|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کوئٹہ|
بولان میڈیکل کالج میں حالیہ سیٹوں میں اضافے اور ان کی تقسیم پر پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان نے درج ذیل اعلامیہ جاری کیا ہے۔ بولان میڈیکل کالج میں سیٹوں کیا جانے والا حالیہ اضافہ قابلِ تحسین اقدام ہے۔ جس سے ایک طرف صوبے میں طلبہ کی زیادہ تعداد میڈیکل کی تعلیم سے آراستہ ہو سکے گی جبکہ دوسری طرف صوبے بھر میں صحت کی دگرگوں اور بگڑی ہوئی صورتِ حال کے لیے زیادہ تعداد میں ڈاکٹرمیسر ہوں گے تاکہ صوبے بھر کے محنت کش عوام کو علاج کے وسیع تر مواقع میسر ہو سکیں۔
لیکن ان سیٹوں کی تقسیم پر پشتون اور بلوچ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور قوم پرست تنظیموں کی طرف سے شدید اختلافات آ رہے ہیں۔ بلوچستان کے پشتون بیلٹ سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور قوم پرستوں کا یہ موقف سامنے آ رہا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن نے BMC (Bolan Medical College) کے لیے 106 نئی سیٹوں کا جو اضافہ کیا ہے اس کی تقسیم صوبے کے اوپن میرٹ پر کی جائے۔ کیونکہ بعض اضلاع جیسے کوئٹہ، ژوب، پشین، لورالائی اور تربت میں میرٹ بہت زیادہ ہے، جہاں 82 فیصد ایگریگیٹ لینے کے باوجود طلبہ میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینے سے محروم رہ جاتے ہیں، جبکہ بعض اضلاع میں طلبہ کو 65 فیصد ایگریگیٹ کے ساتھ داخلہ دے کر زیادہ ایگریگیٹ والے طلبہ کی حق تلفی کی جاتی ہے۔
جبکہ بلوچستان کے بلوچ بیلٹ سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور قوم پرستوں کا یہ موقف ہے کہ ان تمام تر سیٹوں کا ضلعی کوٹہ سسٹم کے تحت اجراء کیا جائے جس کو اسی کوٹہ سسٹم کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کیمپ سے کوٹہ سسٹم کی حمایت میں یہ دلیل سامنے آتی ہے کہ بلوچستان کے یہ علاقے یا اضلاع تعلیم کے حوالے سے پسماندگی کا شکار ہیں۔ اس ضمن میں پشتون طلبہ یہ کہتے ہیں کہ اگر بلوچستان بھر میں اس وقت تعلیمی نظام کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پورے صوبے میں ایک جیسے تعلیمی ادارے اور ایک جیسا انفراسٹرکچر موجود ہے، جس کی واضح مثال یہ ہے کہ BMC (Bolan Medical College) سمیت ملک بھر کے دیگر طبی تعلیمی اداروں میں جو طلبہ سکالرشپ یا داخلہ لیتے ہیں وہ صوبے کے مختلف پرائیویٹ، کیڈٹ کالجوں، BRC (Bolan Residential Colleges) اور پنجاب کے تعلیمی اداروں سے پڑھ کر داخلہ لیتے ہیں، جبکہ گورنمنٹ کے خستہ حال تعلیمی اداروں سے بہت کم یا یوں کہیں کہ نہ ہونے کے برابر طلبہ داخلہ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں، جس سے پسماندگی اور تعلیمی حالتِ زار میں ایک حد تک بیلنس آ جاتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس اس صورتِ حال میں شعبہ طب کے سوال کو بلاواسطہ شعبہ صحت کے سوال کے ساتھ جوڑتے ہوئے دیکھتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان کے اندر صحت اور علاج کا مسئلہ پورے ملک میں اپنی بدترین صورتِ حال کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔ جس کی وجہ سے صوبے بھر کے محنت کش و مظلوم عوام صحت و علاج کی سہولیات کے لیے ترستے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں ایسے کئی اضلاع ہیں جہاں 22,000 کے قریب لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر ہے، جبکہ اوسطاً 7,500 کے قریب افراد کے لیے ایک ڈاکٹر مہیا ہے۔ بچوں کی شرح اموات اور زچگی کے دوران خواتین کی اموات میں بلوچستان پہلے نمبر پر آتا ہے، جبکہ دیگر حادثات کی صورت میں بھی علاج معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔ ان تمام مسائل میں گو کہ صحت عامہ سے متعلق دیگر عناصر کا شدید فقدان ہے مگر ڈاکٹروں کی کمی اور غیر موجودگی بھی ایک اہم عنصر ہے۔
اس حوالے سے پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان بھر میں نہ صرف نئے میڈیکل کالجوں کے بنانے کا مطالبہ کرتا ہے، بلکہ ضلعی اور صوبائی سطح پر جتنے ہسپتال موجود ہیں ان میں دیگر ضروری اور اہم انفراسٹرکچر کی فراہمی کے ساتھ ساتھ میڈیکل کے شعبے کی سیٹوں میں فی الفور مزید اضافہ کرنے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔ صحت کے اداروں کی نجکاری کو مسترد کرتے ہوئے ہم یہ کہتے ہیں کہ نجکاری کا یہ گھناؤنا عمل فی الفور روک دیا جائے، اور صحت کے بجٹ میں 10 گنا اضافہ کیا جائے تاکہ اس طرح کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ اس حوالے سے پشتون طلبہ کے تحفظات اور اس کے جواب میں دلائل بھی انتہائی مدلل ہیں، مگر اس مسئلے کے حل کو اوپن میرٹ یا کوٹے کی بحث سے آگے بڑھاتے ہوئے نئے میڈیکل کالجوں، سیٹوں میں اضافے اور MBBS کرنے کے بعد پبلک سروس کمیشن میں بھی سیٹوں کے اضافے کے لیے جدوجہد سے منسلک کیا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ کوٹے اور میرٹ کے حوالے سے پروگریسو یوتھ الائنس کا موقف بالکل واضح ہے کہ اس وقت اس مسئلے پر جو بحث سامنے آ رہی ہے اس میں ہمیں آپس میں دست و گریباں ہونے کی بجائے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان کے مظلوم عوام کے صحت کے مسائل کو دیکھنا ہو گا۔ ہم بلوچستان بھر کے طلبہ، نوجوانوں، محنت کشوں، سیاسی کارکنوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ ہم سب مل کر ریاست پر زور ڈالیں اور صوبے میں عوام کے لیے نئے میڈیکل کالجوں، نئے ہسپتالوں اور پرانے ہسپتالوں میں مفت اور معیاری علاج معالجے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریں تاکہ نہ صرف کوٹے اور میرٹ کی بحث سے آزادی حاصل ہو بلکہ عوام کے لیے مفت و معیاری علاج معالجے کا ثمر بھی حاصل ہو۔
پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے اندر اس ضمن میں جدوجہد کرنے والے تمام طلبہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ”ایک کا دُکھ، سب کا دُکھ“ کے نعرے کی بنیاد پر آگے بڑھیں اور ظلم، جبر، استحصال، تعصب، نفرت اور بربریت کے اس نظام کے خلاف طبقاتی بنیادوں پر ایک آخری لڑائی لڑتے ہوئے اس نظام کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک سکیں۔