لاہور: جی سی یونیورسٹی میں ہراسمنٹ کرنے والے ایک پروفیسر کو لڑکی نے تھپڑ جڑ دیے۔۔۔ ہراسمنٹ کے منہ پر، آؤ مل کر ماریں تھپڑ!

|پروگریسو یوتھ الائنس، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور|

چند روز قبل جی سی یونیورسٹی لاہور میں ایک لڑکی نے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر، جس کا نام ڈاکٹر محبوب ہے، کو تھپڑ مارے اور خوب لعن طعن کی۔ اس لڑکی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محبوب نے نہ صرف اس کے ساتھ ہراسمنٹ کی ہے بلکہ باقی بھی نہ جانے کتنی لڑکیوں کو ہراسمنٹ کا شکار بنایا ہے۔ اس واقعے کے بعد یونیورسٹی کے بے شمار طلبہ نے ہراسمنٹ کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس غصے کے باعث طلبہ احتجاج نہ کر دیں، اس سے خوفزدہ ہو کر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کیمپس میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق لڑکی 2016ء میں جی سی یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئی اور کچھ عرصہ قبل پروفیسر نے اس لڑکی کو بلیک میل کرنے کے لیے اس کے شوہر کو یونیورسٹی کے زمانے کی تصاویر بھیجیں، جس کی وجہ سے اس نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے یہ اقدام اٹھایا۔

اس واقعہ کی ویڈیو میں لڑکی واضح طور پر یہ کہتے ہوئے سنی جا سکتی ہے کہ ”اور کتنی زندگیاں خراب کیں تم نے؟“۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محبوب ایک ہراسمنٹ کرنے والا انسان ہے اور المیہ یہ ہے کہ اسے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے انچارج کے طور پر فائز کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں بھی انتظامیہ کا رویہ یک طرفہ اور تعصبانہ ہے اور پروفیسر کو فوری طور پر معطل کرنے کی بجائے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اسے بچانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے اور اس کی تعریفوں کے پل باندھے جا رہے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ رویہ یونیورسٹی انتظامیہ کی منافقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویے کی مذمت کرتا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور سارا معاملہ طلبہ کے سامنے واضح رکھا جائے اور مجرموں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ یونیورسٹی میں فوراً ایک ریفرنڈم کروایا جائے جس میں طلبہ کی رائے لی جائے کہ کس طرح ہراسمنٹ کا سد باب کیا جا سکتا ہے۔

ہراسمنٹ کا یہ ایک واقعہ تعلیمی اداروں کے اندر ہراسمنٹ کے مسئلے کی ایک مختصر سی جھلک ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ آج پاکستان بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے جس کا مختلف شکلوں اور مختلف واقعات میں آئے روز اظہار ہوتا رہتا ہے اور دوسری یونیورسٹیوں کی طرح جی سی یونیورسٹی بھی ہراسمنٹ کا گڑھ بن چکی ہے۔ باقی تعلیمی اداروں کی طرح یہاں بھی مختلف طریقوں سے طلبہ کو ہراسمنٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی نمبروں کی آڑ میں تو کبھی نظم و نسق اور ڈسپلن کے نام پر۔ یونیورسٹیوں میں انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے ساتھ ذہنی، جسمانی، اور جنسی ہراسمنٹ ایک معمول کی بات ہے۔

تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ جیسے سنگین مسئلے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ ’اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی‘ پر کسی طور بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کمیٹی میں تو خود ہراسمنٹ کرنے والے بھیڑیا نما پروفیسر اور سپروائیزر بیٹھے ہوئے ہیں اور نہ ہی یونیورسٹی کی سیکورٹی اس مرض سے نجات دلا سکتی ہے بلکہ وہ طلبہ کو ڈرانے دھمکانے کی غرض سے ہی رکھی جاتی ہے، تاکہ کیمپس میں ایک خوف کی فضا قائم رہے اور طلبہ فیسوں میں اضافے، ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے فقدان، ہراسمنٹ اور دیگر مسائل کے حل کے لیے منظم نہ ہو جائیں۔

ہراسمنٹ سے کیسے لڑا جائے؟

جی سی یونیورسٹی لاہور سمیت تمام تعلیمی اداروں کے میل اور فی میل سٹوڈنٹس کو اپنے اپنے تعلیمی ادارے میں ہر ڈیپارٹمنٹ کے اندر خود الیکشن کرا کے جمہوری طور پر منتخب شدہ اپنی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنانا ہوں گی۔ اسی طرح سٹوڈنٹس منظم ہو سکتے ہیں اور اپنے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔

بہر حال ہراسمنٹ کا مسئلہ صرف تعلیمی اداروں تک محدود نہیں پورے سماج میں موجود ہے۔ اس کی بنیادی وجہ پدرشاہی اور نجی ملکیت پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ہے جہاں عورت کو ایک انسان نہیں بلکہ کوئی شے سمجھا جاتا ہے اور جنس کی بنیاد پر اس کو کمزور، لاچار اور محکوم بنا دیا جاتا ہے۔

ہراسمنٹ سے لڑنے اور اس کے خاتمے کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس نے ایک ملک گیر اینٹی ہراسمنٹ کمپئین شروع کی ہوئی ہے۔ اس کمپئین کا مقصد جہاں تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ سے لڑنے کے لیے سٹوڈنٹس کو منظم کرنا ہے وہیں نجی ملکیت پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کا ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے خاتمہ کرنا بھی ہے۔ ہراسمنٹ سمیت پدر شاہی کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ صرف ایک ایسے سماج میں ہی ممکن ہے جہاں نجی ملکیت نہ ہو، جہاں منافع کی بجائے انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیداوار کی جائے۔

ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اس کمپئین میں شامل ہوں!

پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!

ہراسمنٹ سے نجات کا واحد راستہ۔۔۔ مزاحمت!
ایک کا دکھ سب کا دکھ!
طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.