رانی پور (سندھ): معصوم فاطمہ کا قتل۔۔۔ وڈیرا شاہی اور پدرشاہی سے نجات سوشلسٹ انقلاب!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ|

کچھ دن پہلے سندھ کے ضلع خیرپور میرس کی تحصیل رانی پور میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ دس سالہ معصوم فاطمہ فھرڑو مقامی پیر کی حویلی میں مبینہ طور پر فوت ہوگئی جسے والدین نے بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا۔ پہلے پہل تو کسی کو کچھ خبر نہ ہوئی مگر جونہی حویلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی تو سوشل میڈیا پر وڈیو جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ اور اس کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

وڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جعلی پیر اسد شاہ کے کمرے میں زمین پر چھوٹی بچی تڑپ رہی ہے۔ اس وڈیو کے بعد جعلی پیر اسد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فاطمہ کی ہلاکت کی وجہ پیٹ کا درد تھا۔ اس واقعہ کے بعد ذہن میں کچھ سوالات گردش کر رہے ہیں۔ پہلا یہ کہ دس سالہ کمسن اور چھوٹی بچی کو کس قانون کے تحت اور کیوں ملازمہ رکھا جا رہا تھا؟ دوسرا یہ کہ ایک کمسن اور معصوم بچی کو خواتین کے کمروں کی بجائی ایک مرد کے کمرے میں کیوں سلایا گیا؟ تیسرا یہ کہ پیٹ میں درد کے کارن معصوم فاطمہ کو بروقت ہسپتال کیوں نہیں لے جایا گیا؟ یہ سوالات اپنی جگہ مگر وڈیو میں فاطمہ کے جسم پر چوٹ کے نشان واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

رانی پور کا مشہور مذہبی پیشوا پیر اسد شاہ علاقے میں کافی حد تک اثر رسوخ رکھتا ہے۔ اسی کے پیش نظر پولیس سے لے کر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لواحقین کو انصاف دلانا تو درکنار ان پر دباؤ ڈال کر مسئلے کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ سوشل میڈیا پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی اس غلیظ کردار کہ سخت مذمت کرتے ہوئے شدید غم و غصّے کا اظہار کیا گیا۔ اس طرح کے درد انگیز واقعات کا رونما ہونا اب معمول بن چکا ہے۔ اور ان تمام واقعات میں ایک چیز مشترک نظر آتی ہے وہ یہ کہ نشانے کے زد میں ہمیشہ کمزور ہی آتا ہے، انصاف اور قانون فقط طاقتور اور امیر کو ہی تحفظ دیتے ہیں۔ البتہ محنت کش طبقے کیلئے قانون اور انصاف کی دیوی کے آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی ہے۔

مملکت خدادا میں نہ یہ کوئی پہلا واقعہ ہے اور نہ ہی آخری جس میں طاقتور نے کمزور کو بیدردی سے کچلا ہو۔ ابھی حال ہی میں ایک جج کی بیوی کے ہاتھوں ملازمہ بچی پر تشدد اور قتل کا نہایت انسانیت سوز المیہ ہوا ہے بلکہ یہ واقعہ اس طرح کے دلخراش واقعات کے مسلسل چلتے آ رہے سلسلے کی ایک چھوٹی سی کڑی ہے۔ اس سے پہلے بھی ہم نے ایسے بے شمار واقعات رونما ہوتے دیکھے ہیں۔ ایسے کیسز میں زیادہ تر یہی ہوتا ہے کہ طاقتور اپنے روپے پیسے کی دھونس جما کر کمزور کو چپ کروا دیتا ہے یا قانون کے ذریعے مجرم اپنے جرم سے بری الذمہ ہو جاتا ہے۔ بالآخر قانون کے جالے میں کمزور پھنس جاتا ہے جبکہ طاقتور اسے چیڑ پھاڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اس سے پہلے بلوچستان کے سرداروں، پنجاب کے بیوروکریٹوں اور سندھ کے پیر وڈیروں کے ہاتھوں کئی معصوم قتل کیے جاچکے ہیں، جن کو تاحال انصاف نہیں مل سکا۔

پروگریسو یوتھ الائنس رانی پور میں معصوم فاطمہ کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ پیر اسد شاہ پر قتل کا مقدمہ درج کر کہ اسے پھانسی دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پروگریسو یوتھ الائنس یہ بھی سمجھتا ہے کہ وڈیرا شاہی اور پدرشاہی کا ذمہ دار یہ موجودہ ریاست اور نجی ملکیت پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ہے جو اسے آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ اس طرح کے مسائل کا مستقل طور پر خاتمہ کرنے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ انقلاب برپا کرنا ہوگا۔ سوشلسٹ انقلاب ہی انسانیت کی بقاء کا ضامن ہے، جس میں عورت کے ذریعے عورت و مرد پہ جبر اور مرد کے ذریعے عورت و مرد پر جبر کا خاتمہ ممکن ہے۔ سوشلسٹ نظام ہی بھوک، ننگ، تشدد، زیادتی، قتل و غارت، لاعلاجی، خود کشی سمیت تمام سماجی و معاشی لعنتوں اور برائیوں سے نجات دلا سکتا ہے۔ لہٰذا ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اس نظام کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بن کر انقلابی جدوجہد کریں اور ایک حقیقی انسانی معاشرے کے قیام کی خاطر سوشلسٹ انقلاب کے لیے تگ و دو کریں۔

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.