ٹھارو شاہ: بعنوان ”سوشلزم کیا ہے؟“ سمینار کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ٹھارو شاہ|

 

10ستمبر بروز جمعرات، ٹھارو شاہ ابڑا کالونی میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ”سوشلزم کیا ہے؟“ کے عنوان پر سمینار منعقد کیا گیا۔ جس میں طلبہ اور سیاسی و سماجی کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ انصار شام نے سر انجام دیے۔ انہوں نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سب سے پہلے مجیب الرحمن کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی۔ مجیب الرحمٰن نے سندھ میں محنت کشوں اور کسانوں کے معاشی استحصال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جاگیرداری اور سرمایہ داری کا مکمل خاتمہ کر کے سوشلسٹ سماج کے لیے جدوجہد کی جائے تاکہ ان تمام مسائل سے نجات حاصل کی جا سکے جو موجودہ نظام سرمایہ داری کے پیدا کردہ ہیں۔ اس کے بعد پی وائی اے کے رہنما کامریڈ خالد سولنگی نے سوشلزم پر بات کرتے ہوئے کہا کے سرمایہ دارانہ نظام اپنی آخری سانسیں لے کر زندہ رہنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے اور یہی وہ وقت ہے کہ ہم سوشلزم کے نظریات کو عام کرتے ہوئے نوجوانوں اور محنت کشوں تک یہ پیغام لے کر جائیں تاکہ اس فرسودہ نظام سے چھٹکارہ پا کر جبر اور استحصال کی تمام اقسام سے پاک سوشلسٹ نظام کی تعمیر کی جا سکے۔ اس کے بعد ٹھارو شاہ کے سیاسی و سماجی کارکن کامریڈ علی شیر کیریو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشلزم کے نظریات سندھ میں بہت عرصے سے گردش کر رہے ہیں، جن میں سے صوفی شاہ عنایت کی جدوجہد ایک بڑی مثال ہے۔ جس کی تحریک کا نعرہ ”جو کھیڑی سو کھائے“ یعنی ”جو بوئے وہی کھائے“ تھا، اسی تسلسل کی مختلف کڑیاں کامریڈ حیدر بخش جتوئی، ہیمون کالانی اور کامریڈ سوبھو گیان چندانی کی شکل میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ لہذا سندھ کے لوگوں نے ہمشیہ استحصال و جبر کے خلاف جدوجہد کی ہے اور موجودہ وقت میں نوجوانوں کا بھی یہی کردار بنتا ہے۔ پی وائی اے کے نوشہرو فیروز کے آرگنائزر کامریڈ کاشف راجپر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں جاری تمام ظلم و جبر کا سبب سرمایہ دارانہ نظام ہے لہذا اس نظام سمیت ظلم و جبر کا خاتمہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اختتام میں بحث کو سمیٹتے ہوئے کامریڈ پارس جان نے بات کی، انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ خطہ استحصال کے خلاف نظریات اور جدوجہد میں صف اوّل پر رہا ہے لیکن ہمیں ایک بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ تمام غیر سائنسی سوشلزم کے نظریات تھے جنھیں یو ٹوپیائی سوشلزم کہتے ہیں۔ موجودہ وقت میں سوشلزم کے معنی سائنسی سوشلزم کے ہیں، جس کے نظریات کارل مارکس نے پیش کیے تھے۔ سائنسی سوشلزم اس استحصال کے نظام کے تمام حربوں کو واضح کرتا ہے، پیداوار اور ذرائع پیداوار پر محنت کشوں کے اختیار کی بات کرتا ہے۔ یعنی ریاست جو بنیادی طور پر حکمران طبقے (جو سامراجی قوتوں کا کمیشن ایجنٹ ہے) کی لونڈی ہے اس پر محنت کشوں کے قبضے کو سوشلزم کہتے ہیں۔ مختصر اًسوشلزم پیداوار اور ذرائع پیداوار پر اکثریتی طبقے یعنی محنت کش طبقے کے اختیارات کا نام ہے۔ کامریڈ پارس جان نے مزید بین الاقوامیت کی اہمیت پر بات رکھتے ہوئے کہا کہ سوشلزم کسی قسم کی سرحدوں اور حدود کا محتاج نہیں ہے بلکہ یہ ہر قسم کے قومی، مذہبی، صنفی، نسلی اور رنگ کے فرق سے بالاتر بین الاقوامی بھائی چارے کا پابند ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.