کشمیر: فیسوں میں اضافہ واپس نہ لینے پر پونچھ یونیورسٹی کے طلبہ پھر سراپا احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولاکوٹ|

فیسوں میں اضافہ واپس نہ لیے جانے کے خلاف گذشتہ روز پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ کے طلبہ کی جانب سے ایک بار بھرپور احتجاج کیا گیا۔ پونچھ یونیورسٹی، جو کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی ایک بڑی یونیورسٹی ہے، کے طلبہ پچھلے چند ہفتوں سے فیسوں میں اضافے کے خلاف برسر احتجاج ہیں۔ گذشتہ روز انتظامیہ کو دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد یونیورسٹی طلبہ نے بھرپور احتجاج کیا اور مین کیمپس روڈ بلاک کردی۔ طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کلاسز کا بائیکاٹ کیا۔ 

 

 

یاد رہے کہ چند روز قبل پرائم منسٹر فیس ری ایمبرسمنٹ پروگرام کے فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ بناتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں میں اچانک کئی گنا اضافہ کرتے ہوئے کئی غریب طلبہ کا مستقبل تاریک کردیا۔ احتجاج میں طلبہ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ فیمیل سٹوڈنٹس کی بھی ایک بڑی تعداد مظاہرے میں شریک تھی۔ مظاہرے کے دوران طلبہ ’فیس معافی پروگرام بحال کرو!‘، ’سٹوڈنٹ پاور زندہ باد!‘، ’طلبہ یونین بحال کرو‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاجی طلبہ کو پھر مذاکرات کا جھانسہ دے کر احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی مگر بعد میں طرح طرح کی حیلے بہانے کرتے ہوئے مطالبات مانے سے انکار کر دیا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ جب تک فیسوں میں اضافہ واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔

پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے احتجاج میں بھر پور مداخلت کی۔ لیف لیٹ تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس پونچھ یونیورسٹی کے طلبہ کی مکمل حمایت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے نہ صرف فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے بلکہ ہر سطح پر مفت اور معیاری تعلیم مہیا کی جائے اور طلبہ یونینز کو فوری بحال کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.