باغ: ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسویوتھ الائنس، کشمیر|

 

25فروری بروز اتوار پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام باغ میں ایک روزہ مارکسی سکول منعقد کیا گیا۔جس میں بیس سے زائد طلبہ اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن کا موضوع ’’عالمی و پاکستان تناظر‘‘ تھا جس کوچیئر حفیظ نے کیا اورلیڈ آف آمنہ فاروق نے دی۔

 

آمنہ نے لیڈ آف کا آغازعالمی سطح پررونماہونے والی تیز ترین تبدیلیوں کے تذکرے سے کیا اورکہا کہ آج ہم تیز ترین تبدیلیوں کے عہد سے گزر رہے ہیں۔ حالات اور واقعات کی رفتار گھنٹوں کے حساب سے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ عالمی معیشت اورسیاست گہرے بحران کا شکار ہے جس سے نکلنے کے لیے جو حربے استعمال کیے جا رہے ہیں وہ بحران سے پہلے ہی استعمال ہو چکے ہیں اور اس گہرے ہوتے ہوئے بحران سے نکلنے کا کوئی اور راستہ نہیں مل رہا۔ اس کا مجسم اظہارہمیں جرمنی ، کینیڈا اور آسٹریلیا ہیں جنہیں قدرے مستحکم معیشتیں سمجھاجاتاتھا۔ امریکی سامراج تاریخ کے بدترین بحران کا شکار ہے۔ ٹرمپ کے آنے کے بعد جس نے کھل کر اپنا اظہارکیا ہے اور اس خلا کو چین اور دیگر سامراجی طاقتیں پورا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کہ وہ مکمل طور پر امریکہ کی جگہ لے جبکہ چین خود ایک سنجیدہ بحران کا شکار ہے۔ چین کے اپنے قرضے حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔ اسی طرح یورپ کی صورتحال پر بات رکھتے ہوئے کہا کہ یورپ بھی شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ برطانیہ میں جیرمی کاربن کے گرد ابھرنے والا مظہر، کیٹالونیا میں آزادی کا ریفرنڈم اورمشرق وسطیٰ میں مراکش میں ابھرنے والی تحریک اور بھارتی مقبوضی کشمیر میں جاری تحریک اور پاکستان کے اندر آئے روز ہونے والے مزدوروں اورطلبہ کے احتجاج یہ واضح کرتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام آج پوری دنیا کے اندر متروک ہو چکا ہے جو اپنا اظہار جنگوں کی شکل میں کر رہا ہے اوریہ تمام تر تحریکیں محنت کش طبقے کے شعور کو جھنجھوڑ رہی ہیں اور وہ ایک متبادل کی تلاش میں ہیں۔ اس کے بعد سوالات اور کنٹریبیوشنز کا سلسلہ شروع کیا گیا جس میں شعیب، صہیب حنیف، اظہر اور دیگر نے حصہ لیا۔ پہلے سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے یاسر ارشاد نے کہا کہ انسانیت کے پاس نجات کا واحد راستہ سوشلسٹ انقلاب ہے جو تمام تر تعصبات، معاشی جبر، استحصال، ظلم اور جبر کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک ایسے سماج کی تخلیق کرے گا جس میں انسانیت حقیقی معنوں میں آزادی حاصل کرے گی۔ سرمایہ داری کی اس غلاظت کو ختم کرنے کے لیے عالمی محنت کش طبقے کی ایسی تنظیم کی ضرورت او ربھی بڑھ جاتی ہے جس کے لیے عالمی مارکسی رجحان جدوجہدکر رہا ہے جس کی مقداری اورمعیاری حوالے سے بڑھوتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔

سکول کے دوسرے سیشن کا موضوع’’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘‘ تھا۔ اس سیشن کی صدارت عبید زبیر نے کی اور موضوع پر بحث کا آغاز وحیدعارف نے کمیونسٹ مینی فیسٹو کے ان الفاظ سے کیا کہ ’’یورپ پر ایک بھوت منڈلا رہا ہے، کمیونزم کا بھوت‘‘۔ وحیدنے کہا کہ آج سے ایک سو ستر سال پہلے لکھا جانیوالا یہ منشور جسکی ضرورت آج پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ بورژوا اور پرولتاریہ طبقے کی تاریخی اعتبار سے ارتقا کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج تک تمام سماجوں کی تاریخ طبقاتی جدوجہد کی تاریخ ہے۔ جدید بورژوا سماج نے، جو کہ جاگیر داری کے کھنڈروں سے ابھرا ہے، طبقاتی اختلافات کو دور نہیں کیا۔ محض پرانے ظلم کی جگہ ایک نئے ظلم کی جگہ لی ہے۔ آج سماج واضح طور پر دو طبقات میں بٹ چکا ہے۔ کمیونسٹوں کا بحیثیت مجموعی پرولتاری طبقے کا مفاد کے سوا اور کوئی جدا مفاد نہیں۔ کمیونزم کی امتیازی صفت عام طور پر ملکیت کونہیں بلکہ بورژوا ملکیت کو مٹانا ہے۔ اس کے بعد سوالات اور کنٹری بیوشنزکا سلسلہ شروع ہوا جس پر گلباز خان، عبید، امجد اور دیگر نے بحث میں حصہ لیا۔ سکول کا سم اپ کامریڈ یاسر نے کیا اور کمیونسٹ مینی فیسٹو کی اہمیت پر تفصیلاً بات رکھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.