|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|
کل 5 جنوری 2020 کو مودی سرکار نے اپنے غنڈوں کے ذریعے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ قائدین پر وحشیانہ حملہ کروایا۔ 5 جنوری کی شام کو بھارتیا جنتا پارٹی (BJP) کے طلبہ ونگ اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (ABVP) کے غنڈے بڑی تعداد میں سیکورٹی عملے (سول کپڑوں میں) کے ساتھ یونیورسٹی کے احاطے میں داخل ہوئے اور طلبہ یونین لیڈر ”عائشے گھوش“ سمیت سینکڑوں طلبہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ عاشہ گھوش اس وقت تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہے۔ غنڈوں کی بڑی تعداد جامعہ میں دندناتی رہی اور جو بھی طالب علم سامنے آتا اس کو تشدد کا نشانہ بناتی رہی، جس کی وجہ سے کئی طلبہ نے خود کو کمروں میں بند کرلیا۔ 15 دسمبر کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر وحشیانہ حملے کے بعد یہ مودی سرکار کی جانب سے دہلی کے طلبہ پر دوسرابڑا حملہ ہے۔
یہ طلبہ مودی سرکار کے نئے شہریت کے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں، جس قانون کے تحت ہندوستان بھر کے لاکھوں شہری شہیریت کا حق کھو دیں گے اور غیر قانونی شہری کہلائیں گے۔ مودی سرکار نے اس تحریک کو دبانے کیلئے 15 دسمبر کو پولیس کے ذریعے یونیورسٹی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) کے ہاسٹلوں اور لائبریری کے اندر گھس کے طلبہ پر تشدد اور جھوٹے مقدمات میں ان کی گرفتاریوں جیسے جابرانہ اقدامات اُٹھائے ہیں۔ جس کے بعد یہ تحریک ملک کے کونے کونے میں پھیل گئی اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے ملک بھر کے اندر مختلف احتجاجوں پر گولیاں بھی چلائیں جس کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ اب تک سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور پولیس کے زیرِ حراست ان پر تشدد جاری ہے۔
اب مودی سرکار کی جانب سے اپنے غنڈوں کے ذریعے جواہر لال یونیورسٹی کی طلبہ قیادت پر حملہ تحریک کو دبانے اور اس میں خوف و ہراس پھیلانے کی ایک اور کوشش ہے تاکہ طلبہ کو خوفزدہ کیا جائے اور عوامی تحریک کو کمزور کیا جائے۔ لیکن یہ سب اوچھے ہتھکنڈے مودی سرکار کے جبر کو ننگا کریں گے اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ سمیت پورے ملک کے طلبہ کو مزید حوصلہ دیں گے کہ وہ اس وحشیانہ جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
پروگریسو یوتھ الائنس اس جبر کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ان غنڈہ گرد عناصر اور سیکورٹی افسران کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے جنہوں نے اس گھناونے جرم کا ارتکاب کیا۔ ہم وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفے کے مطالبے کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں جس کا دہلی سمیت پورے ملک کے طلبہ پر ہونے والے جبر کے پیچھے ہاتھ ہے۔
آخر میں ہم نئے شہریت کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس کو ہندوستان کی اکثریت نے بہت بڑے بڑے احتجاجوں اور مظاہروں کے ذریعے رد کردیا ہے۔
ہم مودی سرکار کی ناانصافیوں اور حالیہ فیسوں میں اضافے کیخلاف لڑنے والے، جواہر لعل یونیورسٹی کے طلبہ کو بھی مکمل یکجہتی کا پیغام بھیجتے ہیں۔
جواہر لعل یونیورسٹی کے طلبہ کی مودی کی جابرانہ سرکار کے خلاف جدوجہد زندہ باد!
دہلی پولیس کا جبر و تشدد نا منظور!
CAA نامنظور!
محنت کشوں کا اتحاد زندہ باد!