|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، مرکزی بیورو |
پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے سیلاب متاثرہ طلبہ کی فیسوں کے مکمل خاتمے، ہاسٹل، میس، ٹرانسپورٹ اور انٹرنیٹ کی مفت دستیابی، اور تعلیم کے کاروبار کے خاتمے کے کیلئے 2 نومبر کو ملک گیر ”ڈے آف ایکشن“ کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان بھر میں ایک ہی دن پندرہ سے زیادہ شہروں میں احتجاج ریکارڈ کروائے گئے اور کئی شہروں میں احتجاجی ریلیاں منظم کی گئیں۔
ملک گیر احتجاج ”ڈے آف ایکشن“ کا انعقاد ایسے وقت میں کیا گیا کہ ایک طرف ملک کے تقریباً 4 کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوکر بدترین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کے گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، روزگار ختم ہو چکے ہیں اور مال مویشی اور جمع پونجی لٹ چکی ہے۔ ساتھ ہی مختلف بیماریوں اور سردیوں نے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہزاروں لوگ جان بحق ہو چکے ہیں اور بقیہ لوگ اپنی جان کی بازی ہارتے جارہے ہیں۔ اس کسم پرسی کی حالت میں ریاست کی طرف سے کوئی رلیف نہیں دیا گیا۔ دوسری جانب حکمران طبقہ اپنی لوٹ مار کی لڑائیوں میں مصروف ہے اور بحران کا سارا بوجھ طلبہ، کسانوں اور محنت کشوں پر ڈالا جارہا ہے۔ ان کو رلیف دینے کی بجائے الٹا زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے ٹیکسوں اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
اسی اثنا میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے مزاحمت کارستہ اختیار کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر طلبہ، نوجونوں اور محنت کشوں کو حکمران طبقے کی بے ہسی کے خلاف منظم کر نے کا فیصلہ کیا۔ لاکھوں کی تعداد میں لیف لیٹ چھاپ کر گلیوں، محلوں، بازاروں، تعلیمی ادروں اور عوامی جگہوں میں تقسیم کیے گئے اورمنتخب عوامی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔
2 نومبر کو کراچی سے کشمیر تک احتجاج منظم کئے گئے۔ کراچی میں چوک فوراہ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو میں آرٹس فیکلٹی سے سینٹرل لائبریری تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خیرپور میرس میں شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ سے ایڈمن بلاک تک ریلی نکالی گئی۔ ٹنڈو جام میں زرعی یونیورسٹی کے ہاسٹل گیٹ سے ایڈمن بلاک تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ کشمور میں 27 میل سے کشمور شہر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اسی طرح کوئٹہ میں یونیورسٹی آف بلوچستان میں احتجاج کیا گیا۔ ژوب میں ظریف شہید پارک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملتان میں ایمرسن کالج سے چنگی نمبر 6 تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا اور بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے جناح آڈیٹوریم کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بہاولپور میں پریس کلب پہ احتجاج کیا گیا۔ڈیراغازی خان میں کالج چوک سے غازی یونیورسٹی تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ تونسہ میں ڈگری کالج سے کلمہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ فیصل آباد میں پریس کلب پہ احتجاج کیا گیا۔ لاہور میں برکت مارکیٹ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں بوائز کالج سے ظہیر چوک تک احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔ گلگت بلتستان میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ ہر شہر میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کی فیسوں کے مکمل خاتمے کے لیے خوب نعرے بازی کی گئی اور انقلابی ترانے گائے گئے۔
یاد رہے کہ تحریک سے ڈر کر ریاست کی جانب سے کراچی میں احتجاجی ریلی کی پاداش میں طلبہ پرایف آئی آر بھی کاٹی گئی ہے۔ سیلاب زدہ طلبہ کی فیسوں کے خاتمے کامطالبہ کرنا ایک جرم بنا دیا گیا ہے۔ یہ عمل حکمران طبقے اور ریاست کی طلبہ و محنت کش دشمنی کی واضح مثال ہے۔ مختلف ہتھکنڈے استعال کر کے طلبہ کو ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور ہم یہ باور کرا دینا چاہتے ہیں ان مسائل کے گرد جدوجہد جاری رکھیں گے اور جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے ہم کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم پورے پاکستان کے طلبہ اور نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں اور ان چوروں، لٹیروں، سرمایہ داروں اور تعلیم کے بیوپاریوں سے اپنا حق چھین لیں۔
اس وقت سطح پر موجود تمام سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات اور اقتدار کی ہڈی کے حصول کے لیئے ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں۔ کوئی بھی پارٹی عوام کے حقیقی مسائل کی نمائندگی نہیں کر رہی۔ اس لیئے تمام سیاسی پارٹیاں عوام سے بیگانہ ہوتی چلی جارہی ہیں۔ ان تمام پارٹیوں کی طلبہ، نوجوان، محنت کش اور کسان دشمنی واضح ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپنی پالیسیوں سے ہی عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کو نکال دیا ہے۔ اس وقت مروجہ سیاست اور سیاسی پارٹیوں رد کر کے حقیقی مسائل کے گرد منظم ہونا وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے۔ لہٰذا پروگیسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کے جدوجہد کے زریعے ہی مسائل حل کروائے جاسکتے ہیں۔ ان پارٹیوں سے کسی بھی قسم کی بہتری کی امید لگانے یا ان بے ہس اور عوا م دشمن حکمرانوں سے گذارشیں کرنے اور گڑگڑانے سے نہیں بلکہ جدوجہد کر کے ہی اپنے حقوق چھینے جا سکتے ہیں۔ سیلاب متاثرہ عوام، طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کے تمام مسائل کے حل کے لیے ان مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ بھی ایسے ہی ممکن ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس پاکستان میں طلبہ اور نوجوانوں کو مارکسزم کے انقلابی نظریات کے تحت منظم کر رہا ہے۔ ہم آپکو دعوت دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں، تاکہ سوشلسٹ انقلاب برپا کر کے اسی دنیا کو جنت بنایا جا سکے۔ غربت، لاعلاجی، بے گھری، بھوک، ننگ اور بے روزگاری جیسے قابل حل مسائل کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!