سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی،کوئٹہ: فیسوں میں اضافے کےخلاف طالبات کی مزاحمت!

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، کوئٹہ|

9 اکتوبر، بروز سوموار بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قائم خواتین کی واحد یونیورسٹی، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی (SBK) کی طالبات نے وائس چانسلر آفس کے سامنے ایک پرجوش احتجاج منعقد کیا جس میں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کی طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے تعلیمی حقوق کی فراہمی اور درپیش مسائل کے حل کے لیے مطالبات درج تھے۔
سردار بہادر خان یونیورسٹی بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خواتین اور خاص کر کوئٹہ کے مضافات سے لے کر دور دراز بلوچ اور پشتون علاقوں کے متوسط اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا واحد ادارہ ہے۔ علاوہ ازیں اکثر قبائلی علاقوں کے لوگ اپنی بچیوں کو سردار بہادر خان یونیورسٹی میں تعلیم دلانے کو اس لیے بھی ترجیح دیتے ہیں کہ وہ صرف خواتین کے لیے مختص ہے، اس وجہ سے والدین کو اس یونیورسٹی میں اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے میں زیادہ قبائلی رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
اس تمام تر صورت حال کے تناظر میں جہاں ایک طرف خواتین کی تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر اور پھر بہت سے سماجی، مذہبی اور روایتی مسائل، معاشی مشکلات اور صوبے بھر کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو SBK یونیورسٹی کی فیسیں مکمل طور پر ختم کر کے بلوچستان کی طالبات کو مفت تعلیم فراہم کرنی چاہئے تھی۔ اس کے ساتھ ہی دور دراز سے کوئٹہ میں SBK یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کے ہر ضلع میں خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے چاہیے تھے۔ مگر یہاں بھی گنگا الٹی ہی بہہ رہی ہے۔
سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس سال فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے۔ جس میں فی سمسٹر فیس 8 ہزار سے بڑھا کر 17 ہزار کر دی گئی ہے جبکہ داخلہ فیس میں 30 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ فیسوں میں یہ ہوشربا اضافہ بلوچستان کے غریب ماں باپ کے لیے ناقابل برداشت ہے جن کی آمدن کو پہلے ہی مہنگائی اور معاشی بحران نے شدید متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں تعلیمی فیسوں میں اضافہ کرنا بلوچستان بھر کی خواتین کو تعلیم سے محروم کرنے کے برابر ہے۔ جہاں ہمارے معاشرے میں خواتین کی تعلیم کو پہلے سے ہی ایک اضافی بوجھ اور عیاشی تصور کیا جاتا تھا، آج اس طلبہ دشمن انتظامیہ کے گھناؤنے اقدام کی وجہ سے چند زیر تعلیم خواتین کے لیے بھی یہ سلسلہ جاری رکھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
احتجاجی طالبات کے مطابق فیسوں میں اچانک اضافہ کرنے پر جب طالبات نے احتجاج کیا جس میں اس اضافے کو واپس لینے کے علاوہ دیگر مطالبات بھی شامل تھے تو انتظامیہ نے اس وقت مطالبات تسلیم کر لیے مگر اگلے ہی روز انتظامیہ مکر گئی اور وی سی نے فیس کم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس اضافے کو ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے مد میں اضافہ قرار دیا۔ جس پر طالبات نے انتظامیہ کے اس جھوٹے دعوے کو رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ SBK یونیورسٹی میں طالبات کی اکثریت یا تو ہاسٹلوں میں رہتی ہے یا اپنے گھروں سے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے ذریعے یونیورسٹی پہنچتی ہے۔ اس کے علاوہ سردیوں میں بھی وہ ٹھٹھرتی سردی میں بغیر گیس کے رہنے پر مجبور ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کھانا چائے وغیرہ بنانے یا پانی گرم کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ SBK یونیورسٹی کی بہت سی طالبات کو یونیورسٹی کی طرف سے ہاسٹل کی سہولت نہیں دی جاتی جس وجہ سے طالبات کو پرائیویٹ اور مہنگے ہاسٹلوں میں رہنا پڑتا ہے۔
احتجاجی طالبات نے مزید بتایا کہ ہاسٹل فیس میں بھی دو گنا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اتنا ہی اضافہ میس کی فیس میں بھی کیا گیا ہے جس کو تین ہزار سے بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا گیا ہے۔ پی ایم لیپ ٹاپ سکیم میں جن طالبات کے نام آئے تھے، یونیورسٹی انتظامیہ ان کو لیپ ٹاپ دینے سے کھلم کھلا انکار کر رہی ہے۔ ایسے اور بھی کئی مسائل ہیں جس کے خلاف SBK کی طالبات نے احتجاج منعقد کیا تھا جس پر انتظامیہ نے احتجاج بند کروانے کے لیے طالبات کو مختلف قسم کی دھمکیاں دینے جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے۔
پروگریسیو یوتھ الائنس (SBK) یونیورسٹی کی طالبات کے اس احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے دھمکیوں جیسے اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم نہ صرف طالبات کے تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہیں بلکہ ان کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس سردار بہادر خان کے طلباء و طالبات کو یہ پیغام دیتی ہے کہ انہیں اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے یکجا اور منظم ہو کر لڑتے ہوئے اپنے ادارے میں طلبہ کی نمائندگی کے لیے طلبہ کی منتخب کمیٹیاں تشکیل دینا ہوں گی۔ انہیں اپنے مطالبات کی جدوجہد کو طلبہ یونین کی بحالی کے ساتھ جوڑتے ہوئے پورے پاکستان کے طلبہ کے ساتھ طلبہ سیاست میں شریک ہونا ہو گا۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.