پشاور یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی بحالی کیلئے احتجاجی ریلی

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|

3 مئی کو پشاور یونیورسٹی میں مختلف شعبہ جات سے وابستہ طلبہ نے طلبہ مسائل کے حل کیلئے طلبہ یونین کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس حوالے سے صبح 10 بجے احتجاج شروع ہوا۔ یونیورسٹی کے نئے بلاک میں طلبہ نے نعرہ بازی شروع کی۔ پروگریسیو یوتھ الائنس، جو کہ ترقی پسند طلبہ کی ترجمانی کرتا ہے، کے ساتھیوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

پی وائے اے کی جانب سے اسفندیار نے احتجاجی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ یونین کی تاریخ اور افادیت پر روشنی ڈالی اور ضیاالحق کے رجعتی قانون، طلبہ یونین پر پابندی کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ آج غریب لوگ مہنگی تعلیم کی وجہ سے تعلیم نہیں حاصل کرتے اور طلبہ کے لئے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ یونیورسٹی میں موجود مختلف سیاسی جماعتوں کے طلبہ ونگز کے عہدیدار مال بٹورنے، انتظامیہ کے ساتھ اتحاد اور کمرے وغیرہ بیچنے میں مصروف ہیں اور کوئی سنجیدہ حل دینے سے قاصر ہیں۔ اس کے بعد فرحان خلیل خطاب کرتے ہوئے کرپٹ انتظامیہ کو بے نقاب کیا اور ان سے فوری طور پر مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا اور طلبہ یونین کے انتخابات کروا کر اس کی بحالی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ اس کے بعد عباس اور حسن اقبال نے طلبہ کے مسائل پر تفصیلی بات کی۔ اس کے بعد یونیورسٹی کے نئے بلاک سے لیکر ریلی کی شکل میں طلبہ نے پر جوش انداز میں نعرہ بازی کی۔ ان نعروں میں تعلیمی اداروں میں دہشت گردی، مہنگی تعلیم اور بیروزگاری کے خلاف نعرہ بازی کی۔ چونکہ پچھلے سال عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشال خان نامی طالب علم کا قتل عام بھی ریاستی پشت پناہی میں ہوا تھا، پی وائی اے کے کارکنان نے فی الفور قاتلوں کو سزا دینے کیلئے بھی نعرہ بازی کی۔ ریلی جب وائس چانسلر کے دفتر تک پہنچی تو دانش اور عصمت نواز نے ریلی سے خطاب کیا۔

عصمت نواز نے اس حوالے سے ہاسٹلوں کی حالت زار پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ایک 3 سیٹر روم میں 6 یا 7 طالبعلم بالکل گزارہ نہیں کرسکتے۔ ہاسٹلوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی بہت زیادہ ہے اور شدید گرمی میں بھی کوئی متبادل نہیں ہے اور طلبہ اس سختی میں گرمی کی اذیت برداشت کرتے ہیں۔ عصمت نواز نے زور دیا کہ ہاسٹلوں کے پیچھے گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کے کارندے شام کے وقت گندگی کو ٹھکانے لگانے کی بجائے اس کو آگ لگا دیتے ہیں۔ گندگی میں پلاسٹک ہوتا ہے جس کا دھواں سیدھا ہاسٹل کے کمروں میں آتا ہے جس سے بیماریاں لگنے کا خطرہ ہے۔ کینٹین بند پڑے ہیں اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولت میسر نہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے بیس دن کے اندر 6مطالبات کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔ 

مشال کی راہ ہماری ہے!

جنگ ہماری جاری ہے!

طلبہ یونین کو بحال کرو!

ہماری منزل۔۔۔۔۔۔سوشلسٹ انقلاب

This slideshow requires JavaScript.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.