|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ٹنڈوجام|
چند روز قبل سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹنڈوجام کی انتظامیہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں صرف پی ایچ ڈی، ایم فل اور فائنل ایئر کے طلبہ کے لیے یونیورسٹی میں آ کر اپنی پڑھائی جاری کرنے اور پہلے، دوسرے اور تیسرے سال کے طلبہ کی تعلیم آن لائن کلاسز کے ذریعے ہی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹنڈوجام کی انتظامیہ نے بغیر کسی سہولیات کے آن لائن کلاسز کا اجراء کیا تھا جو طلبہ پر معاشی و ذہنی جبر ثابت ہوا۔ اس کے علاوہ کرونا وبا کے دوران شدید معاشی مشکلات کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ سے فیسیں بھی بٹوریں۔ یہاں تک کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ سے ٹیوشن فیس کے علاوہ ٹرانسپورٹ، جِم خانہ، لائبریری فیس اور دیگر مدوں میں بھی اضافی فیسیں وصول کیں، یہ سراسر لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں ہے۔ جب یونیورسٹی انتظامیہ کے اس جابرانہ عمل کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا تو انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے مسائل حل کرنا تو درکنار، الٹا احتجاجی طلبہ کو دھمکیاں دی گئیں۔
اس تمام عمل سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ یہ تعلیمی ادارے نہیں بلکہ تعلیمی اداروں کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں جو کہ صرف طلبہ سے فیسیں بٹور کر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس جبر کے سبب طلبہ میں غم و غصہ پنپ رہا ہے جس کا اندازہ گزشتہ مہنیوں میں بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسوں اور فیسوں میں اضافے کے خلاف مختلف شہروں میں ہونے والے طلبہ احتجاجوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ اب ان احتجاجوں میں بھی تیزی آ رہی ہے کیونکہ تعلیمی اداروں میں واپس آنے والے طلبہ وہ طلبہ نہیں جو کرونا وبا یا لاک ڈاؤن سے پہلے تھے، ان کے شعور میں ایک انقلابی تبدیلی آ چکی ہے جو اپنے حقوق کے لیے لڑنا سیکھ چکے ہیں۔ لہٰذا تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اسی بات سے خوفزدہ ہے کہ کہیں طلبہ کو دوبارہ تعلیمی اداروں میں بلانے کے نتیجے میں طلبہ تحریکیں ابھر کر سامنے نہ آئیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹنڈوجام کی انتظامیہ کے اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ تعلیمی اداروں کو پوری طرح کھولا جائے یا اگر یونیورسٹی انتظامیہ آن لائن کلاسوں کو جاری رکھنا چاہتی ہے تو طلبہ کو سہولیات بھی فراہم کرے۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو یہ باور کراتا ہے کہ طلبہ کی طاقت منتشر احتجاجوں میں نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر منظم اور یکجا جدوجہد میں ہے لہٰذا طلبہ کو اس جدوجہد کے دائرے کو بڑھاتے ہوئے اپنی مزاحمت کے ذریعے اس غلیظ انتظامیہ اور طلبہ دشمن ریاست سے مفت تعلیم کا حق چھین کر معاشرے کی ان پرتوں تک لے جانا ہو گا جو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ طلبہ کے تمام مسائل سے لڑنے کا واحد ہتھیار طلبہ یونین ہے جس کی بحالی کی تحریک کو تیز کر کے مستقبل میں طلبہ دشمن حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔