سیلاب متاثرہ طلبہ کی فیسوں کے خاتمے سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے 2 نومبر کو ملک گیر ”ڈے آف ایکشن“منعقد کرنے کا اعلان!

|رپورٹ: مرکزی بیورو، پروگریسو یوتھ الائنس|

9 اکتوبر، بروز منگل کو پروگریسو یوتھ الائنس کی مرکزی کمیٹی کا آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے سیلاب سے متاثرہ طلبہ کی فیسوں کے مکمل خاتمے، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، میس اور انٹرنیٹ کی مفت فراہمی کے لیے شروع کی گئی ملک گیر احتجاجی تحریک کاجائزہ لیا گیا اور اس احتجاجی تحریک کے سلسلے میں 2 نومبر کو ملک گیر ڈے آف ایکشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ساتھیو! اس وقت پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ حکمران طبقہ اپنی لوٹ مار کی لڑائیوں میں مصروف ہے۔ موجودہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے حکمران خوش ہیں کیونکہ انہیں لوٹ مار کے لیے مزید رقم مل گئی ہے اور وہ اپنی پر تعیش زندگیوں کو اب مزید کچھ عرصے تک جاری رکھ سکیں گے۔ ساتھ ہی سامراجی آقاؤں سے قرض کی رقم لینے کے لیے حکمرانوں کی جانب سے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں۔ عوام کی ہڈیوں میں سے گودا تک نکال کر آئی ایم ایف کے قدموں میں رکھا گیا ہے اور یہ حکمران اب اپنے کام کا معاوضہ وصول کر رہے ہیں۔ ملک کی معیشت اور انفرا اسٹرکچر کا رہا سہا بھانڈا موجودہ سیلاب نے پھوڑ دیا ہے جس میں کم از کم تین کروڑ تیس لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو ئے ہیں۔ ان متاثرین کی ایک بہت بڑی تعداد کئی کئی دن بھوک اور پیاس میں زندگی گزار رہی ہے اور بہت سے ان حالات کا مقابلہ نہ کر سکنے کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ لیکن اس بد ترین آفت میں بھی کسی کا بجلی کا بِل معاف نہیں کیا گیا اور نہ ہی دیگر ٹیکسوں کو ختم کیا گیا ہے۔ بلکہ پٹرول اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو چکا ہے۔

حکمران طبقے کے گناہوں کا بوجھ ایک دفعہ پھر عوام پر لاد دیا گیا ہے اور ان کے خون سے حکمرانوں کے محلوں کی روشنیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ یہ خونی کھیل اس ملک کے جنم سے لے کر اب تک جاری ہے اور امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری ملکی حکمران طبقے اور ریاستی اشرافیہ کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے سامراجی اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف اس ملک کو 75 سالوں میں دو درجن کے قریب پیکج دے چکا ہے اور تمام تر پالیسیاں اور بجٹ وہی طے کرتا ہے۔ اسی طرح انفرا اسٹرکچر کے بیشتر منصوبوں میں ورلڈ بینک کی مشاورت اور قرضے شامل ہوتے ہیں۔ اگر آج یہ ملک اس نہج تک پہنچا ہے جہاں تعمیرات انتہائی ناقص اور جان لیوا ہیں اور معیشت دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور عوام برباد ہیں تو اس کی ذمہ داری سے یہ سامراجی ادارے ہر گز مبرا نہیں ہیں۔

اس دوران معیشت کی بحالی کے امکانات بھی موجود نہیں اور شرح ترقی 3.5 فیصد یا اس سے بھی کہیں کم ہو سکتی ہے۔ اس دوران حکومت کو افراطِ زر کی سالانہ اوسط 20 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جبکہ حقیقی افراط ِزر اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔ ایسے میں شرح سود کم ہونے کے امکانات موجود نہیں اور نہ ہی بیرونی سرمایہ کاری کے بڑھنے کے کوئی امکان موجود ہیں۔ روزگار کے مواقع بھی مزید کم ہوتے جائیں گے اور بیروزگاری میں اضافہ ہو گا۔ یہ تمام صورتحال محنت کش طبقے کے لیے مزید بد تر حالات پیدا کرے گی۔

ایسی صورتحال میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ طلبہ کی فیسوں کے مکمل خاتمے، ہاسٹلز، میس اور ٹرانسپورٹ کی مفت فراہمی کے لیے بھرپور احتجاجی تحریک جاری کئے ہوئے ہیں، جس میں لاکھوں کی تعداد میں لیفلیٹ چھاپ کر تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں سمیت گلی، محلوں اور بازاروں میں طلبہ، نوجوانون اور محنت کشوں کے پاس جا کر اس احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس مطالبے کی پٹیشن کے لیے دو ہزار سے زائد طلبہ سے دستخط بھی اکٹھے جا چکے ہیں۔

اجلاس میں موجود پاکستان بھر سے مرکزی کابینہ کے ارکان کی طرف سے احتجاجی تحریک کے متعلق طلبہ اور نوجوانون کے رسپانس کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ خصوصاََ یونیورسٹیوں کے طلبہ نے والہانہ انداز میں اس تحریک کو خوش آمدید کیا ہے۔ سینکڑوں طلبہ اس تحریک کا حصہ بن چکے ہیں۔ کئی یونیورسٹیوں کے طلبہ کی طرف سے پاکستان کے باقی طلبہ و نوجوانوں کو اس تحریک میں شامل ہونے کے لیے وڈیو پیغامات جاری کیے ہیں۔

اس کے علاوہ محنت کشوں اور نوجوانوں کو احتجاجی تحریک کا حصہ بناتے ہوئے ایکشن کمیٹیاں تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ جو اس احتجاجی تحریک کو سماج کی وسیع تر پرتوں تک پھیلا نے کا انقلابی کام سر انجام دے رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈیرہ غازی خان کے علاقے کوچھہ ککاری کے میں عوامی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اس تمام ترمسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ سرمایہ داری میں سب فیصلے مٹھی بھر سرمایہ داروں کے منافع کو بڑھانے کے لیے کیئے جاتے ہیں۔ ان تمام مسائل سے نجات سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ نظام میں ہی ممکن ہے۔ سوشلزم ایک ایسا نظام ہے جس میں تمام تر پالیسیاں منافع نچوڑنے کی بجائے انسانی فلاح اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہیں۔ ایسے نظام میں ہی بے روزگاری، بے گھری، لاعلاجی، بھوک، ننگ اور جہالت سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

ساتھیو! سرمایہ دارانہ نظام اور اس میں ہمیں درپش مسائل سے نجات کے لیئے ہمیں منظم ہو کر سوشلزم کے انقلابی نظریات کے تحت جدوجہد کرنا ہوگی۔ پروگریسو یوتھ الائنس اسی اثناء میں 2 نومبر کو ملک گیر ڈے آف ایکشن کا انعقاد کرنے جارہا ہے۔ جس کے تحت ملک گیر سطح پر مزاحمت کو منظم کر رہا ہے۔ پاکستان بھر کے مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں اور محلوں میں ایک ہی دن احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اس احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں!

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیئے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.