکار ہیں۔ اسی طرح پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں بھی یہ امر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔اس وجہ سے ہر جگہ حقیقی سیاسی جدوجہد کیلئے بہت بڑا خلا موجود ہے۔ اسی خلا کو پر کرنے کیلئے ہم نے پروگریسو یوتھ الائنس کی بنیاد رکھی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک کے نوجوانوں اور طالبعلموں کو وہ پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جہاں طلباء ایک منظم لائحہ عمل کے ذریعے اپنے ٹھوس مسائل کے لئے جدوجہد کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کو پی وائے اے کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں۔ آپ ہماری تنظیم کا حصہ بنیں اور اپنے حقوق کی لڑائی کو منظم شکل دیتے ہوئے آگےبڑھائیں۔ یہی کامیابی کا واحد راستہ ہے۔