لاہور: جی سی یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طالبعلم پر تشدد۔۔طلبہ کو متحد ہونا ہوگا!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

21فروری بروز دسوموار جی سی یونیورسٹی کے پر پروکٹر کے حکم پر سیکیورٹی اہلکاروں نے ایک طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔پروگریسو یوتھ الائنس یونیورسٹی انتظامیہ کی اس جابرانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔اس واقعے کے خلاف طلبہ میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔آج طلبہ ایم فی تھیٹر وی سی آفس کے باہر بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور انتظامیہ کی اس بدمعاشی کے خلاف احتجاج رکارڈ کروایا۔ وہاں موجود طالبات کا بھی یہی کہنا تھا کہ انہیں بھی آئے روز ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی غنڈہ گردی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ آئے روز طلبہ کو دھمکایا جاتا ہے۔ طلبہ کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا انہیں جانوروں کی طرح ایک جگہ سے دوسری جانب ہانکا جاتا ہے۔

انتظامیہ کی طرف سے یہ پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے کہ طالبعلم کے پاس سٹوڈنٹ کارڈ موجود نہیں تھا اور طلب کرنے پر اس نے بدتمیزی کی۔ پھر گارڈز کو بلایا گیا۔اور سٹوڈنٹ سے معافی منگوائی گئی۔ ہم سجھتے ہیں کہ سٹوڈنٹ کارڈ نہ ہونے کو جواز بنا کر ایک سٹوڈنٹ کو تشدد کا نشانہ بنانا انتہائی ہتک آمیز رویہ ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ در اصل جی سی یونیورسٹی کی انتظامیہ جس طرح سٹوڈنٹ کارڈ کی بنا پر طلبہ کو مسلسل ہراساں کر رہی ہے اورہر چھوٹی بات پر طلبہ پر بھاری بھرکم جرمانے عائد کیے جاتے ہیں اس کے خلاف طلبہ میں شدید غصہ موجود ہے۔ اور اس غصے کا اظہار ایسے واقعات کی شکل میں ہوتا ہے جس کو بدتمیزی کا نام دیا جاتاہے۔ ہر سال فیسوں میں جو بھاری بھرکم اضافہ کیا جاتا ہے اس کے خلاف بھی طلبہ میں شدید غصہ ہے اسلیئے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے اتنی پابندیاں لگائی جاتی ہیں تاکہ طلبہ کو خوفزدہ کیا جاسکے تاکہ طلبہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بن سکیں۔اس کے علاوہ طلبہ کو ان کے گھر کالز کرکے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور ان سے درخواستیں یا معافی نامے لکھوا ئے جاتے ہیں۔ طلبہ پر ظلم و جبر کو اساتذہ کی نام نہاد عزت کرنے کے پیچھے چھپانے کی نا کام کوشش کی جاتی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام تر صورتحال کوئی ان ہونی نہیں بلکہ لگاتار چلی آنے والی انتظامیہ کی پالیسی ہے جو طلبہ کوسیاست سے دور رکھنے کیلئے اپنائی گئی ہے تاکہ طلبہ فیسوں میں اضافے، ہراسمنٹ اور دیگر حقیقی مسائل پر سوال اٹھانا نہ شروع کردیں اور ان مسئلوں کے گرد اکٹھے ہونانہ شروع کردیں۔ انتظامیہ طلبہ کے اتحاد سے خوفزدہ ے کیونکہ طلبہ کا اتحاد ہی وہ واحد طاقت ہے جس سے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر ان تمام مسائل کو ختم کیا جاسکتا ہے اور انتظامیہ کی بدمعاشی کا منہ توڈ جواب دیا جاسکتا ہے۔ 22 فروری کو طلبہ نے اس واقع کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کر وایا جس کی وجہ سے وائس چانسلر کو مجبوراً پروکٹر کوعہدے سے ہٹانا پڑا یہ طلبہ کے اتحاد کی بدولت ہی ممکن ہوسکا۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یونیورسٹی کا وی سی کوئی طلبہ دوست ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں یہ ساری طلبہ دشمن پالیسیاں وی سی کی مرضی سے ہی بنائی جاتی ہیں اور ایسے واقعات میں زیریں عہدیداروں پر سارا ملبہ ڈال کر خود کو بڑا اچھا اور طلبہ دوست بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ بلکہ اس کے بر عکس وی سی ایک انتہائی رجعتی اور طلبہ دشمن شخص ہے۔ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ ایک سکیورٹی گارڈ بغیر انتظامیہ کی اجازت کے ایک طالبعلم کو کیسے تشدد کا نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ بات ظاہر ہے کہ یہ سیکیورٹی گارڈ، پروکٹر اور باقی سارے عہدیداران اس بنی بنائی پالیسی پر ہی عمل درآمد کر رہے ہوتے ہیں جو یہ نام نہاد اچھا اور طلبہ دوست وی سی اور پوری یونیوسٹی انتظامیہ کی مل کر بناتی ہے۔

یہ مسئلہ جی سی یونیورسٹی کے کسی ایک طالب علم کا نہیں ہے بلکہ پاکستان کے ہر ادارے کے طلبہ کا مسئلہ ہے اسی لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلئے تعلیمی اداروں میں ہر ڈیپارٹمنٹ کی سطح پر طلبہ پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں مثال کے طور پر ہراسمنٹ کے معاملے پر اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی جس میں طلبہ و طالبات کی بھر پور نمائندگی ہو۔ اور ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہو کر اداروں کو نجکاری، بڑھتی فیسوں، ہراسانی، بے روزگاری اور ہاسٹل، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کی عدم موجودگی کے خلاف ایک منظم جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ہے جو طلبہ کے مسائل پر پورے پاکستان میں جدوجہدکر رہی ہے۔ ہم طلبہ کے ہر مسئلے میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں ہیں اور آئندہ بھی طلبہ کی ہر جدوجہد میں طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گیں۔ ہم جی سی یونیورسٹی کے طلبہ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس جدوجہد میں ہمارا حصہ بنیں۔ طلبہ یونین کی بحالی اور ان تمام مسئلوں کے حل تک جدوجہد جاری رہے گی۔

ایک کا دکھ۔۔۔۔سب کا دکھ!

طلبہ اتحاد۔۔۔ زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.