|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ کی جانب سے انڈرگریجویٹ کلاسوں کی فیسوں میں سات سے دس ہزار جبکہ پوسٹ گریجویٹ کلاسوں کی فیسوں میں پندرہ ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یعنی ماضی میں انڈر گریجویٹس کے جن ڈیپارٹمنٹس کی فیس 25 ہزار تھی اب وہ بڑھ کے 32 ہزار ہوگئی ہے جبکہ ایم فل کے لیے فیس 52 ہزار سے بڑھ کر 68 ہزار روپے ہوگئی ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی میں لمبے عرصے سے ہر نئے داخلوں کے سیزن میں فیسوں میں اضافہ ہوتا آرہا ہے اور اس برس بھی انتظامیہ نے اپنی اس روایت کو برقرار رکھا اور فیسوں میں لگ بھگ 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوا۔ فیسوں کا یہ اضافہ سراسر انتظامیہ کی لوٹ مار اور طلبہ دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر اسلامیہ یونیورسٹی کی فیسوں کے حصے بخرے کریں تو انتظامیہ کی لوٹ مار بالکل واضح ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور پر انڈرگریجویٹ کے ایک سمیسٹر کی فیس 32745 روپے ہے تو اس میں ٹیوشن فیس صرف 6900 روپے ہے جبکہ 25845 روپے ان تمام تر اضافی اخراجات کے ہیں جو ٹرانسپورٹ، لائبریری، انٹرنیٹ، مرمت و دیگر اخراجات کی مد میں آتے ہیں جبکہ ائیرکنڈیشنر کے 2000 روپے اس فیس سے الگ وصول کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ مارچ 2020ء سے لے کر اب تک اسلامیہ یونیورسٹی میں کسی قسم کا تعلیمی سلسلہ نہیں رہا اور اس تمام عرصے میں آن لائن کلاسوں کا ڈھونگ رچایا گیا۔ ان آن لائن کلاسز کے دوران نہ صرف یہ کہ فیسیں انتظامیہ وصول کرتی رہی بلکہ اس تمام عرصے میں بھی ڈھٹائی سے فیسوں کو بڑھایا گیا اور بدلے میں طلبہ کو کوئی سہولیات نہیں دی گئیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انتظامیہ نے پچھلے دو سال میں جو لوٹ مار کی اس کے لیے طلبہ کو اس سال تعلیم مفت دی جاتی مگر یہاں انتظامیہ لوٹنے کے عمل کو مزید بڑھا رہی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے بارہا علم دوستی اور طلبہ دوستی کے دعوے کیے جاتے ہیں اور اپنے تمام تر طلبہ دشمن اقدامات کو خوشنما دعوؤں اور جھوٹوں تلے چھپایا جاتا ہے۔ ایک طرف ہزاروں طلبہ پر فیسوں کے اضافے کا بوجھ لادا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب نام نہاد ثواب (SWAB) اور خوشی سکالرشپس کے ذریعے دسیوں طلبہ کو خیرات کے ٹکڑے ڈال کر نیک نامی کمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس واضح کرتا ہے کہ خیرات کی چند کوڑیاں یونیورسٹی انتظامیہ کے طلبہ دشمن کردار کو چھپانے کے ایک حربے کے سوا کچھ نہیں اور ہم ان سکالرشپس کو رد کرکے مفت تعلیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تاریخی بجٹ کا شور مچایا جارہا ہے مگر حقیقت میں یہ سوائے ڈرامے بازی کے کچھ نہیں۔ یونیورسٹی میں دو سال کے اندر طلبہ کی تعداد 13 ہزار سے بڑھا کر اس سال 60 ہزار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے جبکہ یونیورسٹی میں انفراسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ پر ایک کوڑی تک خرچ نہیں کی گئی اور اب طلبہ کو کلاسیں کینٹیوں اور لانوں میں لینا ہوں گی۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو باور کرواتا ہے کہ انتظامیہ کو نہ تو تعلیم کے معیار میں بہتری کے حوالے سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ طلبہ کے مستقبل کی کوئی پرواہ ہے۔ انتظامیہ کو جو چیز چاہیے وہ دولت ہے جو وہ طلبہ کی جیبوں سے نوچ رہے ہیں اور اس لوٹ مار کے عمل کو اب شدید تر کرتے جارہے ہیں۔ طلبہ کو اس لوٹ مار کے خلاف اب خود اٹھ کھڑا ہونا ہوگا بصورتِ دیگر یہ تعلیم دشمنی اور طلبہ دشمنی کا سلسلہ کسی صورت تھمنے والا نہیں ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس تمام طلبہ کو دعوت دیتا ہے کہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع ہوں، فیسوں کا مکمل بائیکاٹ کریں اور احتجاجی سلسلہ شروع کریں جب تک انتظامیہ نہ صرف اس فیسوں کے اضافے کو واپس لے بلکہ فیسوں میں کمی کرے۔