بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی کی بد انتظامی کا شاخسانہ، بوگس مڈ ٹرم امتحانات!

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ نے گزشتہ مہینوں میں فیسیں بڑھا کر اربوں روپے اپنی جیبوں میں ڈال لیے۔ لاک ڈاؤن کے تمام عرصے میں جہاں یونیورسٹی کے وسائل کا کم سے کم استعمال ہوا، وہیں فیسوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔ لیکن اسکے باوجود نئے داخلوں اور پرانے داخل شدہ طلبہ کی فیسوں میں ہوشرباء اضافہ کیا گیا۔

اب انتظامیہ نے طلبہ سے پیسے بٹورنے کے نئے غلیظ طریقے آزمانا شروع کیے ہیں، جس میں طلبہ کو امتحان میں اپنی شیٹس خریدنے کو کہا جارہا ہے اور مڈٹرم امتحان بھی کلاس رومز (ہزاروں نئے داخلوں کی وجہ سے) نہ ہونے کے سبب کوئز کے تصور کو تھوڑا سا تبدیل کرکے لیے جارہے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس کئی مہینوں پہلے ہی یہ مسئلہ مکمل سنگینی کے ساتھ اُجاگر کر چکا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پیسے بٹورنے کے لیے بہت ہی زیادہ داخلے کیے جن کو پڑھانے کے لیے کلاس رومز تک میسر نہیں ہیں۔ مگر انتظامیہ کو گرتے ہوئے تعلیمی معیار سے کوئی سروکار نہیں ہے اور پیسے کی لالچ میں ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا چکی ہے۔ تقریباً سولہ ہزار طلبہ سے تعداد بڑھا کر دو سالوں کے اندر ہی ساٹھ ہزار کے قریب قریب پہنچا دی گئی، وہ بھی بنا کسی قسم کے انفراسٹرکچر کو تعمیر کیے جسکی وجہ سے کلاس رومز تک کم پڑگئے اور کچھ کلاسز تو گراؤنڈز میں ہونے لگ گئیں۔ مگر اسکے باوجود انتظامیہ انتہائی بے شرمی سے نا صرف مسئلے سے صرف نظر کرتی رہی بلکہ میڈیا کو پیسے دے کر خود کو بہتر ثابت کروانے کی کمپئین بھی کرواتی رہی۔

اب مڈٹرم امتحانات میں بد انتظامی عیاں ہوکر سامنے آچکی ہے کہ یہ کوئی باضابطہ امتحانات نہیں ہوں گے بلکہ لیکچرز معمول کے مطابق جاری رہیں گے (یعنی طلبہ خالی کلاس روم ڈھونڈ کر کلاس لیں گے وگرنہ کلاس نہیں ہوگی یا کسی گراونڈ میں بیٹھیں گے) اور مخصوص دن لیکچر کے دوران ہی سوا گھنٹے کا پیپر ہوگا جس کو مڈ ٹرم امتحان کہا جائے گا اور پیپر چیکنگ اور رزلٹ کی ترتیب میں بھی ایسی ہی شدید بے ضابطگیاں سامنے آئیں گی جس پر انتظامیہ کسی قسم کی کوئی پالیسی نہیں بنائے گی۔

امتحانات لینے کے اخراجات سمیسٹر فیس میں ہی شامل ہوتے ہیں جوکہ یونیورسٹی پہلے ہی لے چکی ہے مگر انتظامیہ کو طلبہ کی تعلیم اور انکے مستقبل سے زیادہ اپنی عیاشیوں کی فکر ہے۔

پروگریسویوتھ الائنس طلبہ کے مستقبل کے ساتھ اس گھنونے کھلواڑ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ساتھ یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ انتظامیہ تعلیم دشمنی کی یہ روایت ترک کرکے باضابطہ طور پر مکمل پلاننگ کے ساتھ نا صرف مڈٹرم امتحانات لے بلکہ طلبہ کے لیے کلاس رومز کا مناسب بندوبست بھی کرے، تعلیمی معیار کے ساتھ کھلواڑ بند کرے اور اپنے بھاڑے کے صحافیوں، اخبارات اور مراعات پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے نئی کلاسز بنائے۔ یہ اقدامات نہ لینے کے نتیجے میں طلبہ کلاسز اور مڈٹرم امتحان سے بائیکاٹ کرنے اور ساتھ اس غلیظ تعلیمی نظام کے خلاف بھی احتجاج کی طرف جائینگے۔

پروگریسویوتھ الائنس طلبہ کی وہ واحد تنظیم ہے جو ہر حال میں طلبہ کے ساتھ رہاہے اور آئندہ بھی طلبہ پر ہر ظلم وجبر خواہ وہ فیسوں میں اضافہ ہو یا جنسی ہراسانی، پی وائی اے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انتظامیہ کے غلیظ اور ناروا اقدامات کاسامنا صرف طلبہ اتحاد اور یکجہتی سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.